اردو

urdu

ETV Bharat / sports

پی ایس ایل 6: وہ کھلاڑی جو پاکستانی شائقین کی خاص توجہ کا مرکز ہوسکتے ہیں

کیسا منظر ہوتا ہے جب ٹی۔20 کرکٹ میں شہرت رکھنے والے کرکٹرز میدان میں اتریں اور یہ میدان شائقین سے خالی ہوں تو ایسے میں ٹی۔20 کرکٹ اپنی روایتی چمک دمک، دنیا کو کیسے دکھا سکتی ہے۔ کورونا کی وجہ سے کرکٹ اس وقت اسی طرح کی صورتحال سے دوچار ہے اور پاکستان سوپر لیگ بھی اس سے علاحدہ نہیں ہے۔

Pakistani fans
Pakistani fans

By

Published : Jan 12, 2021, 1:44 PM IST

پاکستان سپر لیگ کے پانچویں ایڈیشن کی طرح چھٹا ایڈیشن بھی مکمل طور پر پاکستانی میدانوں میں سجنے والا ہے لیکن پاکستانی شائقین کا سب سے اہم سوال یہی ہے کہ کیا وہ اپنے پسندیدہ کرکٹرز کو میدان میں جاکر دیکھ سکیں گے؟ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی نے کہا ہے کہ وہ شائقین کو اسٹیڈیم میں میچز دیکھنے کے معاملے پر حکومت سے بات کریں گے لیکن اگر اس طرح کی اجازت نہیں ملتی تو شائقین کے لیے اس سے بڑی مایوسی کیا ہوگی کہ وہ ان کھلاڑیوں کو اپنے سامنے کھیلتا نہیں دیکھ سکیں گے جو پہلی بار پاکستان میں ایکشن میں نظر آئیں گے۔

پی ایس ایل 6: وہ کھلاڑی جو پاکستانی شائقین کی خاص توجہ کا مرکز ہوسکتے ہیں

پاکستان میں پہلی بار کون کون کھیلے گا؟

پاکستان سوپر لیگ میں حصہ لینے والے کرکٹرز میں بیشتر اس سے قبل بھی پاکستان میں آکر کھیل چکے ہیں تاہم کچھ کھلاڑی ایسے ہیں جو پہلی بار پاکستان سوپر لیگ کے میچز پاکستان میں کھیلیں گے اور شائقین کے لیے انہی میں کشش نظر آرہی ہے۔ واضح رہے کہ کرس گیل اس سے قبل پاکستان سوپر لیگ میں اسلام آباد یونائٹیڈ، کراچی کنگز، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور لاہور قلندرز کی نمائندگی کرچکے ہیں لیکن انھوں نے ان ٹیموں کی طرف سے تمام میچز متحدہ عرب امارات میں کھیلے تھے اور ان تمام ٹیموں کی طرف سے کھیلتے ہوئے وہ کوئی قابل ذکر ایسی کارکردگی نہیں دکھا سکے تھے، جس کے لیے وہ شہرت رکھتے ہیں۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ چودہ میچوں میں وہ صرف ایک نصف سنچری اسکور کرنے میں کامیاب ہو پائے تھے۔حالانکہ کرس گیل ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کے کامیاب ترین بلے باز سمجھے جاتے ہیں۔

پاکستان سوپر لیگ میں سب سے قابل ذکر نام ویسٹ انڈیز کے کرس گیل کا ہے جنھیں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے پلاٹینم کیٹگری میں حاصل کیا ہے۔

وہ اس طرز کی کرکٹ میں چار سو سے زائد میچز کھیل چکے ہیں اور بائیس سنچریوں کی مدد سے تیرہ ہزار سے بھی زیادہ رنز بناچکے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹی۔20 کرکٹ میں کرس گیل کے چھکوں کی تعداد ایک ہزار کو بھی پار کرچکی ہے۔ کرس گیل 2006 میں پاکستان میں ٹیسٹ سیریز کھیل چکے ہیں۔ اس سیریز کے ملتان ٹیسٹ میں انھوں نے 93 رنز کی اننگز کھیلی تھی۔ کرس گیل کے علاوہ افغانستان کے راشد خان، مجیب الرحمان اور قیس احمد بھی پہلی بار پی ایس ایل پاکستان میں کھیلیں گے۔ راشد خان کی خدمات لاہور قلندرز نے پلاٹینم کیٹگری میں حاصل کی ہے۔ اس سے قبل کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے دو مرتبہ ان کی خدمات حاصل کی تھیں لیکن دونوں مرتبہ انھیں افغانستان کرکٹ بورڈ نے این او سی جاری نہیں کیا تھا۔ تاہم اس بار افغانستان کے کرکٹرز کو پی ایس ایل کھیلنے کے این او سی جاری ہوچکے ہیں۔

پاکستان سوپر لیگ میں سب سے قابل ذکر نام افغانستان کے راشد خان کا بھی ہے جنھیں لاہور قلندرز نے پلاٹینم کیٹگری میں حاصل کیا ہے۔

راشد خان اس بار پی ایس ایل میں مکمل طور پر دستیاب نہیں ہوں گے کیونکہ فروری اور مارچ میں افغانستان کی ٹیم زمبابوے کے دورے پر ہوگی جہاں اسے ٹیسٹ اور ٹی۔20 میچز کھیلنے ہیں۔ اگر کووڈ کی وجہ سے یہ دورہ ممکن نہیں ہوتا تو پھر راشد خان پی ایس ایل کے تمام میچوں میں لاہور قلندرز کو دستیاب ہوں گے۔ افغانستان کے انیس سالہ آف اسپنر مجیب الرحمان بھی اس وقت ٹی۔20 مقابلوں میں اپنی عمدہ کارکردگی کی وجہ سے شہ سرخیوں میں ہیں۔ گذشتہ سال انھوں نے بگ بیش۔کیریبئن لیگ اور آئی پی ایل میں حصہ لیتے ہوئے ٹی۔20 مقابلوں میں 37 وکٹیں حاصل کی تھیں۔

ایک ہی ٹیم میں تین بہترین بولرز !

ٹی۔20 میں گذشتہ سال کے تین کامیاب بولرز حارث رؤف، شاہین شاہ آفریدی اور راشد خان اس بار ایک ہی ٹیم لاہور قلندرز میں شامل ہیں۔ حارث رؤف گذشتہ سال ٹی۔20 مقابلوں میں57 وکٹیں حاصل کرکے سرفہرست رہے تھے۔ افغانستان کے اسپنر راشد خان 56 وکٹیں حاصل کرکے دوسرے نمبر پر رہے تھے جب کہ شاہین شاہ آفریدی کی حاصل کردہ وکٹوں کی تعداد 52رہی تھی۔

پاکستان سوپر لیگ پانچویں ایڈیشن 2020کی فاتح ٹیم

کون سا کھلاڑی کتنا مہنگا؟

پاکستان سوپر لیگ میں آئی پی ایل کی طرح کھلاڑیوں کی نیلامی نہیں ہوتی بلکہ ہر کیٹگری میں کھلاڑیوں کا معاوضہ مقرر ہوتا ہے۔ اس بار پاکستان سوپر لیگ کی مجموعی رقم میں کمی ہوئی ہے اور اب یہ ایک اعشاریہ ایک ملین ڈالرز سے کم ہو کر نو لاکھ پچاس ہزار ڈالرز ہو گئی ہے۔ اس بار پلاٹینم کیٹگری میں شامل تین کرکٹرز میں سے دو کو ایک لاکھ ستر ہزار ڈالرز ملیں گے جبکہ تیسرے کرکٹر کو ایک لاکھ تیس ہزار ڈالرز ملیں گے۔ ڈائمنڈ کیٹگری میں شامل تین کرکٹرز میں سے ایک کو پچاسی ہزار ڈالرز اور بقیہ دو کو ساٹھ ساٹھ ہزار ڈالرز ملیں گے اسی طرح گولڈ کیٹگری میں شامل تین کرکٹرز میں سے ایک کو پچاس ہزار ڈالرز اور بقیہ دو کو چالیس چالیس ہزار ڈالرز دیئے جائیں گے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details