پاکستان سپر لیگ کے پانچویں ایڈیشن کی طرح چھٹا ایڈیشن بھی مکمل طور پر پاکستانی میدانوں میں سجنے والا ہے لیکن پاکستانی شائقین کا سب سے اہم سوال یہی ہے کہ کیا وہ اپنے پسندیدہ کرکٹرز کو میدان میں جاکر دیکھ سکیں گے؟ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی نے کہا ہے کہ وہ شائقین کو اسٹیڈیم میں میچز دیکھنے کے معاملے پر حکومت سے بات کریں گے لیکن اگر اس طرح کی اجازت نہیں ملتی تو شائقین کے لیے اس سے بڑی مایوسی کیا ہوگی کہ وہ ان کھلاڑیوں کو اپنے سامنے کھیلتا نہیں دیکھ سکیں گے جو پہلی بار پاکستان میں ایکشن میں نظر آئیں گے۔
پاکستان میں پہلی بار کون کون کھیلے گا؟
پاکستان سوپر لیگ میں حصہ لینے والے کرکٹرز میں بیشتر اس سے قبل بھی پاکستان میں آکر کھیل چکے ہیں تاہم کچھ کھلاڑی ایسے ہیں جو پہلی بار پاکستان سوپر لیگ کے میچز پاکستان میں کھیلیں گے اور شائقین کے لیے انہی میں کشش نظر آرہی ہے۔ واضح رہے کہ کرس گیل اس سے قبل پاکستان سوپر لیگ میں اسلام آباد یونائٹیڈ، کراچی کنگز، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور لاہور قلندرز کی نمائندگی کرچکے ہیں لیکن انھوں نے ان ٹیموں کی طرف سے تمام میچز متحدہ عرب امارات میں کھیلے تھے اور ان تمام ٹیموں کی طرف سے کھیلتے ہوئے وہ کوئی قابل ذکر ایسی کارکردگی نہیں دکھا سکے تھے، جس کے لیے وہ شہرت رکھتے ہیں۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ چودہ میچوں میں وہ صرف ایک نصف سنچری اسکور کرنے میں کامیاب ہو پائے تھے۔حالانکہ کرس گیل ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کے کامیاب ترین بلے باز سمجھے جاتے ہیں۔
وہ اس طرز کی کرکٹ میں چار سو سے زائد میچز کھیل چکے ہیں اور بائیس سنچریوں کی مدد سے تیرہ ہزار سے بھی زیادہ رنز بناچکے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹی۔20 کرکٹ میں کرس گیل کے چھکوں کی تعداد ایک ہزار کو بھی پار کرچکی ہے۔ کرس گیل 2006 میں پاکستان میں ٹیسٹ سیریز کھیل چکے ہیں۔ اس سیریز کے ملتان ٹیسٹ میں انھوں نے 93 رنز کی اننگز کھیلی تھی۔ کرس گیل کے علاوہ افغانستان کے راشد خان، مجیب الرحمان اور قیس احمد بھی پہلی بار پی ایس ایل پاکستان میں کھیلیں گے۔ راشد خان کی خدمات لاہور قلندرز نے پلاٹینم کیٹگری میں حاصل کی ہے۔ اس سے قبل کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے دو مرتبہ ان کی خدمات حاصل کی تھیں لیکن دونوں مرتبہ انھیں افغانستان کرکٹ بورڈ نے این او سی جاری نہیں کیا تھا۔ تاہم اس بار افغانستان کے کرکٹرز کو پی ایس ایل کھیلنے کے این او سی جاری ہوچکے ہیں۔