دیگر کھیلوں کی طرح کرکٹ میں بھی خاتون ٹیموں کی عالمی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ تاہم مردوں کے میچوں کے مقابلے میں خواتین کی کرکٹ کو ابھی بھی ویسی مقبولیت نہیں مل سکی ہے، جس کے لیے کرکٹ کا عالمی منتظم ادارہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کوششوں میں ہے۔
'پچ کو چھوٹا کرنے سے کھیل میں تیزی آ سکتی ہے' کچھ شائقین کے مطابق خواتین کی کرکٹ سست ہوتی ہے اور اس میں ویسی جان نہیں ہوتی، جسے لوگ دیکھنا چاہتے ہیں۔ یہی بات فٹ بال اور فیلڈ ہاکی کے مقابلوں میں بھی کہی جاتی ہے۔
خواتین کے مقابلوں میں سنسنی اور تیزی کی کمی کو پورا کرنے کی خاطر مختلف اسپورٹس ادارے اقدامات کر رہے ہیں۔
اسی طرح آئی سی سی نے بھی ایک آن لان سیشن کا اہتمام کیا، جس میں خواتین کی کرکٹ کو زیادہ مقبول عام کرنے کے حوالے سے گفتگو کی گئی۔
اس گفتگو میں شامل نیوزی لینڈ کی قومی کرکٹ ٹیم کی کپتان سُوفی ڈیوائن نے کہا کہ میرے خیال میں ہم روایتی فارمیٹس میں پھنس کر رہ گئے ہیں۔
اس وجہ سے ہم نئے کھلاڑیوں کی آمد سے محروم ہوتے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کی کرکٹ میں گیند کا سائز مزید چھوٹا کر دینا چاہیے اور پرکھنا چاہیے کہ یہ تجربہ کیسا رہتا ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ خواتین کی عالمی کرکٹ میں استعمال کی جانے والی گیند کا سائز مردوں کے مقابلوں میں استعمال ہونے والی بال سے چھوٹا ہی ہے۔
لیکن ڈیوائن کا کہنا ہے کہ اسے مزید چھوٹا کرنا چاہیے۔ ناقدین کے مطابق اگر کرکٹ بال کو چھوٹا کر دیا جائے گا تو خواتین کی اس پر گرفت زیادہ ہو گی اور خواتین بالرز کو بال سوئنگ اور ٹرن کرنے میں زیادہ مدد مل سکے گی۔
آئی سی سی کی طرف سے منعقد کیے گئے اس آن لائن ویبینار میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ہندستانی کھلاڑی جمیما روڈریگیز نے کہا کہ کھیل کو فاسٹ اور زیادہ پرکشش بنانے کے لیے کرکٹ پچ کو بھی چھوٹا کر دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹی پچ کی وجہ سے بالرز زیادہ تیز بولنگ کر سکیں گی اور بلے بازوں کو بھی اپنی ٹائمنگ بہتر بنانے میں مدد مل سکے گی۔
انیس سالہ بھارتی آل راؤنڈر نے مزید کہا کہ اگر اس طرح خواتین کی کرکٹ میں بہتری آ سکتی ہے تو اس بارے میں مزید بھی سوچا جا سکتا ہے۔
جمیما روڈریگیز کے بقول ہم چاہتے ہیں کہ اور زیادہ لوگ میچ دیکھیں اور زیادہ نوجوان خواتین کھلاڑی اس کھیل کا حصہ بنیں۔ تو میرے خیال میں ان مقاصد کے حصول کے لیے یہ ایک اچھا آغاز ہو سکتا ہے۔