مہندر سنگھ دھونی کی انٹرنیشنل کرکٹ سے سبکدوشی کو بھارتی کرکٹ کے لیے بڑا دھچکا قرار دیتے ہوئے چائنا مین گیند بازکلدیپ یادو نے کہا ہے کہ اس عظیم کھلاڑی کا متبادل تلاش کرنا مشکل ہے۔
آئی پی ایل کی تیاری میں مصروف کلدیپ یادو نے کہا کہ دھونی کی کمی بلا شبہ ٹیم کو شدت سے محسوس ہوگی۔ ان کے جیسے عظیم فنشرزکے لیے ٹیم کو طویل انتظار کرنا پڑے گا۔
کلدیپ نے کہا کہ دھونی میدان میں ہم جیسے نوجوان گیند بازوں کے لیے تحریک تھے۔ ان کے میدان پر رہتے ہوئے گیند بازی کرنا آسان ہوتا تھا۔ انہوں نے گیند بازوں کی برابر رہنمائی جاری رکھی جس کی وجہ سے لائن اور لینتھ کو برقرار رکھنے میں مدد فراہم ہوتی تھی۔
بھارتی کرکٹ ٹیم کی مدد کے لیے بی سی سی آئی کے ذریعہ دھونی کو کسی اور کردار میں لانے کے امکان پر انہوں نے کہا کہ وہ ایک بہترین کھلاڑی ہیں۔ انہوں نے اتنے عرصے کرکٹ کھیلی ہے۔ ہمیں انہیں آرام کے لیے کچھ وقت دینا چاہیے۔
کلدیپ یادو نے مزید کہا کہ دھونی بلاشبہ بھارتی ٹیم کے مستقبل کے لیے بہت کچھ کرسکتے ہیں۔ وہ ایک کلاس کھلاڑی ہیں اور مجھے لگتا ہے کہ بی سی سی آئی یقینی طور پر اس وقت آگے آئے گا جب اسے دھونی کی ضرورت ہوگی۔
کلدیپ نے کہا کہ دھونی جیسے عظیم کھلاڑی کے ساتھ کھیلنا ہر نوجوان کھلاڑی کا خواب ہوتا ہے اور میں فخر سے کہہ سکتا ہوں کہ میں نے ان کے ساتھ کھیلا ہے۔ دھونی کو پرسکون اور کسی بھی حالت میں درست فیصلہ کرنے کی صلاحیت کے ساتھ میں ہمیشہ یادگار لمحوں کو یاد کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ دھونی میدان میں گیند بازوں کی محنت آسان کرتے تھے۔ اگلیی گیند پرکھلاڑی کس طرح کا شارٹ کھیلتا ہے اس کا پتہ لگانے کی صلاحیت زبردست تھی اوراسی کے مطابق وہ فیلڈنگ لگاتے تھے۔ اسی وجہ سے چہل اور دوسرے گیند باز آسانی سے وکٹ حاصل کرتے تھے۔
کلدیپ نے کہا کہ اگرچہ میں نے ان کی کپتانی میں صرف ایک میچ کھیلا ہے لیکن مجھے ان کے ساتھ کئی مقابلوں میں کھیلنے کا موقع ملا۔ ایک میچ میں دھونی نے کلدیپ کو وکٹ کے پیچھے سے کہا کہ کلدیپ صحیح بال ڈال، اگلا میچ نہیں کھیلنا ہے کیا۔ اس سوال کے جواب میں چائنا مین بالرنے کہا کہ دھونی زیادہ تر مضحکہ خیز انداز میں صحیح رہنما تھے۔ مجھے ان کی باتوں پر کوئی اعتراض نہیں تھا۔ میں نے بھی کئی بار اپنے خیالات دیئے لیکن بالآخر وہ ہی صحیح ثابت ہوئے۔
کلدیپ یادو نے مزید کہا کہ دھونی ایک تجربہ کار کھلاڑی تھے اور میں نے محسوس کیا کہ تجربہ کار سینیئرز کی باتیں توجہ سے سننی چاہیے اور ان پر عمل کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ میں اور چہل دھونی بھائی کے بہت قریب تھے۔ دھونی اکثر ڈریسنگ روم میں مجھے چھیڑتے اور میرا مذاق اڑاتے تھے۔ میدان میں وہ صرف کرکٹ کے بارے میں بات کرتے تھے جبکہ میدان سے باہر انہیں کبھی بھی کرکٹ کے بارے میں بات کرنا پسند نہیں تھا۔