بھارتی کرکٹ ٹیم کے کپتان وراٹ کوہلی کی قیادت میں ٹیم نے نیوزی لینڈ کے دورے کا شاندار آغاز کرتے ہوئے ٹی 20 سیریز میں 0-5 شاندا کامیابی حاصل کی تھی لیکن اس کے بعد تین یکروزہمیچوں کی سیریز میں اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا لیکن اب بھارتی ٹیم زخمی شیر کی طرح کیوی ٹیم پر حملہ کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔
بھارتی ٹیم کا نیوزی لینڈ دورہ اپنے آخری مراحل میں ہے اور بھارتی ٹیم فاتحانہ انداز میں یہ دورہ مکمل کرنے کی کوشش کرے گی جبکہ اس کا ایک اور مقصد 11 برسوں کے بعد کیوی سرزمین پر ٹیسٹ سیریز جیتنے کا ہوگا۔
عالمی نمبر ایک بھارتی ٹیم کو ٹیسٹ سیریز جیتنے کا مضبوط دعویدار مانا جا رہا ہے لیکن اس کے لیے یہ رایہ آسان نہیں ہوگی اور اسے میزبان ٹیم کے چیلنجز کو یکروزہ سیریز کی کارکردگی کی بنیاد پر سنجیدگی سے لینا ہوگا۔
دو ٹیسٹ میچوں کی اس سیریز میں بھارتی ٹیم کا ہدف 11 برسوں بعد نیوزی لینڈ سرزمین پر ٹیسٹ سیریز جیتنا ہوگا، بھارت نے آخری مرتبہ سنہ 2008 میں نیوزی لینڈ میں تین میچوں کی سیریز 0-1 سے جیتی تھی، اس کے بعد سنہ 2013 میں بھارت کو نیوزی لینڈ کے خلاف دو میچوں کی سیریز میں 0-1 سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
واضح رہے کہ بھارتی ٹیم اپنی گزشتہ پانچ ٹیسٹ سیریز میں ناقابل شکست رہی ہے اور اس دوران وہ ویسٹ انڈیز، آسٹریلیا، جنوبی افریقہ اور بنگلہ دیش کو شکست دے چکی ہے، اب اس کے نشانے پر نیوزی لینڈ کے خلاف دو میچوں کی سیریز ہے۔
بھارتی ٹیم اس وقت آئی سی سی ٹیسٹ چیمپیئن شپ کی فہرست میں 360 پوائنٹس کے ساتھ پہلے مقام پر ہے اور ان کا مقصد دو میچوں کی اس سیریز میں 120 پوائنٹس ساتھ اپنی پوزیشن کو مزید مضبوط بنائے رکھنا ہوگا۔
بھارت کے بعد آسٹریلیا 296 پوائنٹس کے ساتھ دوسرے جبکہ نیوزی لینڈ 60 کے پوائنٹس کے ساتھ چھٹے نمبر پر ہے۔
نیوزی لینڈ کو اس ٹیسٹ چیمپیئن شپ میں بنے رہنے کے لیے بھی 120 پوائنٹ کی ضرورت ہوگی لیکن اس کے لیے اسے اپنی یک روزہ سیریز کی کارکردگی کو دہرانا ہوگا۔
ٹیسٹ سیریز کے لیے بھارتی ٹیم کے لیے پلیئنگ الیون کی بہت حد تک واضح ہوچکی ہے، افتتاحی بلے بازی کے لیے مینک اگروال اور پرتھوی شاہ میدان میں اتریں گے جبکہ تیسرے نمبر کے دعویدار شبھمن گل نیوزی لینڈ الیون کے خلاف مشقی میچ کی دونوں اننگ میں جلدی آؤٹ ہوکر یہ موقع گنوا چکے ہیں۔
سلامی بلے باز کے بعد تیسرے نمبر پر چیتشور پجارا، کپتان وراٹ اور اجنکیا رہانے ہوسکتے ہیں جبکہ آل راؤنڈر کی ذمہ داری بائیں ہاتھ کے اسپنر رویندر جڈیجہ میں ہوگی۔
اب یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ کپتان وراٹ اس میچ میں دو اسپنرز اور تین تیز گیند بازوں کے ساتھ میدان میں اترتے ہیں یا پھر ایک اسپنر سمیت چار گیندبازوں کے ساتھ کھیلتے ہیں تا کہ ٹیم میں ایک فاضل بلے باز کو موقع مل سکے۔
تجربہ کار کھلاڑی ردھیمان ساہا کو وکٹ کیپر کے طر پر موقع مل سکتا ہے جبکہ اس دورے میں آٹھ میچوں سے باہر نوجوان وکٹ کیپر بلے باز رشبھ پنت کی خواہش ہوگی کہ انہیں ٹیسٹ سیریز میں موقع مل سکے۔