اردو

urdu

ETV Bharat / sports

غیر ملکی کوچ کی رہنمائی میں بھارت کا سفر

بھارتی کرکٹ ٹیم کے لیے نئے کوچ کی تلاش جاری ہے اور اور ہیڈ کوچ کے لیے کئی تجربہ کار سابق کرکٹرز نے درخواست دی ہیں۔

By

Published : Aug 1, 2019, 11:13 PM IST

غیر ملکی کوچ کی رہنمائی میں بھارت کا سفر

انگلینڈ میں اختتام پذیر عالمی کپ کے بعد بھارتی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ سمیت معاون اسٹاف کی میعاد مکمل ہو گئی ہے، لیکن ٹیم کے ویسٹ انڈیز دورے کے پیش نظر ان کی میعاد 45 دنوں کے لیے بڑھائی گئی ہے جبکہ نئے کوچ کے لیے بھارتی کرکٹ بورڈ نے درخواستیں بھی طلب کی ہیں اور امید ہے جلد ہی ٹیم کو نیا کوچ مل جائے گا۔

ٹیم کے موجودہ کوچ اور معاون اسٹاف کو براہ راست کوچ کے عہدے کے انٹرویو کے مرحلے میں داخلہ مل جائے گا۔

آئیے جانتے ہیں سنہ 2000 کے بعد سے اب تک ٹیم کے غیر ملکی کوچ اور ان کی رہنمائی میں ٹیم انڈیا کا سفر۔

  • جان رائٹ:

سنہ 2001 میں نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان جان رائٹ کو بھارتی ٹیم کا کوچ مقرر کیا گیا، جان رائٹ پہلے غیر ملکی کوچ تھے جنہوں نے اپنے عہدے کی میعاد مکمل کی تھی۔

جان رائٹ نے ایسے وقت میں عہدہ سنبھالا تھا جب ٹیم خراب دور سے گزر رہی تھی، محمد اظہر الدین کی جگہ سورو گنگولی کو ٹیم کی قیادت سوںپی گئی، اظہر الدین، اجے جڈیجہ اور منوج پربھاکر کو میچ فکسنگ معاملے میں پابندی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

سہواگ اور سورو گنگولی جان رائٹ کے ساتھ

بھارتی ٹیم نے جان رائٹ کی کوچنگ میں ہی سنہ 2001 میں گھریلو ٹیسٹ سیریز میں آسٹریلیا کے خلاف تاریخی فتح درج کی تھی، اس سیریز میں بھارت نے آسٹریلیا کو 1-2 ست شکست دی تھی، جبکہ سنہ 2003 میں جنوبی افریقہ میں منعقد ہونے والے یک روزہ عالمی کپ میں فائنل تک کا سفر کیا تھا۔

  • گریگ چیپل:

بطور کوچ گریگ چیپل کا دور تنازعات سے گھرا رہا، آسٹریلیا کے سابق کپتان گریگ چیپل بھارت کے سب سے زیادہ متنازع کوچ رہے، سنہ 2005 میں بھارتی ٹیم کے زمبابوے دورے کے دوران کوچ کے ساتھ ٹیم کی تکرار کے بعد معاملے نے کافی طول پکڑ لیا تھا اور اس کا راست اثر ٹیم کی کارکردگی پر پڑا تھا۔

سورو گنگولی اور گریگ چیپل

کوچ اور ٹیم کے مابین خراب رشتہ کی وجہ سے سنہ 2007 میں ویسٹ انڈیز میں منعقد ہونے والے یک روزہ عالمی کپ میں بھارتی ٹیم لیگ مرحلے میں ہی ہار کر باہر ہوگئی تھی،جس کے بعد گریگ چیپل کو عہدے سے مستعفی ہونا پڑا تھا۔

  • گیری کرسٹن:

گریگ چیپل کے بعد بھارت ٹیم کے کوچ کے لیے سنہ 2008 میں گیری کرسٹن کا انتخاب عمل میں آیا تھا، جنوبی افریقہ کے سابق بلے باز گیری کرسٹن بھارتی ٹیم کے سب سے کامیاب کوچ میں شمار کئے جاتے ہیں۔

کہا جاتا ہے کہ گیری کرسٹن نے سرخیوں میں آنے کی بجائے پردے کے پیچھے رہ کر کام کرنے کو ترجیح دی۔

گیری کرسٹن

کرسٹن کے دور میں بھارت نے آسٹریلیا کے خلاف گھریلو سیریز میں 0-2 سے جیت حاصل کی تھی جبکہ سری لنکا کی اسی کی سرزمین پر دو طرفہ سیریز میں ہرایا تھا۔

اتنا ہی نہیں بلکہ 40 برسوں کے بعد بھارتی ٹیم نے نیوزی لینڈ کو اسی کی سرزمین پر پہلی بار ٹیسٹ اور یک روزہ سیریز پر قبضہ کیا تھا۔

اس کے علاوہ دسمبر 2009 میں بھارتی ٹیم گیری کرسٹن کی رہنمائی میں آئی سی سی ٹیسٹ درجہ بندی میں پہلے مقام پر پہنچی تھی اور اگست 2011 تک سرفہرست مقام کو برقرار رکھا تھا۔

گیری کرسٹن کی سب سے بڑی کامیابی یہ تھی کہ ان کی رہنمائی میں بھارت نے 28 برسوں بعد سنہ 2011 میں یک روزہ عالمی کپ پر قبضہ کیا تھا۔

  • ڈنکن فلیچر:

بھارت کو عالمی چیمپیئن بنانے کے بعد گیری کرسٹن نے اپنے معاہدے میں توسیع کرنے سے انکار کر دیا تھا جس کے بعد زمبابوے کے سابق کرکٹر ڈنکن فلیچر کو بھارت کا کوچ بنایا گیا تھا لیکن وہ ٹیم کی کامیابی کے سفر کو مزید آگے لے جانے میں ناکام ثابت ہوئے۔

ڈنکن فلیچر

فلیچر کی کوچنگ میں ٹیم کی کارکردگی غیر ملکی دوروں پر کافی خراب رہی، دھونی اور فلیچر کی جوڑی کو سنہ 12-2011 میں انگلینڈ میں جبکہ آسٹریلیا میں 0-4 سے اسے ہار کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

اس کے علاوہ انگلینڈ نے بھارت کو اسی کی سرزمین پر 1-2 سے شکست دی جبکہ سنہ 2013 میں بھارتی ٹیم کو جنوبی افریقہ اور نیوزی لینڈ دورے پر بھی ٹیسٹ سیریز میں ناکامی ہاتھ آئی تھی اور دورہ آسٹریلیا بھی ٹیم کے لیے مایوس کن تھا۔

واضح رہے کہ سابق کپتان اور موجودہ وکٹ کیپر مہندر سنگھ دھونی نے بی سی سی آئی کی میٹنگ میں تجویز پیش کی تھی کہ انہیں ڈریسنگ روم میں ایک ایسا کوچ چاہیے جو کھلاڑیوں کے قریب ہو اور کھلاڑیوں کو سمجھ سکے۔
دھونی کی اس تجویز کا راست مطلب یہ نکالا جا رہا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ کسی بھارتی کی ٹیم کا کوچ بنایا جائے جس کے بعد انیل کمبلے کو ٹیم کا کوچ بنایا گیا تھا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details