سابق بھارتی کرکٹر اور بھارت کے مایہ ناز بلے بازوں میں سے ایک گونڈاپا رنگناتھ وشوناتھ کی پیدائش 12 فروری 1949 کو بھدروتی کرناٹک میں ہوئی تھی۔ وشوناتھ کا شمار خاص طور پر ان کھلاڑیوں میں ہوتا ہے جنہوں نے جب بھی میچ میں سنچری بنائی تب تب بھارت نے جیت درج کی۔
وشوناتھ دائیں ہاتھ کے بلے باز تھے اور انہیں کلائی کے ذریعہ شارٹ کھیلنے میں مہارت حاصل تھی اور اس کا وہ بہت عمدہ استعمال کیا کرتے تھے۔ گیند پچ پراجانے کے بعد وہ اس کو تاخیر سے کٹ لگاتے تھے۔اس شاٹ کے لئے انہیں آج بھی یاد کیا جاتا ہے۔ وشوناتھ ایسے بلے باز تھے جنہوں نے اسپن اور تیز گیند باز دنوں کو بہت ہی عمدہ طریقہ سے کھیلا کرتے تھے۔ بھارتی ٹیم کوبڑی فتوحات دلانے میں سال 1970 میں ان کا بہت اہم کردار رہا ہے۔
سال 1968 میں حیدرآباد گراؤنڈ میں نیٹ پریکٹس کے دوران بارش کی وجہ سے پچ مکمل طور پر گیلی ہوچکی تھی اور اس پچ کی حالت ایسی تھی کہ اس پر کھیل نہیں ہوسکتا تھا۔ لیکن وشوناتھ نے ہمت نہیں ہاری اور انہوں نے پریکٹس کو جاری رکھتے ہوئے شاندار بلے بازی کرتے ہوئے ہر گیند کا سامنا کیا۔ اس وقت کے ٹیسٹ کرکٹ اسٹار ایم کے پٹودی اور ایم ایل جاسیما وشوناتھ کو اس طرح کھیلتا ہوا دیکھ کر کافی متاثر ہوئے تھے۔
وشوناتھ ریاستی سطح پر کرناٹک کے لئے کھیلتے تھے۔ اس کے علاوہ وہ اسٹیٹ بینک اور ساؤتھ زون سائیڈ کے لئے بھی کھیلے۔ وشوناتھ نے رنجی ٹرافی کیریئر میں پہلی مرتبہ 230 رنز بنائے۔
وشوناتھ نے اپنے بین الاقوامی کیریئر کا آغاز 1969 میں کانپور میں آسٹریلیا کے خلاف کیا تھا۔ اس ٹیسٹ میچ کی پہلی اننگز میں وہ کچھ خاص کارکردگی پیش نہیں کر سکے لیکن دوسری اننگز میں انہوں نے سب کو حیرت میں ڈال دیا۔ گنڈاپا نے دوسری اننگز میں شاندار 137 رنز بنائے جس میں 25 چوکے شامل تھے۔ وشوناتھ نے کھیلتے وقت اپنی کلائی کا شاندار طریقے سے استعمال کیا۔
گونڈپا وشوناتھ انگلینڈ کے خلاف اپنی بہترین پرفارمینس کے لئے یاد کئے جاتے ہیں۔ ان کی بہت سی بہترین اننگز آج بھی یاد ہیں۔ چاہے 1972-73 میں ممبئی کی سنچری ہو یا لارڈس میں 1979 میں ان کے 113 رن۔
وشوناتھ نے اپنے ٹیسٹ کیریئر میں مجموعی طور پر 14 سنچریاں بنائیں تھیں، جن میں بھارت نے پورے 14 میچ میں جیت درج کی تھی۔ ان کا یہ ریکارڈ بھارتی ٹیم میں ان کی اہمیت اور ان کی کارگرگی کو ظاہر کرتا ہے۔ وشوناتھ نے انتہائی مشکل پچ پر عمدہ بیٹنگ کی، یہ الگ بات ہے کہ وہ اننگز کو سنچری میں تبدیل نہیں کرسکے۔ لیکن ان کی اننگز نے ٹیم کی جیت میں بہت اہم کردار ادا کیا۔
وشوناتھ کو 1970 کی دہائی میں ٹیم انڈیا کے مڈل آرڈر کے بہترین بلے باز ہونے کا فخر حاصل تھا۔ انہوں نے1974 میں ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹیسٹ میچ جیتنے میں ٹیم کی بہت مدد کی۔ انہوں نے سیریز کے کلکتہ ٹیسٹ میں شاندار اننگز کھیلی جب ٹیسٹ اور سیریز میں بھارت کو بحران کا سامنا کرنا پڑا۔ میچ کی دوسری اننگز میں بھارت نے 6 وکٹوں کے نقصان پر صرف 192 رن ہی بنائے تھے، اس مشکل گھڑی میں وشوناتھ نے 139 رن کی عمدہ اننگز کھیلی تو بھارت 316 رنز کے قابل احترام اسکور تک پہنچ پایا۔
چنئی میں سیریز کے چوتھے ٹیسٹ میچ میں وشوناتھ کی کچھ یادگار اننگز بہت اہم تھیں۔ اس ٹیسٹ میچ میں بھارت کے 8 کھلاڑی محض 118 رن بنا کر پویلین لوٹ گئے۔ اس کے بعد وشوناتھ نے اس وقت کے کپتان بشن سنگھ بیدی اور بھاگوت چندر شیکھر کے ساتھ مل کر اسکور کو 190 پر پہنچایا تھا۔ اس اسکور میں وشوناتھ کے ناقابل شکست 93 رن شامل تھے۔
ان کے لئے یہ اننگز یادگار رہی کیونکہ انہوں نے اس وقت کے ویست انڈیز کے خطرناک گیند باز اینڈی رابرٹس کی گیندوں کو بخوبی کھیل کر یہ رنز بنائے تھے۔ اسی میچ کی دوسری اننگز میں، وشوناتھ نے 45 رنز بنائے جس کی مدد سے بھارت اس کم اسکورنگ میچ کو 100 رنز سے جیت گیا۔ تاہم ، بمبئی میں اگلے ٹیسٹ میچ میں ، وشوناتھ کی 95 رنز کی اننگز ہندوستان کو سیریز جیتنے میں مدد نہیں دے سکی۔