نیوزی لینڈ کے ماؤنٹ مونگنی گراؤنڈ میں نیوزی لینڈ کے خلاف بھارتی ٹیم منگل کے روز کھیلے جانے والے ون ڈے سیریز کے تیسرے اور آخری میچ میں وقار برقرار رکھنے کے ارادے سے میدان میں اترے گی۔
بھارتی ٹیم کے سامنے کلین سوئپ سے بچنے کا چیلنج نیوزی لینڈ نے بھارت کو 0۔2 سے شکست دے کر یک روزہ سیریز اپنے نام کرلی ہے اور وہ آخری مقابلہ جیت کر ٹیم انڈیا سے ٹی ۔ 20 سیریز میں ملی 5۔0 کی شکست کا بدلہ لینا چاہے گی جبکہ ٹیم انڈیا یہ میچ اپنا وقار بچانے کے ارادے سے کھیلے گی۔
بھارتی ٹیم کے سامنے کلین سوئپ سے بچنے کا چیلنج ٹی ۔20 سیریز میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی ٹیم انڈیا یک روزہ سیریز میں ناکام ثابت ہوئی اور اسے پہلے دو مقابلوں میں کیوی ٹیم سے شکست کھانی پڑی۔
پہلے مقابلے میں بھارتی ٹیم نے بلے بازی کا شاندار مظاہرہ کیا لیکن اس کی گیندبازی خراب رہی اور اسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا جبکہ دوسرے مقابلے میں ٹیم کی بلے بازی بھی مکمل طور پر ناکام رہی۔
کپتان وراٹ کوہلی کی قیادت میں بھارتی ٹیم کو تیسرے میچ میں اپنی بلے بازی اور گیند بازی کے ساتھ ساتھ فیلڈنگ کو بھی بہتر بنانا ہوگا۔
بھارتی ٹیم کے سامنے کلین سوئپ سے بچنے کا چیلنج ٹیم کے سلامی بلے بازوں مینک اگروال اور پرتھوی شا پر جہاں پہلے ون ڈے کی طرح اچھی شراکت داری نبھا کر ٹیم کو مضبوط آغاز دلانے کی ذمہ داری ہو گی وہیں مڈل آرڈر کو توازن قائم رکھ کر ٹیم کا اسکور بڑھا نا ہوگا۔
وراٹ، شريس ایر اور لوکیش راہل کو مڈل آرڈر میں اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے بھارتی اننگز کووسعت دینی ہوگی جس سے نچلے آرڈر کے کھلاڑیوں پر دباؤ کم پڑ سکے۔
دوسرے ون ڈے میچ میں شريس کے علاوہ مڈل آرڈر کا کوئی بھی بلے باز کارنامہ نہیں کر سکا تھا جس کی وجہ سے نچلے آرڈر پر دباؤ بڑھ گیا تھا۔
بھارتی ٹیم کے سامنے کلین سوئپ سے بچنے کا چیلنج بھارت کے لئے اطمینان کی بات ہے کہ ایر جہاں مڈل آرڈر میں اپنی فارم میں چل رہے ہیں وہیں نچلے آرڈر میں نوديپ سینی اور رویندر جڈیجہ گیند بازی کے ساتھ ساتھ بلے بازی میں بھی اپنا کردار ادا بخوبی نبھارہے ہیں۔
گزشتہ میچ میں سینی اور جڈیجہ نے بہترین شراکت داری نبھاتے ہوئے ٹیم کو فتح کے قریب پہنچا دیا تھا لیکن یہ جوڑی ٹیم کو فتح نہیں دلا پائی تھی۔
سینی نے گزشتہ میچ میں 45 رنوں کی اننگ کھیلی لیکن تیز رن بنانے کے چکر میں وہ اپنا وکٹ گنوابیٹھے تھے۔ انہیں اپنی پچھلی غلطی سے سبق لیتے ہوئے تیسرے میچ میں ضرورت پڑنے پر صبر و تحمل سے بلے بازی کرنی ہوگی۔
ٹیم کے تیز گیند بازوں کو اپنی غلطیوں میں سدھار کرتے ہوئے نپی تلی بولنگ کرنی ہوگی۔ گیند بازوں نے پہلے مقابلے میں 24 وائڈ دیئے تھے جو ٹیم کی شکست کی ایک بڑی وجہ بنی تھی۔
بھارت کے گیندبازوں کو اچھی گیند بازی کرنی ہوگی اور اضافی رن دینے سے بچنا ہوگا۔ اسپن گیندباز جڈیجہ اور یجویندر چہل کو کیوی بلے بازوں کو روکنے کی ذمہ داری ہوگی۔
حالانکہ چہل نے گزشتہ مقابلے میں تین وکٹ لئے تھے اور نیوزی لینڈ کی کو ٹیم کو 273 رنوں پر ہی ڈھیر کردیا تھا۔
بھارت کے گیندبازوں کو فارم میں چل رہے نیوزی لینڈ کے سلامی بلے باز مارٹن گپٹل اور تجربہ کار بلے باز راس ٹیلر کو جلد ہی آؤٹ کرنا ہوگا جس سے کیوی ٹیم پر دباؤ بنا رہے گا۔
گپٹل نے گزشتہ مقابلے میں 79 رن بنائے تھے اور ہینری نکولس کے ساتھ مل کر ٹیم کو مضبوط شروعات دلائی تھی جبکہ ٹیلر نے پہلے مقابلے میں سنچری بنائی تھی اور گزشتہ مقابلے میں ناٹ آؤٹ 73 رن بنائے تھے۔
اس مقابلے میں ٹیم انڈیا کے پاس گنوانے کے لئے کچھ نہیں ہے لہذا ٹیم میں تبدیلی کی جا سکتی ہے۔
نیوزی لینڈ نے تیسرے مقابلے کے لئے ٹیم میں اسپن گیند باز ایش ساوڈھي اور بلیئر ٹكنر کو ٹیم میں شامل کیا ہے۔یہ دونوں کھلاڑی فی الحال نیوزی لینڈ ٹیم اے کا حصہ تھے جن کا مقابلہ ٹیم انڈیا اے کے ساتھ ہو رہا ہے۔
نیوزی لینڈ کے لئے باعث تشویش بات ہے کہ اس کے کپتان کین ولیمس زخمی ہونے کی وجہ سے پہلے دو مقابلوں میں ٹیم کا حصہ نہیں رہے تھے اور ان کی جگہ ٹام لاتھم نے کپتانی کی ذمہ داری سنبھالی تھی اور اب بھی ولیمسن کے تیسرے میچ میں کھیلنے کی امید کم ہی ہے۔