بھارتی کرکٹ ٹیم کی آسٹریلیا سے ون ڈے سیریز کے پہلے میچ میں 10 وکٹ سے ملی شرمناک شکست کے بعد اب کھلاڑیوں کے بیچ غور وخوض شروع ہو گیا ہے اور راجکوٹ میں جمعہ کے روزدوسرے مقابلے سے پہلے ٹیم سے بلے بازی میں اصلاح اور بڑی تبدیلی کی امید رہے گی۔
بھارت کے سامنے سیریز برابر کرنے اورآسٹریلیا سے انتقام لینے کا چیلنج وراٹ کوہلی کی اسٹار بھارتی مبئی کے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں آسٹریلیا کے ہاتھوں پہلے ہی ون ڈے میں جس طرح 10 وکٹ کی یکطرفہ شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے اس کے بعد سے ٹیم کی کارکردگی پر سخت تنقید کی جارہی ہے۔
بھارت کے پاس بہترین بلے باز ہیں، لیکن اس میچ میں اس کے بلے بازوں نے ہی سب سے زیادہ مایوس کیا۔ سلامی بلے باز اور نائب کپتان روہت نے اپنے گھریلو پچ پر صرف 10 رنز ہی بنائے۔
دوسری طرف شکھر دھون، روہت اور لوکیش راہل کو اوپننگ آرڈر میں شامل کرنے کی وجہ سے وراٹ کو خود کو چوتھے نمبر پر بلے بازی کرنا بھاری پڑ گیا اور وہ چوتھے نمبر پر وہ 16 رن ہی بنا سکے۔
مڈل آرڈر میں رشبھ پنت زخمی ہوکر سیریز سے باہر ہو گئے ہیں جبکہ شريس ایر بھی 4 رنز ہی بنا پائے۔ آسٹریلیائی گیندبازوں کے سامنے ٹیم کے بلے باز ٹک نہیں سکے اور دھون کی 74 رنز اور راہل کی 47 رنز کی اننگز کے علاوہ تمام بلے باز ناکام ثابت ہوئے۔
ہندوستانی ٹیم کے لیے یہ شکست اس سال آسٹریلیا کی ہی میزبانی میں ہونے والے آئی سی سی ٹی -20 ورلڈ کپ سے پہلے سبق سکھانے والی ہے۔ خود کپتان وراٹ نے کہا تھا کہ ان کی ٹیم کسی کو کہیں بھی شکست دےسکتی ہے، لیکن موجودہ کارکردگی کے بعد سے ٹیم کے بلے بازوں اور گیندبازوں پر شبہ پیدا ہو گیا ہے۔
بھارت کا ٹاپ اور مڈل آرڈر بڑا اسکور بنانے میں ناکام رہا لیکن اپنی پچوں پر گیند بازوں کی جدوجہد اور بھی حیران کرنے والی رہی ہے جو 256 کے اسکور کا دفاع نہیں کر سکے۔
اسپنروں کو ڈیوڈ وارنر اور آرون فنچ کی بلے بازی کے سامنے سخت جدوجہد کرنی پڑی تو اچھی فارم میں چل رہے تیزگیندباز محمد سمیع 7.4 اوور میں 58 رن دے کر کوئی وکٹ نہیں لے سکے۔ شاردل ٹھاکر پانچ اوور میں 43 رن لٹاكر مہنگے ثابت ہوئے۔
ٹیم کے تقریبا تمام گیند بازوں کا ایسا ہی حال رہا اور لیفٹ آرم اسپنر رویندر جڈیجہ ہی اکیلے 8 اوور میں 41 رن دے کر سب سے زیادہ کفایتی رہے۔چائنامین گیندباز کلدیپ یادو نے 10 اوور میں 55 رن دیئے۔ بی سی سی آئی کے اے پلس گریڈ میں جگہ بنانے والے جسپريت بمراه نے 7 اوور میں 50 رن دیئے۔
سری لنکا کے خلاف حال ہی ٹی -20 سیریز میں کلین سویپ کے بعد مضبوط نظر آرہی بھارت ی گزشتہ 15 برسوں میں ون ڈے میں 10 وکٹ سے یہ پہلی شرمناک شکست ہے۔ وراٹ نے اس میچ کے بعد اپنی ٹیم کا دفاع کیا لیکن یہ بھی اشارہ دیا کہ اگلے میچوں میں ٹیم میں تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔
تبدیلیوں کی بات کریں تو وراٹ کے واپس اپنے تیسرے نمبر پرلوٹنے کی امید ہے اور راہل کو چوتھے نمبر پر كھسكايا جا سکتا ہے جو اچھی فارم میں ہیں اور مڈل آرڈر کو مضبوطی دے سکتے ہیں۔ وکٹ کیپر پنت کے باہر ہونے سے کپتان چھٹے نمبر پر کیدار جادھو کو موقع دے سکتے ہیں۔
گیند بازی کے شعبہ میں بھارت کھلاڑیوں کو موقع دیا، لیکن سمیع، بمراه اور کلدیپ نے ون ڈے میں سب سے زیادہ رن دیئے۔ اگرچہ بمراه چوٹ کے بعد واپسی کر رہے ہیں اور تقریبا چھ ماہ میں اپنا پہلا ون ڈے کھیل رہے ہیں۔
ڈیتھ اووروں میں وہ ماہر ہیں اور ان سے راجکوٹ میں واپسی کی توقع رہے گی۔ ممبئی ون ڈے میں ٹیم کی فیلڈنگ بھی تسلی بخش نہیں رہی اور اس میں بھی اصلاح کی کافی ضرورت ہے۔
دوسری طرف آسٹریلیا کے پاس وارنر، کپتان فنچ کے علاوہ اسٹیون اسمتھ اور ٹیسٹ میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے مارنس لابوشین کے طور پر کمال کا بلے بازی آرڈر ہے جو راجکوٹ میں بھی غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے لئے تیار ہے۔
وہیں مشیل اسٹارک، پیٹ کمنز، کین رچرڈسن، ایڈم جمپا اور ایشٹن ایگر سبھی اس کے بہترین گیندباز ہیں جنہوں نے ممبئی میں وکٹ لینے میں کامیابی حاصل کی تھی۔