بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ کے خازن ارون دھومل نے كووڈ -19 کے سبب کرکٹ کے ٹھپ ہونے سے بی سی سی آئی کو ہو رہے نقصان کے بارے میں پوچھے جانے پر کہاکہ ہم اس کا اندازہ تبھی کر پائیں گے جب کرکٹ شروع ہو جائے گا۔
'آئی پی ایل نہ ہونے پر4000 کروڑ کا نقصان' فی الحال ہر دو طرفہ سیریز نہ ہونے سے ہمیں نقصان ہو رہا ہے۔اگر ہم اس بار آئی پی ایل کا انعقاد نہیں کر پائے ہمیں تقریبا 4000 کروڑ روپے کی آمدنی کا نقصان ہوگا۔
عالمی وبا کورونا وائرس كووڈ -19 کی وجہ سے ملک بھر میں لاک ڈاؤن لگا ہوا ہے جو فی الحال 17 مئی تک چلے گا۔اس دوران ملک بھر میں کھیل سرگرمیاں ٹھپ پڑی ہوئی ہیں اور آئی پی ایل کے 13 ویں سیزن کو غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا گیا ہے۔
'آئی پی ایل نہ ہونے پر4000 کروڑ کا نقصان' آئی پی ایل کو 29 مارچ سے شروع ہونا تھا لیکن پہلے لاک ڈاؤن کی وجہ سے اسے 15 اپریل تک ملتوی کیا گیا تھا اور 14 اپریل کو لاک ڈاؤن کو تین مئی تک بڑھائے جانے کے اگلے دن بی سی سی آئی نے آئی پی ایل کو غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا تھا۔
دھومل نے کہا کہ بی سی سی آئی کے لئے کرکٹروں کی صحت اور حفاظت اولین ترجیح ہے۔ایک بار اگر کوئی موقع دستیاب ہوتا ہے اور کوئی ونڈو ہوتی ہے تو ہم آئی پی ایل کا انعقاد کرنا چاہتے ہیں۔آئی سی سی کا آٹھ سال کا مستقبل دورہ پروگرام ہے جو 2023 تک چلے گا۔
'آئی پی ایل نہ ہونے پر4000 کروڑ کا نقصان' انہوں نے کہا کہ اس وقت ہر کرکٹ بورڈ کورونا کی وجہ سے جدوجہد کر رہا ہے۔ہر کسی کو اس کے بارے میں سوچنا ہوگا کہ کرکٹ کو کس طرح واپس لایا جا سکتا ہے اور کس طرح اپنے نقصان کی تلافی کی جا سکتی ہے کیونکہ ہر بورڈ کو نقصان ہوگا۔ ایک بار کرکٹ شروع ہو جائے تو ہم سب بورڈز سے بات کریں گے اور ایک دوسرے کی مدد کر کے ورلڈ کرکٹ کو بحال کریں گے۔
دھومل نے اس سے پہلے سڈنی مارننگ ہیرالڈ اخبار سے کہا تھا کہ کرکٹ کے دوبارہ شروع ہونے کے بعد ہی آئی پی ایل کو لے کر کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔انہوں نے کہا تھا کہ ہم نے ابھی تک کوئی منصوبہ نہیں بنایا ہے اور ہم اب آئی پی ایل کے انعقاد کو لے کر بھی کچھ نہیں سوچ رہے ہیں۔ہم کوئی نیا پروگرام نہیں بنا رہے ہیں یا کسی نئی ونڈو پر غور نہیں کر رہے ہیں۔اس بارے میں کوئی بھی فیصلہ تبھی لیا جائے گا جب کرکٹ واپس شروع ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ بہت کچھ اس بات پر بھی انحصار کرے گا کہ کیا غیر ملکی کھلاڑی سفری پابندیوں اور کئی طرح کے پروٹوکول کے درمیان ہندستان آکر اس لیگ میں کھیلنا پسند کریں گے۔ان کھلاڑیوں کو بیرون ملک سے آنے کے بعد دو ہفتے کے لئے كوارنٹين ہونا ہوگا۔ان سب معاملات پر ابھی پوزیشن صاف نہیں ہے، ایسے میں بی سی سی آئی کس طرح اب اس کے انعقاد کے بارے میں سوچ سکتا ہے۔
دھومل نے كرك بز سے انٹرویو میں مانا کہ مستقبل قریب میں آئی سی سی ٹورنامنٹوں میں کھیلنے کے مقابلے دو طرفہ سیریز کھیلنے سے بورڈز کو فائدہ ہو گا۔انہوں نے کہا کہ دو طرفہ سیریز سے ہر کرکٹ بورڈ کو فائدہ ہو گا۔
بی سی سی آئی کے خزانچی نے کہا کہ ہر بورڈ کو دیکھنا ہوگا کہ اس کے لئے بہترین کیا ہوگا۔اگر ہر بورڈ خود کو بچا پائے تبھی آئی سی سی بھی بچ پائے گی۔ایسا نہیں ہے کہ آئی سی سی اپنے طور پر بچ جائے اور تمام کرکٹ بورڈز کو بچا سکے۔اگر ہم خود کو سنبھال پائیں تبھی ایک دوسرے کی مدد کر پائیں گے۔عالمی کرکٹ کی بحالی کے لئے یہ ضروری ہے کہ تمام بورڈ مالی طور پر مضبوط ہوں۔