وہ لمبے وقت سے کینسر سے جوجھ رہے تھے اور ان کا علاج بیرون ممالک میں بھی کیا گیا تھا، منگل کو اچانک ان کی طبیعت خراب ہوگئی تھی اور انہیں آئی سی یو میں داخل کرایا گیا تھا جہاں آج عرفان خان نے آخری سانس لی۔
انہوں نے اپنی زبردست اداکاری سے نہ صرف بالی ووڈ بلکہ ہالی ووڈ میں بھی اپنے ہنر کا جوہر دکھایا لیکن وہ اداکار نہیں کرکیٹر بننا چاہتے تھے۔
عرفان خان کا شمار ان لوگوں میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنا مقدر خود ہی بنایا اور ممبئی جیسے شہر میں ان کا کوئی گاڈ فادر بھی نہیں تھا لیکن اپنی اداکاری کے ہنر سے انہوں نے اپنے صلاحیت کا لوہا منوایا تھا۔
عرفان کی پیدائش راجستھان کے جےپور کے آمیر اوڑ علاقے کے ایک عام سے کنبے میں سات جنوری 1967 کو ہوئی تھی۔ان کے والد کی ایک ٹائر پنچر بنانے کی دکان تھی۔
ان کے والد کا نام صاحب زادے یاسین علی خان ہے اور مان کا نام سعیدہ بیگم تھا،جن کا انتقال 25 اپریل کو ہوگیا اور وہ اپنی ماں کے جنازے میں بھی شریک نہیں ہوسکے تھے۔
عرفان خان گھر میں بڑے بیٹے تھے تو ذمہ داریاں بھی زیادہ تھیں۔گھروالوں کو امید تھی کہ عرفان جلد کمانا شروع کردیں گے۔لیکن ایسا نہیں ہوا۔بچپن کے دنوں میں عرفان خان کرکٹر بننا چاہتے تھے لیکن خاندان کی اجازت نہ ملنے کی وجہ سے انہیں اپنی خواہش بدلنی پڑی۔ وہ بچپن میں اچھے کرکٹر بھی تھے اور سی کے نائیڈو ٹرافی میں ان کا سلیکشن بھی ہوگیا تھا۔ان کے والد کو شکار کرنا بہت پسند تھا،اس لیے عرفان بھی بچپن میں اپنی والد کے ساتھ شکار کے لیے جاتے تھے۔
عرفان جب گریجویشن کررہے تھے،اسی وقت ان کی توجہ ایکٹنگ کی طرف ہوگئی۔ پہلے کچھ نئے اداکاروں کے ساتھ وہ اداکاری سیکھنے کی کوشش کرنے لگے پھر ان کی ملاقات نیشنل اسکول آف ڈرامہ (این ایس ڈی)کے ایک شخص سے ہوئی وہ کالجوں میں جاکر ڈرامہ کیا کرتے تھے۔