سچن دیو برمن کی پیدائش 10 اکتوبر 1906 میں تریپورہ کے شاہی گھرانے میں ہوئی، بچپن سے ہی سچن دیو برمن کا رجحان موسیقی کی جانب تھا اور وہ اپنے والد سے شاستریہ سنگیت کی تعلیم لیا کرتے تھے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے استاد بادل خان اور بھیشم دیو چٹواپادھیائے سے بھی شاستریہ سنگیت کی تعلیم حاصل کی۔
زندگی کے ابتدائی دور میں سچن نے ریڈیو سے شمال مشرق سے نشر ہونے والے لوک سنگیت کے پروگراموں میں کام کیا۔ سنہ 1930 تک وہ لوک گائیک کے طور پر اپنی شناخت بنا چکے تھے۔ بطور گلوکار انہوں نے سنہ 1933 میں ریلیز فلم یہودی کی لڑکی میں گانے کا موقع ملا لیکن بعد میں اس فلم سے ان کے گائے ہوئے نغمہ کو ہٹا دیا گیا۔ انہوں نے سنہ 1935 میں ریلیز فلم سنجھور پدم میں بھی اپنی آواز نغموں کو دی لیکن وہ کچھ خاص کمال نہیں کرپائے۔
سنہ 1944 میں موسیقار بننے کا خواب لیے سچن دیو ممبئی آگئے۔ جہاں سب سے پہلے انہیں سنہ 1946 میں فلمستان فلم 'ایٹ ڈیز'میں بطور موسیقار کام کرنے کا موقع ملا لیکن اس فلم کے ذریعہ وہ کچھ خاص پہنچان نہیں بناسکے۔ اس کے بعد 1947 میں ان کی موسیقی سے سجی فلم دو بھائی کا نغمہ 'میرا سندر سپنا بیت گیا' کے بعد وہ کچھ حد تک بطور موسیقار اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہوئے۔
برمن دا کا فلم انڈسٹری کے کسی بھی فنکار سے شاید ہی کوئی جھگڑا ہوا ہو لیکن انہوں نے 1957 میں ریلیز فلم پیئنگ گیسٹ کے گانے چاند پھر نکلا کے بعد لتا منگیشکر کے ساتھ کام کرنا بند کر دیا۔ دونوں نے تقریباً پانچ برسوں تک ایک دوسرے کے ساتھ کام نہیں کیا۔ بعد میں برمن دا کے بیٹے آر ڈی برمن کے کہنے پر لتا منگیشکر نے برمن دا کی موسیقی سے سجی فلم بندنی کے لیے میرا گورا اننگ لئی لے گانا گایا۔
موسیقی دینے کے علاوہ برمن دا نے کئی فلموں کے لیے گانے بھی گائے۔ ان فلموں میں سن میرے بندھو رے سن میرے متوا ، میرے ساجن ہیں اس پار اور اللہ میگھ دے چھایا دے جیسے نغمے آج بھی سامعین کو بھرپور لطف دیتے ہیں۔