بالی وڈ کے مشہور ہدایت کار پرکاش مہرا نے 1973 میں ریلیز اپنی سپر ہٹ فلم 'زنجیر' میں امیتابھ بچن کو ایک روپیہ سائننگ اماؤنٹ دیا تھا۔ اس فلم سے امیتابھ بچن اینگری ینگ مین اور سپر اسٹار بن کر ابھرے۔
13 جولائی 1939 کو اترپردیش کے بجنور میں پیدا ہوئے پرکاش مہرا اپنے کیریئر کے ابتدائی دور میں اداکار بننا چاہتے تھے۔ 60 کی دہائی میں اپنے اسی خواب کو پورا کرنے کے لئے وہ ممبئی آ گئے۔ انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز اجالا اور پروفیسر جیسی فلموں سے کیا۔
سنہ 1968 میں آئی فلم حسینہ مان جائے گی بطور ہدایتکار پرکاش مہرا کی پہلی فلم تھی۔ اس فلم میں ششی کپور نے دوہرا کردار ادا کیا تھا۔ سنہ 1973 میں فلم زنجیر نہ صرف پرکاش مہرا کے لئے بلکہ امیتابھ بچن کے کیریئر کے لئے بھی سنگ میل ثابت ہوئی۔ بتایا جاتا ہے دھرمیندر اور پران کے کہنے پر پرکاش مہرا نے امیتابھ کو زنجیر میں کام کرنے کا موقع دیا تھا اور اس کے لئے سائننگ اماؤنٹ ایک روپیہ دیا تھا۔
زنجیر کی کامیابی کے بعد امیتابھ اور پرکاش مہرا کی سپر ہٹ فلموں کا دور طویل وقت تک چلا۔ اس دوران لاوارث، مقدر کا سکندر، نمک حلال، شرابی، ہیرا پھیری جیسی کئی فلموں نے باکس آفس پر کامیابی کے پرچم لہرائے۔
پرکاش مہرا ایک کامیاب فلمساز کے علاوہ اچھے نغمہ نگار بھی تھے۔ انہوں نے اپنی کئی فلموں کیلئے سپر ہٹ نغموں کی تخلیق کی تھی۔ ان میں "او ساتھی رے، تیرے بنا بھی کیا جینا، لوگ کہتے ہیں میں شرابی ہوں، جس کا کوئی نہیں اس کا تو خدا ہے یارو، جوانی جان من حسین دلربا، جہاں چار یار مل جائیں وہاں رات ہو گلزار، انتہا ہو گئی انتظار کی، دل تو ہے دل، دل کا اعتبار کیا کیجئے، دل جلے کا دل جلا کے کیا ملے گا دلربا، دے دے پیار دے، اس دل میں کیا رکھا ہے، اپنی تو جیسے تیسے کٹ جائے گی اور روتے ہوئے آتے ہیں سب ہنستا ہوا جو جائے گا‘‘ وغیرہ شامل ہیں۔
بتایا جاتا ہے ممبئی میں جدوجہد کے دنوں میں انہیں اپنی زندگی گزارنے کے لیے صرف پچاس روپے میں نغمہ نگار بھرت بیاس کو ' تم گگن کے چندرما ہو، میں دھرا کی دھول ہوں' نغمہ فروخت کرنے کے لئے مجبور ہونا پڑا تھا۔
انہوں نے اپنے فلمی کیریئر میں 22 فلموں کی ہدایتکاری اور 10 فلموں کی تخلیق کا کام کیا تھا۔ سنہ 2001 میں آئی فلم 'مجھے میری بیوی سے بچاؤ' ان کے فلمی کیریئر کی آخری فلم ثابت ہوئی اور یہ فلم باکس آفس پر بری طرح ناکام ہوگئی۔
پرکاش مہرا اپنی زندگی کے آخری لمحات میں امیتابھ کو لے کر 'گالی' نامی ایک فلم بنانا چاہتے تھے لیکن ان کا یہ خواب ادھورا ہی رہ گیا اور اپنی فلم کے ذریعے ناظرین کو مسحور کرنے والے پرکاش مہرا 17 مئی 2009 کو اس دنیا کو الوداع کہہ گئے۔