اردو

urdu

ETV Bharat / sitara

کے آصف: فلم بینوں کے دلوں پر انمٹ نقوش چھوڑنے والے فلمساز - اردو نیوز بالی وڈ

بالی وڈ میں کے آصف کو ایک ایسے فلمساز کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جنہوں نے تین دہائیوں پر محیط اپنے فلمی کیریئر میں اپنی فلموں کے ذریعے فلم بینوں کے دلوں پر انمٹ نقوش چھوڑے۔

legendary director k asif death anniversary
کے آصف: فلم بینوں کے دلوں پر انمٹ نقوش چھوڑنے والے فلمساز

By

Published : Mar 9, 2021, 11:13 AM IST

Updated : Mar 10, 2021, 1:23 PM IST

کے آصف نے 14 جون 1922 کو اترپردیش کے اٹاوہ میں ایک درمیانے طبقے کے مسلم خاندان میں آنکھیں کھولیں۔ ان کا حقیقی نام آصف کریم تھا۔ چاليس کی دہائی میں وہ اپنے ماموں جان نذیر کے پاس ممبئی آ گئے جہاں ان کی درزی کی دکان تھی۔ ان کے ماموں فلموں میں ملبوسات سپلائی کیا کرتے تھے۔

ساتھ ہی انہوں نے چھوٹے بجٹ کی ایک دو فلمیں بھی بنائیں۔ اس طرح کے آصف ماموں کا ہاتھ بٹانے لگے۔ انہیں اپنے ماموں کے ساتھ فلم اسٹوڈیو جانے کا موقع ملنے لگا۔ دھيرے دھیرے ان کے اندر فلموں سے دلچسپی بڑھتی گئی۔

دیکھیں ویڈیو

کے آصف سليم اور اناركلی کی محبت کی کہانی سے کافی متاثر تھے۔ فلموں سے دلچسپی بڑھنے پر وہ اس کہانی کو پردہ سیمیں پر لانے کا خواب دیکھنے لگے۔

1945 میں بطور ڈائریکٹر انہوں نے فلم پھول سے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز کیا۔ پرتھوی راج کپور، ثریا اور درگا کھوٹے جیسے بڑے ستاروں والی یہ فلم باکس آفس پر سپر ہٹ ثابت ہوئی۔

اس فلم کی کامیابی کے بعد کے آصف نے اپنے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کی ہمت پیدا کی اور 'مغل اعظم' بنانے کا فیصلہ کیا۔ ابتدا میں انہوں نے شہزادہ سلیم کے کردار کے لئے چندر موہن کو اور انارکلی کے کردار کے لئے اداکارہ وینا کے علاوہ اکبر کے کردار کے لیے سپرو کا انتخاب کیا۔

اداکار چندر موہن کی 1946 بے وقت موت ہو گئی۔ اس کے بعد کے آصف نے سپرو کے سامنے اکبر کا کردار ادا کرنے کی تجویز پیش کی اور انارکلی کے کردار کے لیے نرگس اور سلیم کے کردار کے لئے دلیپ کمار کو منتخب کیا لیکن سپرو نے جو نرگس کے ساتھ فلموں میں بطور اداکار کام کر چکے تھے، اکبر کا کردار نبھانے سے انکار کر دیا۔

بعد میں اداکارہ نرگس نے بھی فلم میں کام کرنے سے انکار کر دیا۔ تب مدھوبالا کے سامنے انار کلی کا کردار ادا کرنے کی تجویز پیش کی گئی اور اکبر کے کردار کے لئے پرتھوی راج کپور کو منتخب کیا گیا۔

اس طرح 1951 میں ایک بار پھر مغل اعظم کی فلم سازی کا کام شروع ہوا۔ اسی دوران كے آصف نے دلیپ کمار نرگس اور بلراج ساہنی کے ساتھ فلم ہلچل شروع کی جو کامیاب ثابت ہوئی۔

اس فلم سے منسلک ایک دلچسپ حقیقت یہ ہے کہ 'اپٹا' سے وابستگی اور اپنے انقلابی اور کمیونسٹ خیالات کی وجہ سے بلراج ساہنی کو جیل بھی جانا پڑا۔

خصوصی انتظامات کے تحت وہ فلم کی شوٹنگ کیا کرتے تھے اور شوٹنگ ختم ہونے کے بعد وہ واپس جیل چلے جاتے تھے۔ سال 1960 میں جب مغل اعظم منظر عام پر آئی تو اس نے باکس آفس کے سارے ریکارڈ توڑ دیئے۔ فلم کی موسیقی بے انتہا مقبول ہوئی۔

فلم مغل اعظم سے وابستہ ایک دلچسپ حقیقت یہ ہے کہ موسیقار نوشاد نے اپنی مصروفیت کی وجہ سے اس فلم کی موسیقی دینے سے انکار کر دیا تھا اور کے آصف ہر قیمت پر فلم میں نوشاد سے کام لینا چاہتے تھے۔

انہوں نے جب نوشاد کو کام کرنے کے لئے زیادہ پیسے دینے کا حوالہ دیا تو وہ پلٹ کر بولے کہ آپ کیا سمجھتے ہیں کہ پیسے سے ہر چیز خریدی جا سکتی ہے اور آپ ہر چیز خرید لیں گے۔

آپ اپنے پیسے واپس لیں میں یہ فلم نہیں کروں گا۔ اس پر آصف صاحب نے چٹکی بجاتے ہوئے کہا دیکھتا ہوں کس طرح نہیں کریں گے۔ اتنے پیسے دوں گا کہ آج تک کسی نے نہیں دئے ہوں گے۔

اس کے بعد کے آصف نے جب اور پیسہ بڑھانے کے لئے اشارہ کیا تو نوشاد نے غصے میں آکر نوٹوں کا بنڈل اس طرح پھینکا کہ پورے کمرے میں نوٹ ہی نوٹ بکھر گئے۔ اس طرح نوشادصاحب نے کہا اچھا آصف صاحب۔

آپ اپنے پیسے اپنے پاس رکھ لیجئے ہم فلم میں ساتھ کام کریں گے۔ فلم مغل اعظم کی کامیابی کے بعد كے آصف نے راجندر کمار اور سائرہ بانو کے ساتھ 'سستا خون مہنگا پانی' بنانی شروع کی لیکن کچھ دنوں کی شوٹنگ ہونے کے بعد انہوں نے اس فلم کو بند کر دیا اور گرودت اور نمی کے ساتھ لیلی مجنوں کی کہانی پر مبنی فلم 'محبت اور خدا' کی عکس بندی شروع کی۔

گرو دت کی 1964 میں بے وقت موت کے بعد گرودت کی جگہ اداکار سنجیو کمار کو کام کرنے کا موقع ضرور دیا لیکن ان کا یہ خواب پورا نہیں ہوا اور 9 مارچ 1971 کو دل کا دورہ پڑنے سے وہ اس دنیا سے رخصت ہوگئے۔

مزید پڑھیں:

ساحر لدھیانوی : عوام کے دلوں پر راج کرنے والا شاعر

کے آصف کی اہلیہ اختر کی کوشش سے یہ فلم 1986 میں کسی طرح ریلیز کی گئی تھی۔

یو این آئی

Last Updated : Mar 10, 2021, 1:23 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details