کے آصف نے 14 جون 1922 کو اترپردیش کے اٹاوہ میں ایک درمیانے طبقے کے مسلم خاندان میں آنکھیں کھولیں۔ ان کا حقیقی نام آصف کریم تھا۔ چاليس کی دہائی میں وہ اپنے ماموں جان نذیر کے پاس ممبئی آ گئے جہاں ان کی درزی کی دکان تھی۔ ان کے ماموں فلموں میں ملبوسات سپلائی کیا کرتے تھے۔
ساتھ ہی انہوں نے چھوٹے بجٹ کی ایک دو فلمیں بھی بنائیں۔ اس طرح کے آصف ماموں کا ہاتھ بٹانے لگے۔ انہیں اپنے ماموں کے ساتھ فلم اسٹوڈیو جانے کا موقع ملنے لگا۔ دھيرے دھیرے ان کے اندر فلموں سے دلچسپی بڑھتی گئی۔
کے آصف سليم اور اناركلی کی محبت کی کہانی سے کافی متاثر تھے۔ فلموں سے دلچسپی بڑھنے پر وہ اس کہانی کو پردہ سیمیں پر لانے کا خواب دیکھنے لگے۔
1945 میں بطور ڈائریکٹر انہوں نے فلم پھول سے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز کیا۔ پرتھوی راج کپور، ثریا اور درگا کھوٹے جیسے بڑے ستاروں والی یہ فلم باکس آفس پر سپر ہٹ ثابت ہوئی۔
اس فلم کی کامیابی کے بعد کے آصف نے اپنے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کی ہمت پیدا کی اور 'مغل اعظم' بنانے کا فیصلہ کیا۔ ابتدا میں انہوں نے شہزادہ سلیم کے کردار کے لئے چندر موہن کو اور انارکلی کے کردار کے لئے اداکارہ وینا کے علاوہ اکبر کے کردار کے لیے سپرو کا انتخاب کیا۔
اداکار چندر موہن کی 1946 بے وقت موت ہو گئی۔ اس کے بعد کے آصف نے سپرو کے سامنے اکبر کا کردار ادا کرنے کی تجویز پیش کی اور انارکلی کے کردار کے لیے نرگس اور سلیم کے کردار کے لئے دلیپ کمار کو منتخب کیا لیکن سپرو نے جو نرگس کے ساتھ فلموں میں بطور اداکار کام کر چکے تھے، اکبر کا کردار نبھانے سے انکار کر دیا۔
بعد میں اداکارہ نرگس نے بھی فلم میں کام کرنے سے انکار کر دیا۔ تب مدھوبالا کے سامنے انار کلی کا کردار ادا کرنے کی تجویز پیش کی گئی اور اکبر کے کردار کے لئے پرتھوی راج کپور کو منتخب کیا گیا۔
اس طرح 1951 میں ایک بار پھر مغل اعظم کی فلم سازی کا کام شروع ہوا۔ اسی دوران كے آصف نے دلیپ کمار نرگس اور بلراج ساہنی کے ساتھ فلم ہلچل شروع کی جو کامیاب ثابت ہوئی۔
اس فلم سے منسلک ایک دلچسپ حقیقت یہ ہے کہ 'اپٹا' سے وابستگی اور اپنے انقلابی اور کمیونسٹ خیالات کی وجہ سے بلراج ساہنی کو جیل بھی جانا پڑا۔