بحیثیت ویلن فلم انڈسٹری میں امریش پوری نے جو مقام حاصل کیا وہ ان کی بہترین اداکاری اور سخت محنت کا نتیجہ تھا وہ ہندی سنیما کے واحد ایسے ویلن تھے جن کے انتقال پر روزناموں نے صفحۂ اول پر خبر چھاپی اور اداریئے بھی لکھے۔ Amrish Puri Death Anniversary
اسٹیج سے اپنی اداکاری کا سفر شروع کرنے والے امریش پوری نے اپنی ایسی امیج بنائی کہ فلم میں ان کی موجودگی ناظرین کو سنیما ہال تک کھینچ لے جاتی تھی۔
امریش پوری نے ' ویلن ' کے کردار کو ایک نئی شناخت دلائی بلند آواز، پرکشش شخصیت اور مکالموں کی بہترین انداز میں ادائیگی، چہرے کی سختی اور آنکھوں کے خوف کے سبب وہ ایک عرصہ تک بالی ووڈ میں بطور ویلن بے تاج بادشاہ بنے رہے۔ Amrish Puri as a villain in Bollywood
جب بھی امریش پوری کا نام زبان پر آتا ہے تب مُگیمبو خوش ہوا کا ڈائیلاگ لوگوں کے ذہن میں گونجنے لگتا ہے۔ فلم انڈسٹری میں امریش پوری نے مگمیبو کے مشکل ترین کردار کو جس خوبی سے نبھایا وہ ان کی بہترین اداکاری کی وجہ سے تھی۔ امریش پوری کے بغیر فلم مسٹر انڈیا کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔
ان کے اندر فن کارانہ صلاحیتیں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھیں۔جو رول بھی انہیں ملا اپنی لاجواب اور بہترین اداکاری کے ذریعہ انہوں نے اسے امر بنادیا۔
امریش پوری نے اپنے کیرئیر کا آغاز اسٹیج سے کیا۔کئی برسوں تک وہ اس سے جڑے رہے۔ اس کے بعد انہیں فلموں میں کام کرنے کا موقع ملا۔ آہستہ آہستہ انہوں نے اپنی فن کارانہ صلاحیتوں سے لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کیا۔ ابتدا میں مختصرسا رول اداکرنے والے اس شخص کے بارے میں کسی نے سوچا بھی نہیں ہوگا کہ وہ ایک دن شہرت کی بلندیوں کو چھولے گا اور ایک منجھے ہوئے اداکار کی شکل میں اپنی شناخت کرائے گا۔
22جون 1932 کو پنجاب کے گاؤں نوشیراں میں پیدا ہونے والے امریش پوری نے اپنے کریئر کا آغاز لیبر کی وزارت میں ملازمت سے کیا اور اس کے ساتھ ہی ستیہ دیو دوبے کے ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔ بعد ازاں انہوں نے پرتھوی راج کپور کے پرتھوی تھیٹر میں بطور اداکار کام کیا اور وہ اپنی پہچان بنانے میں کامیاب رہے۔ پچاس کی دہائی میں امریش پوری ہماچل پردیش کے شملہ سے بی اے پاس کرنے کے بعد ممبئی آئے، اس وقت ان کے بڑے بھائی مدن پوری نے ہندی فلموں میں بطور ولن اپنی شناخت بنائی تھی۔ امریش پوری سال 1954 میں اپنی پہلی فلم کے اسکرین ٹیسٹ میں کامیاب نہیں ہوئے تھے۔
امریش پوری نے اپنے فلمی کرئیر کا آغاز اپنی زندگی کی 40ویں بست سے کیا، سال 1971 میں انہوں نے بطور ولن فلم ریشما اور شیرا سے اپنے کرئیر کا آغاز کیا، تاہم اس فلم سے وہ شائقین میں اپنی پہچان نہ بنا سکے، لیکن اس زمانے میں بامبے ٹاکیز کے مشہور بینر میں قدم رکھنے کے بعد انہیں بڑے بینرز کی فلمیں ملنے لگیں۔
وہیں بالی ووڈ میں ویلن کا رول ادا کرنے والے ایک اور اداکار گلشن گروور نے بتایا کہ 'مشہور ویلن کے این سنگھ امریش پوری کے آئیڈیل تھے۔ انہی سے متاثر ہوکر انہوں نے اپنے آپ کو ویلن کے روپ میں ڈھالا اور وہ اس میں اس قدر کامیاب ہوئے کہ فلم انڈسٹری میں ویلن کو اہم مقام اور رتبہ دیا جانے لگا۔'
فیروز خان کی فلم 'قربانی' سے ان کا فلمی سفر آرٹ سے کمرشیل فلموں کی جانب بڑھا اور ان کی شہرت اس وقت بلندیوں کو چھونے لگی جب انہوں نے فلم 'مسٹر انڈیا' میں مگیمبوکا مشکل ترین کردار اس قدر جادوئی انداز میں نبھایا کہ لوگ انگشت بد نداں رہ گئے اور ہر خاص و عام کی زبان پر اس فلم کا ڈائیلاگ مگیمبو خوش ہوا عام ہوگیا۔
اس فلم کے ہدایت کار شیکھر کپور کا کہنا ہے کہ 'لوگ مجھے مسٹر انڈیا کی بدولت جانتے ہیں اور امریش پوری کو مسٹر انڈیا کے مگیمبو سے۔
خود امریش پوری نے 'مسٹر انڈیا' کے بارے میں کہا تھا کہ یہ فلم میرے لیے خاص اہمیت رکھتی ہے۔ اس فلم نے میرے لیے کمرشیل فلموں کے دروازے کھول دیئے۔ حالانکہ میں نے اس سے قبل بھی ایک سے بڑھ کر ایک کردار نبھائے لیکن مگیمبو حقیقی معنوں میں چھایا رہا۔ مگیمبو کے کردار پر میں نے کافی محنت کی تھی۔ جب بچے بوڑھوں کی زبان پر 'مگیمبو خوش ہوا' چڑھ گیا تو مجھے بے پناہ مسرت ہوئی۔
سبھاش گھئی نے اپنی فلم 'ودھاتا' کے لیے جب امریش پوری کو ویلن کے مرکزی کردار کے لیے سائن کیا تو کئی لوگوں کے ذہنوں میں یہ سوال اٹھا کہ کیا وہ شہنشاہ جذبات دلیپ کمار جیسے مشہور زمانہ چوٹی کے اداکار کے مقابلہ میں ٹک پائیں گے؟ کیا وہ دلیپ کمار کے مقابلے میں اپنی اداکاری کا بھرپور مظاہرہ کرپائیں گے۔ لیکن امریش پوری نے ان خدشات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے فلم 'ودھاتا' میں نہ صرف کامیاب اداکاری کی بلکہ دلیپ کمار کے مقابلے پورے دم خم کے ساتھ کھڑے نظر آئے۔
اسی طرح فلم 'شکتی' میں بھی دو کامیاب ہیرو دلیپ کمار اور امیتابھ بچن کے مقابلے بہترین اداکاری کا مظاہر ہ کیا۔ یہ امریش پوری کے لیے بہت بڑی کامیابی تھی۔ ناظرین نے بھی امریش پوری کی اداکاری کی خوب تعریف کی اور امریش پوری نے اپنی اداکاری کا لوہا منوایا۔
انہوں نے ایمان دھرم، آکروش، غدر، دامنی، دیو، جانی دشمن، دوستانہ، کلیگ، شکتی، دھرم ستیہ، گاندھی، مسٹر انڈیا، شہنشاہ، وراثت، تری دیو، عجوبہ، سوداگر، مجھے کچھ کہنا ہے، دل والے دلہنیا لے جائیں گے، چائنا گیٹ، گردش، پردیس، چاچی 420 ، لال بادشاہ، کوئلہ، رام لکھن، گھائل، آج کا ارجن، میری جنگ، کرن ارجن، جھوٹ بولے کوا کاٹے، تال، ہلچل سمیت تقریباً دو سو فلموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے۔ Amrish Puri movies list
بھارتی سنیما کا پسندیدہ ولین کا کردار ادا کرنے والے امریش پوری 12 جنوری کو برین ٹیومر کی وجہ سے انتقال کر گئے۔ یقیناً امریش پوری کا اس دارفانی سے کوچ کر جانا فلم انڈسٹری کے لیے ناقابل تلافی نقصان ہے۔ آج وہ ہمارے درمیان نہیں ہیں لیکن انہوں نے اپنی اداکاری کے ذریعے جو ان مٹ نقوش چھوڑے ہیں نئے اداکار ان سے ضرور مستفید ہوں گے اور ان کی ایک ایک حرکات و سکنات جدید اداکاروں کے لیے مشعل راہ ہوگی۔