اردو

urdu

ETV Bharat / sitara

کمل ہاسن کا وزیراعظم کو خط

اداکار کمل ہاسن نے وزیر اعظم نریندر مودی کے بڑے پیمانے پر فین فولونگ ہونے کی تعریف کی ہے،لیکن ساتھ میں انہوں نے وزیر اعظم کے جانب سے 21 روزہ قومی لاک ڈاؤن نافذ کرنے کے فیصلے کی تنقید کی ہے۔

کمل ہاسن کا وزیراعظم کو خط
کمل ہاسن کا وزیراعظم کو خط

By

Published : Apr 6, 2020, 8:20 PM IST

اداکار و فلمساز سے سیاست میں قدم رکھنے والے کمل ہاسن نے وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک کھلا خط لکھا ہے جس میں انہوں نے کوویڈ 19 وبائی امراض کا مقابلہ کرنے کے لئے 21 دن کا قومی لاک ڈاؤن نافذ کرنے والے فیصلے کو غلط قرار دیا۔

سیاسی جماعت مککل ندھی کے بانی کمال ہاسن نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ میں یہ خط ملک کے ایک ذمہ دار شہری کے طور پر لکھ رہا ہوں، جو مایوس بھی ہے۔23 مارچ کو آپ کو لکھے گئے اپنے پہلے خط میں ، میں نے حکومت سے اپیل کی تھی ہمارے معاشرے کے ہیروز کی حالت زار سے آنکھ نہ موندیں جو کمزور اور انتہائی دباو کا شکار ہیں ۔جس کے اگلے ہی دن قوم نے ایک سخت اور فوری طور پر لاک ڈاؤن کا اعلان کردیا جیسا نوٹ بندری کے دوران کیا گیا تھا۔ اس وقت بھی میں نے آپ پر اعتماد کیا، ہمارے منتخب رہنما جس پر ہمارا یقین ہے کہ وہ بہتر کرے گا۔جب آپ نے نوٹ بندی کا اعلان کیا تھا اس وقت میں نے آپ پر اعتماد کرنا صحیح سمجھا ، لیکن وقت نے ثابت کردیا کہ میں غلط تھا، وقت نے یہ بھی بتادیا کہ آپ بھی غلط تھے سر

انہوں نے مزید کہا "میرا سب سے بڑا خوف یہ ہے کہ نوٹ بندی کی غلطی کو بہت بڑے پیمانے پر دہرایا جارہا ہے۔ جب کہ اس عمل سے غریبوں کی بچت اور معاش کا نقصان ہوا۔ یہ غیر منصوبہ بند لاک ڈاؤن ہمیں زندگی اور معاش دونوں کے نقصان کی طرف لے جارہا ہے۔ غریبوں کے پاس آپ کے سوا کوئی دوسرا متبادل نہیں ہے۔ ایک طرف آپ زیادہ مراعات یافتہ افراد سے روشنی جلانے جیسے تماشا کے لئے کہہ رہے ہیں۔ دوسری طرف غریب آدمی کی حالت زار خود ایک شرمناک تماشہ بن گئی ہے۔ جہاں آپ کی دنیا نے بالکونیوں میں دیئے جلائے ہیں، وہیں غریب اپنی روٹی پکانے کے لیے تیل جمع کرنے کی جدوجہد کر رہے ہیں۔ "

کمال ہاسن نے لکھا آپ اپنے آخری دو خطابات سے لوگوں کو پرسکون کرنے کی کوشش کر رہے تھے جو ان مشکل وقت میں ضروری ہے لیکن اس سے کہیں زیادہ دوسری چیزیں بھی ضروری ہے۔ یہ نفسیاتی تراکیب ان لوگوں کے اضطرابیت کے مسائل کو دور کرسکتی ہے۔ جن کے پاس خوشی منانے کے لئے بالکونی ہے۔ لیکن ان لوگوں کے بارے میں کیا جن کے سر پر چھت تک نہیں ہے؟ مجھے یقین ہے کہ آپ معاشرے کے ان اہم اسپورٹ سسٹم، اس بنیادی حصہ، اس غریب طبقے کو نظر انداز کرے صرف بالکونی عوام کے لئے بالکنی حکومت نہیں بننا چاہتے، جس کا تعلق معاشرے کا سب سے بڑی آبادی سے ہے۔غریب آدمی کبھی بھی صفحہ اول کی خبروں کی سرخیوں میں نظر نہیں آتا لیکن اس کے جذبے سے تعمیر کی گئی عمارت میں اس کے کردار اور جی ڈی پی میں اس کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔پورے ملک میں ان کی اکثریت داؤ پر لگی ہے۔ تاریخ نے ثابت کیا ہے کہ نیچے کی سطح کو تباہ کرنے کی کوشش سب سے اوپری سطح کو گرانے کا سبب بنی ہے۔ یہاں تک کہ سائنس یہاں بھی اس بات سے متفق ہے۔

انہوں نے مزید لکھا کہ میں چیلنج کرتا ہوں کی مجھے اس بار کوئی بھی ملک دشمن کہے۔ عام آبادی کو اس بحران کے لیے تیار نہیں ہونے کا الزام عائد نہیں کیا جاسکتا لیکن آپ ہوسکتے ہیں اور اس کے لئے آپ کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔ عوام کی زندگی کو معمول اور تحفظ فراہم کرنے کے لئے حکومت کی تقرری کی جاتی ہے۔


کمل نے لکھا کہ اس وقت وہ آوازیں سنیں جائیں جو واقعی پرواہ کرتے ہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ تمام حدود کو ختم کیا جائے اور ہر ایک کو اپنے ساتھ آنے اور مدد کرنے کے لئے کلیرنس کال دی جائے۔ بھارت کی سب سے بڑی صلاحیت اس کی انسانی صلاحیت ہے اور ہم نے ماضی میں بڑے بحرانوں پر قابو پایا ہے۔ ہم اس پر بھی قابو پالیں گے لیکن یہ اس طریقے سے ہونا چاہئے جس سے سب کو متحد کیا جاسکے
کمل ہاسن نے خط ختم کرتے ہوئے کہا کہ ناراض ہونے کے باوجود وہ وزیر اعظم کی طرف ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details