اردو

urdu

ETV Bharat / sitara

'مرنے کی دعائیں کیوں مانگوں' - فلمی دنیا

کشور کمار کی آواز سہگل سے کافی حد تک ملتی جلتی تھی۔ بطور گلوکار سب سے پہلے انہیں سنہ 1948 میں بامبے ٹاکیز کی فلم ضدی میں سہگل کے انداز میں ہی اداکار دیو آنند کے لیے 'مرنے کی دعائیں کیوں مانگوں' گانے کا موقع ملا۔

فلمی دنیا کا ایک انجانا مسافر، کشور کمار

By

Published : Aug 4, 2019, 8:34 PM IST

ہندی سنیما کے عظیم گلوکار کشور کمار آج بھی اپنے نغموں کی طرح ہر کے زبان اور دل میں زندہ ہیں۔

کشورکمار نے اپنی سحر انگیز آواز سے ہندی کے نغموں میں جیسے جان ڈال دی۔

فلمی دنیا میں کشور دا کے نام سے اپنی پہچان بنانے والے کشور کمار 4 اگست 1929 کو پیدا ہوئے، آج کشور کمار کی 90 ویں سالگرہ ہے۔

کشوردا، مدھیہ پردیش کے کھنڈوا میں ایک بنگالی خاندان میں پیدا ہوئے تھے۔
زندگی کے انجانے سفر سے بے حد محبت کرنے والے ہندی سنیما کے عظیم گلوکار کشور کمار کی پیدائش مدھیہ پردیش کے کھنڈوا میں 04 اگست 1929 کو ایک بنگالی خاندان میں ہوئی تھی۔

فلمی دنیا کا ایک انجانا مسافر، کشور کمار

ان کے والد کا نام ایڈوکیٹ کنجی لال گانگولی تھا۔ بھائی بہنوں میں سب سے چھوٹے شرارتی کشور کمار گانگولی عرف کشور کمار کا رجحان بچپن سے ہی باپ کے پیشے وکالت کی طرف نہ ہوکر موسیقی کی جانب تھا۔
سہگل کے نغموں سے متاثر کشور کمار ہمیشہ ان کی ہی طرح گلوکار بننا چاہتے تھے، سہگل سے ملنے کی خواہش لے کر کشور کمار 18 برس کی عمر میں ممبئی پہنچے، لیکن ان کی خواہش پوری نہ ہوسکی۔
اس وقت ان کے بڑے بھائی اشوک کمار فلمی دنیا میں بطور اداکار اپنی شناخت بنا چکے تھے اور وہ چاہتے تھے کہ کشور کمار ہیرو کے طور پر اپنی شناخت بنائیں لیکن کشور کمار اداکاری کے بجائے گلوکار بننا چاہتے تھے۔
حالانکہ انہوں نے موسیقی کی ابتدائی تعلیم کبھی کسی سے حاصل نہیں کی تھی۔ بالی وڈ میں اشوک کمار کی شناخت کی وجہ سے کشور کمار کو بطور اداکار کام مل رہا تھا۔

فلمی دنیا کا ایک انجانا مسافر، کشور کمار

اپنی خواہش کے باوجود انہوں نے اداکاری جاری رکھی تھی۔ جن فلموں میں وہ بطور آرٹسٹ کام کیا کرتے تھے انہیں اس فلم میں گانے کا بھی موقع مل جایا کرتا تھا۔

کشور کمار کی آواز سہگل سے کافی حد تک ملتی جلتی تھی۔ بطور گلوکار سب سے پہلے انہیں سنہ 1948 میں بامبے ٹاکیز کی فلم ضدی میں سہگل کے انداز میں ہی اداکار دیو آنند کے لیے 'مرنے کی دعائیں کیوں مانگوں' نغمہ گانے کا موقع ملا۔

کشور کمار نے 1951 میں بطور اداکار فلم آندولن سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا لیکن اس فلم سے ناظرین کے درمیان وہ اپنی شناخت نہیں بنا سکے۔ سنہ 1953 میں ریلیز ہونے والی فلم' لڑکی 'بطور اداکار ان کے کیریئر کی پہلی ہٹ فلم تھی۔

کشور دا نے اپنے فلمی کیریئر میں 600 سے زیادہ ہندی گانوں کو اپنی آواز سے سجایا ہے۔
انہوں نے نہ صرف ہندی بلکہ بنگلہ، مراٹھی، آسامی، گجراتی، کنڑ، بھوجپوری اور اڑیا فلموں میں نغمے گائے۔

سنہ 1969 میں پروڈیوسر و ڈائریکٹر شکتی سامنت کی فلم آرادھنا کے ذریعے کشور کمار موسیقی کی دنیا کے بے تاج بادشاہ بنے۔

انہوں نے کئی اداکاروں کو اپنی آواز دی لیکن کچھ موقعوں پر محمد رفیع نے ان کے لیے نغمے گائے تھے، ان میں 'ہمیں کوئی غم ہے تمہیں کوئی غم ہے'، چلے ہو کہاں کر کے جی بیقرار'جیسے نغمات شامل ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ محمد رفیع جو نغمے کشور کمار کے لیے گاتے تھے ان کی اجرت وہ صرف ایک روپیہ لیتے تھے۔

کشور کمار کے گائے نغمے 'میرے سپنوں کی رانی کب آئے گی تو' 'روپ تیرا مستانہ' ناظرین نے بہت پسند کئے اور ان نغموں کے لیے انہیں بطور موسیقی کار پہلافلم فیئر ایوارڈ بھی ملا۔

فلم آرادھنا کے ذریعے کشور کمار ان اونچائیوں پر پہنچ گئے جس کے لیے وہ سپنوں کے شہر ممبئی آئے تھے۔

سال 1987 میں کشور کمار نے فیصلہ کیا کہ وہ فلموں سے ریٹائرمنٹ لینے کے بعد واپس اپنے گاؤں کھنڈوا لوٹ جائیں گے۔ وہ اکثر کہا کرتے تھے کہ 'دودھ جلیبی کھائیں گے کھنڈوا میں بس جائیں گے' لیكن ان کا یہ خواب ادھورا ہی رہ گیا اور 13 اکتوبر 1987 کو کشور کمار کو دل کا دورہ پڑا اور وہ اپنے چاہنے والوں کو روتا چھوڑ کر اس دنیا سے چل بسے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details