وزیر اعظم نریندرا مودی نے بھارت کو ہنر مند انسانی وسائل کا مرکز بنانے کے ہدف کو لیکر جولائی 2015ء میں کوشل وکاس یوجنا یعنی اسکیل ڈیولپمنٹ پلان کا افتتاح کیا۔ اُس موقعے پر وزراء اور سرکاری افسران نے دعویٰ کیا تھا کہ پندرہ لاکھ کروڑ روپیے کے سرمایہ سے ملک میں چوبیس لاکھ لوگوں کو اسکل ڈیولپمنٹ پروگرام کے تحت تربیت دی جائے گی۔ منصوبے کے مطابق دوسرے مرحلے (سال 2016ء اور2020ء کے درمیان) پر بارہ ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری سے اسکل ڈیولپمنٹ ٹریننگ کو مزید وسعت دیکر اسے بین الاقوامی معیار کے مطابق بنانے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا۔ اس پس منظر میں کوشل وکاس یوجنا کا تیسرا مرحلہ کل شروع ہوگیا۔ یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ تیسرے مرحلے کی پلاننگ گزشتہ دو مراحل سے حاصل کئے گئے تجربے کی بنیاد پر کی گئی ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس مرحلے کو کووِڈ19 کی وبا سے تبدیل شدہ صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے عملایا جارہا ہے۔ لیکن سب سے اہم سوال یہ ہے کہ گزشتہ دو مراحل میں کیا تجربات حاصل کئے گئے ہیں؟
ایسوسی ایٹیڈ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری آف انڈیا کی حالیہ میٹنگ میں بات کرتے ہوئے مرکزی وزیر راجکمار سنگھ نے اعتراف کیا کہ کوشل وکاس اسکیم کے تحت اب تک مکمل کئے گئے تربیت کے دو مراحل میں نوے لاکھ لوگوں نے استفادہ کیا اور اُن میں سے محض تیس سے پینتیس لاکھ لوگوں کو اسکل ڈیولپمنٹ کی تربیت کے حصول کے بعد نوکریاں حاصل ہوپائیں۔ دوسری جانب یہ تجزیہ بھی کیا جارہا ہے کہ محض 72 لاکھ لوگوں نے اس یوجنا کے تحت تربیت حاصل کی اور اُن میں سے صرف پندرہ لاکھ لوگوں کو ہی نوکریاں حاصل ہوئیں۔ سرکاری اعداد و شمار سے عندیہ ملتا ہے کہ اس اسکیم پر اب تک چھ ہزار کروڑ روپے خرچ کئے جاچکے ہیں۔ ان اعداد و شمار سے حکومت کے دعوے اور عملی اقدامات میں فرق صاف دکھائی دے رہا ہے۔
تیسرے مرحلے پر اس اسکیم کو چھ سو اضلاع میں عملایا جارہا ہے اور توقع ہے کہ 948 کروڑ روپے کے سرمایہ سے آٹھ لاکھ لوگوں کو اسکل ڈیولپمنٹ کی تربیت دی جائے گی۔ اس رفتار کو دیکھ کر اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ حکومت کو چالیس کروڑ لوگوں کی تربیت دینے کا ہدف پورا کرنے میں کتنا وقت لگے گا۔ سرادھا پرشاد کمیٹی نے اس اسکیم کے تحت تربیت کی گائیڈ لائنز اور نتائج ظاہر کرنے کے طریقے کار پر سوال اٹھائے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ حصول روزگار کے لائق افرادی وسائل پیدا کرنے کے لئے نظام کو مضبوط کیا جائے۔