اردو

urdu

اسکل ڈیولپمنٹ: ہدف بہت ہی وسیع ہے

بھارت کو ہنر مند انسانی وسائل کا مرکز بنانے کے ہدف کو لیکر جولائی 2015ء میں کوشل وکاس یوجنا یعنی اسکیل ڈیولپمنٹ پلان کا افتتاح عمل میں لایا گیا تھا۔ لیکن کوشل وکاس اسکیم کے تحت اب تک مکمل کئے گئے تربیت کے دو مراحل میں نوے لاکھ لوگوں نے ہی استفادہ کیا اور اُن میں سے محض تیس سے پینتیس لاکھ لوگوں کو ہی اسکل ڈیولپمنٹ کی تربیت کے حصول کے بعد نوکریاں حاصل ہوپائیں۔

By

Published : Jan 17, 2021, 10:37 AM IST

Published : Jan 17, 2021, 10:37 AM IST

بدلتے حالات کے تقاضوں کے مطابق اسکل ڈیولپمنٹ ناگزیر
بدلتے حالات کے تقاضوں کے مطابق اسکل ڈیولپمنٹ ناگزیر

وزیر اعظم نریندرا مودی نے بھارت کو ہنر مند انسانی وسائل کا مرکز بنانے کے ہدف کو لیکر جولائی 2015ء میں کوشل وکاس یوجنا یعنی اسکیل ڈیولپمنٹ پلان کا افتتاح کیا۔ اُس موقعے پر وزراء اور سرکاری افسران نے دعویٰ کیا تھا کہ پندرہ لاکھ کروڑ روپیے کے سرمایہ سے ملک میں چوبیس لاکھ لوگوں کو اسکل ڈیولپمنٹ پروگرام کے تحت تربیت دی جائے گی۔ منصوبے کے مطابق دوسرے مرحلے (سال 2016ء اور2020ء کے درمیان) پر بارہ ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری سے اسکل ڈیولپمنٹ ٹریننگ کو مزید وسعت دیکر اسے بین الاقوامی معیار کے مطابق بنانے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا۔ اس پس منظر میں کوشل وکاس یوجنا کا تیسرا مرحلہ کل شروع ہوگیا۔ یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ تیسرے مرحلے کی پلاننگ گزشتہ دو مراحل سے حاصل کئے گئے تجربے کی بنیاد پر کی گئی ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس مرحلے کو کووِڈ19 کی وبا سے تبدیل شدہ صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے عملایا جارہا ہے۔ لیکن سب سے اہم سوال یہ ہے کہ گزشتہ دو مراحل میں کیا تجربات حاصل کئے گئے ہیں؟

ایسوسی ایٹیڈ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری آف انڈیا کی حالیہ میٹنگ میں بات کرتے ہوئے مرکزی وزیر راجکمار سنگھ نے اعتراف کیا کہ کوشل وکاس اسکیم کے تحت اب تک مکمل کئے گئے تربیت کے دو مراحل میں نوے لاکھ لوگوں نے استفادہ کیا اور اُن میں سے محض تیس سے پینتیس لاکھ لوگوں کو اسکل ڈیولپمنٹ کی تربیت کے حصول کے بعد نوکریاں حاصل ہوپائیں۔ دوسری جانب یہ تجزیہ بھی کیا جارہا ہے کہ محض 72 لاکھ لوگوں نے اس یوجنا کے تحت تربیت حاصل کی اور اُن میں سے صرف پندرہ لاکھ لوگوں کو ہی نوکریاں حاصل ہوئیں۔ سرکاری اعداد و شمار سے عندیہ ملتا ہے کہ اس اسکیم پر اب تک چھ ہزار کروڑ روپے خرچ کئے جاچکے ہیں۔ ان اعداد و شمار سے حکومت کے دعوے اور عملی اقدامات میں فرق صاف دکھائی دے رہا ہے۔

تیسرے مرحلے پر اس اسکیم کو چھ سو اضلاع میں عملایا جارہا ہے اور توقع ہے کہ 948 کروڑ روپے کے سرمایہ سے آٹھ لاکھ لوگوں کو اسکل ڈیولپمنٹ کی تربیت دی جائے گی۔ اس رفتار کو دیکھ کر اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ حکومت کو چالیس کروڑ لوگوں کی تربیت دینے کا ہدف پورا کرنے میں کتنا وقت لگے گا۔ سرادھا پرشاد کمیٹی نے اس اسکیم کے تحت تربیت کی گائیڈ لائنز اور نتائج ظاہر کرنے کے طریقے کار پر سوال اٹھائے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ حصول روزگار کے لائق افرادی وسائل پیدا کرنے کے لئے نظام کو مضبوط کیا جائے۔

اس ساری صورتحال کے پسِ منظر میں، یہ بات قابل ذکر ہے کہ جاپان میں اوسط عمر کے لوگ 48 سال کے ہیں۔ امریکا میں یہ شرح 46 سال، یورپ میں 42 اور بھارت میں 27سال کی اوسط عمر کے لوگ ہیں۔ ملک کی آبادی کا 62 فیصد 15 سے 59 سال کی عمر کے لوگوں پر مشتمل ہے، جو بھارت کی مضبوطی کا ایک عندیہ ہے۔ تاہم بھارت میں انسانی وسائل ضائع ہورہے ہیں۔ مختلف تنظیمیں اس ملک میں روزگار کے لائق ہنر مندوں کی قلت کا رونا رو رہی ہیں۔

دوسری جانب ہم یہ صورتحال بھی دیکھ رہے ہیں کہ ڈاکٹریٹ کیے ہوئے سند یافتہ اور پوسٹ گریجویٹ لوگ بھی معمولی نوکریوں کے لئے قطار میں لگے ہوئے ہیں۔ اس صورتحال کا تقاضا ہے کہ انسانی وسائل کے ضائع ہوجانے پر روک لگانے کے لئے نئی منصوبہ بندی کی جائے۔ اسکل ڈیولپمنٹ اسکیم کے لانچ کئے جانے کے چار سال بعد متعلقہ وزیر اسکل ڈیولپمنٹ ٹرینرز کے لئے علاحدہ ڈگری اور ایک علاحدہ ادارہ قائم کرنے کی وکالت کررہے ہیں۔ لیکن اس ضمن میں کوئی پیش قدمی نہیں ہورہی ہے۔ چونکہ کووِڈ 19 نے دُنیا کے مختلف شعبوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے، ایسے حالات میں سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ ہم اپنے نوجوانوں کو صنعتی شعبوں کے تقاضوں اور سروس سیکٹرز میں بدلتے ہوئے حالات کے مطابق کیسے ڈھالیں۔

آنے والی کئی دہائیوں میں مصنوعی ذہانت کو ایک خاص اہمیت حاصل ہوگی۔ نوکریوں کی نوعیت اور لوگوں کے طرز زندگی میں بھی غیر معمولی تبدیلی رونما ہوگی۔ تعلیمی نصاب کو بدلتی ہوئی دُنیا کے تناطر میں ترتیب دیا جانا چاہیے۔ اسی طرح اساتذہ کے انتخاب اور اُن کی تربیت کے حوالے سے بھی بدلتے ہوئے حالات کو ملحوظ نظر رکھا جانا چاہیے۔ اساتذہ کے انتخاب اور اُن کی تربیت کے لئے ایک خود مختار نظام کو لاگو کیا جانا چاہیے تاکہ چیلنجز کا مقابلہ کیا جاسکے۔

صنعتیں اپنی افرادی قوت کی تربیت پر قیمتی وسائل صرف کررہی ہیں۔ بامقصد تعلیم کو یقینی بنایا جانا چاہیے تاکہ صنعتی شعبے کو تعلیمی اداروں سے ہی مطلوبہ افرادی وسائل میسر ہوجائیں۔ کروڑوں نوجوانوں کو ہنر مند بنانے اور اُن کی پیشہ ورانہ زندگیوں کو خوشحال بنانے کے لئے ایک صحیح راستے پر چلنا ضروری ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہنر مند افرادی قوت کو تیار کیا جائے جو وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ کیوں کہ بدلتے حالات کے تقاضوں کے مطابق اسکل ڈیولپمنٹ ناگزیر ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details