اردو

urdu

ETV Bharat / opinion

بھارت میں بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی ایک سنگین مسئلہ

سینٹر فار سائنس اینڈ انوائرنمنٹ نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ اکتوبر 2020ء اور جنوری 2021ء کے درمیان فضا میں پائی جانے والی آلودگی گزشتہ سال اسی عرصے کے دوران پائی جانے والی فضائی آلودگی کہیں زیادہ ریکارڈ کی گئی ہے۔

By

Published : Feb 28, 2021, 9:49 AM IST

Rising air pollution is a serious problem in India
بھارت میں بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی ایک سنگین مسئلہ

ہوا میں معلق باریک آلودہ ذرات کے سبب ہمارے ملک کو ایک سنگین مسئلہ درپیش ہے۔ کیونکہ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ ملک میں مرنے والے ہر آٹھ افراد میں شامل ایک فرد کی موت کا سبب فضائی آلودگی ہے۔ اتنا ہی نہیں بلکہ آلودگی کی وجہ سے ہمارے ہر شہری کی زندگی کی معیاد پانچ سال کم ہوجاتی ہے۔

عالمی ادارہ صحت کی جانب سے فضا میں موجود آلودہ ذرات کی جو حد مقرر کی گئی ہے، بھارت میں اس سے 10 سے 11 گنا زیادہ آلودہ ذرات ہوا میں موجود ہیں۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران فضائی آلودگی میں غیر معمولی کمی دیکھنے کو ملی تھی۔ تاہم فضائی آلودگی میں رونما ہوئی یہ کمی دیر پا ثابت نہیں ہوئی۔

سینٹر فار سائنس اینڈ انوارنمنٹ نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ اکتوبر 2020ء اور جنوری 2021ء کے درمیان فضا میں پائی جانے والی آلودگی گزشتہ سال اسی عرصے کے دوران پائی جانے والی فضائی آلودگی کہیں زیادہ ریکارڈ کی گئی ہے۔

سینٹرل پولیوشن کنٹرول بورڈ کی جانب سے 99 شہروں میں کئے گئے ایک سروے سے پتہ چلا ہے کہ ان میں سے 43 شہروں میں خطرناک حد تک فضائی آلودگی پائی جاتی ہے۔ ان شہروں میں گُرگرام، لکھنؤ، جئے پور، آگرہ، ممبئی، جودھپور، کولکاتا، وِشاکھا پٹنم اور دیگر کئی شہر شامل ہیں۔ سروے ڈاٹا سے پتہ چلتا ہے کہ اورنگ آباد، اندور، بھوپال، کوچی، اور دیگر کئی شہروں میں اُس وقت آلودگی میں زیادہ اضافہ ہوجاتا ہے، جب ان میں درجہ حرارت کم ہوجاتا ہے۔

دہلی کے آئی آئی ٹی اور ہارورڈ یونیورسٹی کے ایک مشترکہ سروے سے معلوم ہوا ہے کہ فضائی آلودگی بڑھنے کی وجہ سے پانچ سال سے کم عمر کے بچوں میں خون کی کمی کی بیماری پائی جاتی ہے۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ مرکز نے ہوا کے معیار کو بہتر بنانے کے بجٹ میں ایک ایسے وقت پر کمی کردی ہے، جب فضائی آلودگی عروج پر ہے۔ مرکز کو کم از کم سینٹر فار سائنس اینڈ انوارنمنٹ کی سروے رپورٹ کو ملحوظ نظر رکھتے ہوئے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔

طویل عرصے تک فضائی آلودگی سے متاثرہ لوگوں کو دماغ اور گردوں کے عارضے لاحق ہوجاتے ہیں۔ فضائی آلودگی بڑھنے کے ساتھ ساتھ پھیپھڑوں کی بیماریوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

ہوا کا معیار بہتر بنانے کے لیے نیشنل ایکشن پلان کو نافذ کرنے میں کوتاہی کا مظاہرہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ نیتی آیوگ نے پرانے تھرمل پاور پلانٹس کو بند کرنے اور کوڑا کرکٹ ٹھکانے لگانے کے نظام کو بہتر بنانے کا مشورہ دیا تھا۔ لیکن ان دانشمندانہ مشوروں پر کوئی عمل درآمد کرنے کے لئے تیار نظر نہیں آتا ہے۔ آلودگی کو قابو کرنے سے متعلق قوانین کی طرف عدم توجہی برتی جارہی ہے۔

اُن ممالک، جہاں ماحولیات کے تئیں عوامی بیداری پیدا کی جارہی ہے، میں پانی اور ہوا کا معیار بہتر بنانے میں کامیابی حاصل ہورہی ہے۔ انڈونیشیا جیسے مماملک میں ہریالی پھیلانے پر زور دیا جارہا ہے اور یہاں کوڑے کرکٹ سے گیس بنائی جاتی ہے۔

برلن، شنگھائی، لندن، اور سیول جیسے شہروں میں بہترین پبلک ٹرانسپورٹ کا نظام موجود ہے، جس میں گاڑیوں سے برآمد ہونے والی آلودگی اور آلودگی کی دیگر اقسام کو کنٹرول کرنے کا خاص خیال رکھا گیا ہے۔

چین نے سال 1998ء کے بعد سے پندرہ سالہ منصوبے کے تحت تیل کے استعمال پر منحصر نظام کو بہتر بنانے کا ہدف مقرر کیا تھا۔ یہ ملک ہر سال آلودگی کو قابو کرنے کے لئے نئے نئے اہداف مقرر کرتا ہے۔ پچھلے سال بیجنگ کی فضاؤں میں 38 مائیکرو گرام فی کیوبک میٹر ذرات پائے گئے تھے۔ اس سال چین کی سرکار نے اسے کم کرکے 34.5 تک پہنچانے کا ہدف مقرر کرلیا ہے۔

چین نے اعلان کیا ہے کہ اگلے پانچ سال میں کوئلہ کا استعمال پوری طرح بند کرے گا اور اس کے بدلے ایندھن کا متبادل متعارف کرائے گا۔ اُن صنعتوں کو قائم کرنے پر پابندی لگادی گئی ہے، جن میں ایندھن کے بطور کوئلہ کو استعمال کیا جاتا ہے۔ چین نے جنگلات کو محفوظ بنانے کا نظام متعارف کردیا ہے اور اُن صنعتوں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جو آلودگی پھیلانے کا باعث بن رہی ہیں۔

بھارت نے بھی فضائی شفافیت کو تحفظ دینے کے لئے رہنما اصول متعین کردیے ہیں اور نئے قوانین نافذ کر رکھے ہیں۔ لیکن اس حوالے سے حکام میں ماحولیات کے تئیں بیداری کے فقدان اور اجتماعی معاشرتی نظام کی وجہ سے ہمارے ملک میں بحران دیکھنے کو مل رہا ہے۔ فضائی آلودگی، جس کی وجہ سے سالانہ بارہ لاکھ اموات ہوجاتی ہیں، کے تئیں لاپرواہی ترک کرنا ہی فضا کی شفافیت کو بحال کرنے کی سمت میں اولین قدم ہوسکتا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details