نئی دہلی: آئندہ ہونے والے جی 20 سربراہی اجلاس میں کچھ سربراہان مملکت کی غیر حاضری کو لے کر گرچہ مختلف بحثیں جاری ہوں، لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ 2008 سے اب تک ہونے والی 16 سربراہی اجلاسوں میں سے صرف پہلی تین میں ہی تمام ممالک کے سربراہان مملکت یا حکومت نے شرکت کی تھی۔ روسی صدر ولادیمیر پوتن کی عدم موجودگی اور چینی صدر شی جن پنگ کے بارے میں غیر یقینی صورتحال نے جی ٹوئنٹی سربراہی اجلاس کی کامیابی کے حوالے سے بعض حلقوں میں تبصرے بھی ہو رہے ہیں، لیکن ماضی کے سربراہی اجلاس پر نظر ڈالنے سے کچھ اور حقائق سامنے آتے ہیں۔
ماضی کے ریکارڈ بتاتے ہیں کہ عالمی سربراہی اجلاس میں حاضری کی سطح ہر سال مختلف اور وعدوں کی وجہ سے ہر سربراہ کے لیے ہر چوٹی کانفرنس میں شرکت کرنا ہمیشہ ممکن نہیں ہوتا۔ بعض اوقات قائدین اپنی ذاتی وجوہات کی وجہ سے سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے سے قاصر ہوتے ہیں۔ یہاں سب سے بڑی مثال 2021 میں اٹلی میں ہونے والا جی20 سربراہی اجلاس ہے جہاں قائدین کے لیے اسے چھوڑنے کی کوئی بڑی جغرافیائی سیاسی یا صحت کی وجہ نہیں تھی، لیکن بعض حالات اس طرح پیش آئے کہ 20 رکن ممالک میں سے چھ کے سربراہان مملکت یا حکومت کے بجائے ان کے نمائندے قائدین نے شرکت کی۔
معلومات کے مطابق سال 2008 سے جی ٹوئنٹی کے براہ راست 16 چوٹی کانفرنس اور ایک ورچوئل چوٹی کانفرنس (سعودی عرب، 2020) کا انعقاد ہو چکا ہے۔ 2009 اور 2010 میں دو دو سربراہی اجلاس منعقدے ہوئے۔ ان 16 براہ راست سربراہی اجلاس میں 2008 اور 2009 کے پہلے تین سربراہی اجلاس کو چھوڑ کر 2010 سے اب تک ایک بھی ایسا موقع نہیں آیا جب ہر ملک کے سربراہ نے شرکت کی ہو۔