کورونا کی وبا عالم انسانیت کی زندگیاں، ان کے روز گار، امیدوں اور احساسات کو متاثر کررہی ہے ۔ساتھ میں یہ ممالک کی معیشت اور تجارتی شعبہ کو تہہ و بالا کر کے انہیں خوفزدہ کررہی ہے ۔
یونیسیف نے حال ہی میں خبر دار کیا ہے کہ کورونا بھارت کے مستقبل کے حوالے سے خوفناک ثابت ہو سکتا ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے گزشتہ ماہ کورونا کے پھیلاؤ کے پیش نظر ملیریا اور پولیو جیسے امراض پر توجہ دینے پر زور دیا ۔یونیسیف نے کورونا وائرس کے بچوں پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں فکر و تشویش کی ایک سنگین تصویر پیش کی ہے۔لاک ڈاؤن اور کرفیو کی وجہ سے کئی مقامات پر ٹرانسپورٹ کا نظام مفلوج ہو کر رہ گیا۔لوگوں نے نوکریوں کو کھودیا اور معمول کی طبی سہولیات بھی میسر نہیں رہ پائی ہیں۔
یونیسیف نے اس بات کا خدشہ ظاہر کیا ہے کہ لاک ڈاؤن اور کرفیو کی وجہ سے والدین کی کمائی بہت زیادہ متاثر ہو گی اور غذائیت کی کمی اور فاقہ کشی کی وجہ سے بچوں کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے ۔اس بات کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے کہ آئندہ چھ ماہ میں دنیا کے 118 ترقی پزیر اور ترقی یافتہ مماک میں روزانہ اضافی چھ ہزار بچوں کی موت ہو جائیگی۔ یہ بات باعث تشویش ہے کہ اُن دس ممالک کی فہرست میں بھارت کو بھی شامل کر لیا گیا ہے جہاں بچوں کی زیادہ تعداد میں موت ہو سکتی ہے ۔ اس فہرست میں دیگر ممالک میں ایتھوپیہ، کانگو، تنزانیہ، نائجیریا، یوگنڈا، پاکستان وغیرہ شامل ہیں۔یہ وہ بد قسمت بچے ہیں جو دنیا میں اپنا پانچواں جنم دن منانے سے پہلے ہی دنیا سے رخصت ہو جاتے ہیں۔یہ ان ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان بچوں کی بے وقت موت پر قابو لیں، جنہیں نہ تو مناسب غذا مل رہی ہے اور نہ طبی سہولیات فراہم کیا جارہی ہے۔
یونیسیف کی یہ وارننگ کہ اگر بروقت اور تدارکی اقدامات نہیں کئے جاتے ہیں توحالات مزید سنگین ہو جائیں گے ۔اس لیے بھارت سمیت دوسرے ممالک کو چوکس ہونے کی ضرورت ہے۔