اردو

urdu

ETV Bharat / opinion

کورونا وائرس کا جال اور بچے

یونیسیف نے اس بات کا خدشہ ظاہر کیا ہے کہ لاک ڈاؤن اور کرفیو کی وجہ سے والدین کی کمائی بہت زیادہ متاثر ہو گی اور غذائیت کی کمی اور فاقہ کشی کی وجہ سے بچوں کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے ۔اس بات کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے کہ آئندہ چھ ماہ میں دنیا کے 118  ترقی پزیر اور ترقی یافتہ مماک میں روزانہ اضافی چھ ہزار بچوں کی موت ہو جائیگی۔ یہ بات باعث تشویش ہے کہ اُن دس ممالک کی فہرست میں بھارت کو بھی شامل کر لیا گیا ہے جہاں بچوں کی زیادہ تعداد میں موت ہو سکتی ہے ۔

کورونا وائرس کا جال اور بچے
کورونا وائرس کا جال اور بچے

By

Published : May 21, 2020, 5:33 PM IST

کورونا کی وبا عالم انسانیت کی زندگیاں، ان کے روز گار، امیدوں اور احساسات کو متاثر کررہی ہے ۔ساتھ میں یہ ممالک کی معیشت اور تجارتی شعبہ کو تہہ و بالا کر کے انہیں خوفزدہ کررہی ہے ۔

یونیسیف نے حال ہی میں خبر دار کیا ہے کہ کورونا بھارت کے مستقبل کے حوالے سے خوفناک ثابت ہو سکتا ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے گزشتہ ماہ کورونا کے پھیلاؤ کے پیش نظر ملیریا اور پولیو جیسے امراض پر توجہ دینے پر زور دیا ۔یونیسیف نے کورونا وائرس کے بچوں پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں فکر و تشویش کی ایک سنگین تصویر پیش کی ہے۔لاک ڈاؤن اور کرفیو کی وجہ سے کئی مقامات پر ٹرانسپورٹ کا نظام مفلوج ہو کر رہ گیا۔لوگوں نے نوکریوں کو کھودیا اور معمول کی طبی سہولیات بھی میسر نہیں رہ پائی ہیں۔

یونیسیف نے اس بات کا خدشہ ظاہر کیا ہے کہ لاک ڈاؤن اور کرفیو کی وجہ سے والدین کی کمائی بہت زیادہ متاثر ہو گی اور غذائیت کی کمی اور فاقہ کشی کی وجہ سے بچوں کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے ۔اس بات کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے کہ آئندہ چھ ماہ میں دنیا کے 118 ترقی پزیر اور ترقی یافتہ مماک میں روزانہ اضافی چھ ہزار بچوں کی موت ہو جائیگی۔ یہ بات باعث تشویش ہے کہ اُن دس ممالک کی فہرست میں بھارت کو بھی شامل کر لیا گیا ہے جہاں بچوں کی زیادہ تعداد میں موت ہو سکتی ہے ۔ اس فہرست میں دیگر ممالک میں ایتھوپیہ، کانگو، تنزانیہ، نائجیریا، یوگنڈا، پاکستان وغیرہ شامل ہیں۔یہ وہ بد قسمت بچے ہیں جو دنیا میں اپنا پانچواں جنم دن منانے سے پہلے ہی دنیا سے رخصت ہو جاتے ہیں۔یہ ان ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان بچوں کی بے وقت موت پر قابو لیں، جنہیں نہ تو مناسب غذا مل رہی ہے اور نہ طبی سہولیات فراہم کیا جارہی ہے۔

یونیسیف کی یہ وارننگ کہ اگر بروقت اور تدارکی اقدامات نہیں کئے جاتے ہیں توحالات مزید سنگین ہو جائیں گے ۔اس لیے بھارت سمیت دوسرے ممالک کو چوکس ہونے کی ضرورت ہے۔

کووڈ بحران کی وجہ سے بچوں کی طبی نگہداشت کے حوالے سے صورتحال مزید ابتر ہو جائیگی۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن، یونیسیف اور دا لینسٹ جرنل کی ایک حالیہ مشترکہ مطالعہ میں کہا ہے کہ وسطی افریقہ چاڈاور سومالیہ جیسے ممالک میں بچوں کیلئے طبی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں ۔اس نے 180ممالک کی فہرست میں بھارت کو 131 نمبر پر رکھا ہے ۔وہیں بھارتی حکومت کا یہ دعوی کرنا کہ وہ کم غذائیت کی صورتحال پر قابو پا رہی ہے لیکن پھر بھی ہر سال سات لاکھ بچوں کی اس وجہ سے موت ہو جاتی ہے ۔

یہ وقت ہے کہ ’پوشن ابھیان‘ اسکیم جس کا مقصد کم غذائیت کی کمی کے مسئلہ کو ختم کرناہےایسے اسکیم کے علاوہ ساڑھے چار دہائیوں سے چل رہی انڈیگریٹڈ چائلڈ ڈولپمنٹ سرویز(آئی سی ڈی ایس) اسکیم کاتنقیدی جائزہ لیا جائے ۔ان میں جہاں پر بھی خامی نظر آئے اسے دور کیا جائے ۔

177 ممالک میںاس وقت 130 بچے اسکول جانے سے قاصر ہیں ۔مڈ ڈے میل اسکیم سے استفادہ کرنے والے بچوں کی تعداد بھی کروڑوں میں ہے ۔ اعداد و شمار ہمیں بتا رہے ہیں کہ کوٍرونا وباکی وجہ سے37 ممالک کے 12 کروڑ بچوں کو اس وقت خسرے کی دوائی نہیں دی جا پا رہی ہے۔چالیس فیصد بچوں کو ویکسین اور وٹا منز تک رسائی حاصل نہیں ہے ۔

ان حالات میں حکومت کی جانب سے بچوں کی شرح اموات روکنے کی کوششیں ملک کے مستقبل کا فیصلہ کریں گی ۔بچوں کی فلاح و بہبود پائیدار انسانی وسائی کی ترقی کا ہدف حاصل کرنے میں کلیدی اہمیت کا حامل ہے ۔اور یہ بھی سچ ہے کہ مستقبل کی نسلوں کی حفاظت بھی حکومت کی اہم ذمہ داریوں میں سے ایک ہے ۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details