واشنگٹن: عالمی رہنماؤں اور صحت کی تنظیموں نے امریکہ میں اسقاط حمل Abortion کے لیے آئینی تحفظ کے خاتمے کو مایوس کن قرار دیا ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے اس فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے امریکہ کے لیے افسوسناک دن قرار دیا اور کہا کہ اسقاط حمل کے حق کی لڑائی ابھی ختم نہیں ہوئی ہے، ہم خواتین کے حقوق کے لیے ہر ممکن دفاع کرنے کی کوشش کرینگے۔ نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے کہا کہ یہ بہت مایوس کن فیصلہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ عورت کے اپنے جسم کے بارے میں فیصلہ کرنے کے بنیادی حق کو ختم کرنا ناقابل یقین حد تک پریشان کن ہے۔ یہاں نیوزی لینڈ میں ہم نے حال ہی میں اسقاط حمل کو جرم قرار دینے اور اسے ایک مجرمانہ مسئلہ کے بجائے صحت کے طور پر علاج کرنے کے لیے قانون سازی کی ہے۔ World Leaders on US Abortion Verdict
سابق خاتون اول مشیل اوبامہ نے کہا کہ مجھے ملک بھر میں ان لوگوں کی طرف سے شدید دکھ ہوا ہے جنہوں نے اپنے جسم کے بارے میں بااختیار فیصلہ کرنے کا حق کھو دیا ہے۔ سابق امریکی صدر باراک اوباما نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ قدامت پسندوں کی اکثریت والی امریکی سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ پیچھے کی طرف ایک قدم ہے۔ اوباما نے لکھا کہ سپریم کورٹ نے نہ صرف تقریباً 50 برس پرانی نظیر کو ختم کر دیا، بلکہ انہوں نے انتہائی شدت کے ساتھ اپنے ذاتی فیصلوں کو بعض سیاست دانوں کے نظریات کی خواہشات کے مطابق کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ لاکھوں امریکیوں کی اہم آزادیوں پر حملے کے مترادف ہے۔
فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے ان امریکی خواتین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے، جن کی شخصی آزادیوں کو چیلنج کر دیا گیا ہے۔ جرمن وزیر برائے خاندانی امور نے بھی کہا کہ وہ اس فیصلے پر حیرت زدہ ہیں۔کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو، فرانسیسی صدر امانوئل میکرو اور برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن نے رو بمقابلہ ویڈ کے تاریخی فیصلے کو تبدیل کرنے کی مذمت کی ہے۔ جانسن نے کہا کہ عدالت کا فیصلہ پیچھے کی طرف لے جانے والا ایک بڑا قدم ہے اور سینکڑوں لوگ اس فیصلے کے خلاف لندن اور ایڈنبرا کی سڑکوں پر نکل آئے۔ ٹروڈو نے کہا، ’’کوئی حکومت، سیاست دان یا فرد کسی بھی عورت کو یہ نہیں بتا سکتا کہ وہ اپنے جسم کے ساتھ کیا کر سکتی ہے۔ میں کینیڈا میں خواتین کو بتانا چاہتا ہوں کہ ہم ہمیشہ آپ کے انتخاب کے حق کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: