اسلام آباد: امریکہ کے ایک نیوز آؤٹ لیٹ میں مبینہ سائفر کے تعلق سے ایک رپورٹ شائع کی گئی ہے۔ جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سائفر سے پتہ چلتا ہے کہ امریکی انتظامیہ گزشتہ سال پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کو اقتدار سے ہٹانا چاہتی تھی۔ واضح رہے کہ عمران خان کو اپریل 2022 میں پارلیمنٹ میں عدم اعتماد کے ذریعہ اقتدار سے برطرف کر دیا گیا تھا۔ اس کے بعد سے ہی عمران خان نے الزام لگایا کہ وہ اپنے عہدے پر رہتے ہوئے "سائپر" کے بارے میں جانتے تھے، جس نے ثابت کیا کہ امریکہ نے اپنے سیاسی مخالفین اور پاکستانی فوج کی مدد سے انہیں ہٹانے کی سازش کی تھی۔
عمران خان اس وقت تین سال کی سزا کاٹ رہے ہیں اور گزشتہ ہفتے دارالحکومت اسلام آباد کی ایک عدالت کی جانب سے بدعنوانی کے الزامات میں سزا سنائے جانے کے بعد انہیں پانچ سال کے لیے سیاست سے روک دیا گیا ہے۔ جبکہ عمران خان اپنے اوپر لگائے گئے تمام الزامات کی تردید کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ان کے خلاف کارروائی کا مقصد انہیں انتخابات میں حصہ لینے سے روکنا ہے۔
بدھ کے روز دی انٹرسیپٹ نیوز ویب سائٹ نے امریکہ میں پاکستان کے اس وقت کے سفیر اسد مجید اور جنوبی اور وسطی ایشیائی امور کے معاون وزیر خارجہ ڈونلڈ لو کے درمیان گزشتہ سال 7 مارچ کو ہونے والی گفتگو کی تفصیلات شائع کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ بات چیت عمران خان کے ماسکو کے دورے کے دو ہفتے سے بھی کم وقت میں ہوئی۔ عمران خان 24 فروری کو جس دن روس نے یوکرین پر حملہ کیا تھا روس کے دورے پر تھے۔