بیروت: غزہ میں جاری جنگ کو علاقائی جنگ میں تبدیل ہونے سے روکنے کے لیے بین الاقوامی کوشش کے طور پر جمعرات کو امریکہ کا ایک ایلچی لبنان کے شہر بیروت پہنچا ہے۔ بیروت پہنچنے والے سینئر امریکی ایلچی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ امریکہ سرحد پر اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان لڑائی میں مزید اضافے کو روکنے کے لیے لبنان کے ساتھ ایک سفارتی حل چاہتا ہے۔
غزہ میں اسرائیلی کارروائی کے آغاز کے بعد سے، گزشتہ تین ماہ سے لبنانی عسکریت پسند گروپ حزب اللہ اور اسرائیلی افواج کے درمیان تقریباً روزانہ جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں۔ اس ماہ اسرائیلی حملوں میں لبنان میں حماس کے ایک سرکردہ رہنما اور حزب اللہ کے ایک سینئر کمانڈر کی ہلاکت کے بعد سے حالیہ ہفتوں میں سرحدی ٹکراؤ میں اضافہ ہوا ہے۔ وہیں،اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ، اگر حزب اللہ 2006 کے جنگ بندی کے معاہدے کے مطابق دریائے لطانی کے شمال میں اپنی افواج کو واپس نہیں لیتا ہے تو لبنان میں وسیع جنگ کے لیے وہ تیار ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن کے سینئر مشیر اموس ہوچسٹین نے لبنان کے نگراں وزیر اعظم نجیب میکاتی اور پارلیمنٹ کے طاقتور اسپیکر نبیہ بیری سے ملاقات کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ، اسرائیل کی حکومت سفارتی حل کو ترجیح دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ "ہم اس بحرانی صورتحال میں ایک سفارتی حل دیکھنا چاہتے ہیں، اور مجھے یقین ہے کہ دونوں فریق سفارتی حل کو ترجیح دیتے ہیں" تاکہ سرحد کے دونوں جانب سے ہزاروں کی تعداد میں بے گھر افراد اپنے گھروں کو لوٹ سکیں۔