اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان نے تشویش کا اظہار کیا اور یروشلم میں مسجد اقصیٰ کے احاطے میں تاریخی اسٹیٹس کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور تو دیا، لیکن اسرائیلی وزیر ایتمار بین گویر کے متنازعہ دورے کے بعد کسی کارروائی کا عہد نہیں کیا۔ اس دورے کو فلسطینی رہنماؤں نے غیر معمولی اشتعال انگیزی قرار دیا تھا۔ مسجد اقصیٰ کمپاؤنڈ کے دہائیوں پرانی اسٹیٹس کی وجہ سے اس مقام پر صرف مسلمانوں کے عبادت کی اجازت ہے، جو مکہ اور مدینہ کے بعد اسلام کا تیسرا مقدس ترین مقام ہے۔ لیکن اس مقام کی یہودیوں کی طرف سے بھی تعظیم کی جاتی ہے، جو اسے ٹمپل ماؤنٹ کہتے ہیں۔ UNSC on Al Aqsa Status quo
اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے گروپوں نے طویل عرصے سے اس اسٹیٹس کو تبدیل کرنے اور اس مقام پر یہودیوں کو عبادت کی اجازت دینے کی کوشش کی ہے۔ انتہائی دائیں بازو کی طرف سے بھی مسجد اقصیٰ کی جگہ یہودی مندر تعمیر کرنے کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے۔ اقوام متحدہ میں فلسطینی ایلچی ریاض منصور نے جمعرات کو سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ اسرائیلی وزیر بین گویر کے اشتعال انگیز اقدامات پر اسرائیل کے خلاف کارروائی کرے۔
قابل ذکر ہے کہ اسرائیل کے نئے سکیورٹی وزیر عربوں کے خلاف نسل پرستانہ اشتعال انگیزی، فلسطینی ریاست کی مخالفت اور مسجد اقصیٰ کے احاطے اور مقبوضہ مشرقی یروشلم میں شیخ جراح محلے میں آباد کاروں کے چھاپوں کی قیادت کے لیے مشہور ہیں۔ فلسطینی ایلچی ریاض منصور نے 15 رکنی کونسل سے سوال کیا اور کہا کہ اسرائیل کو سلامتی کونسل کے لیے آخر یہ کہنے کے لیے کون سی سرخ لکیر عبور کرنی ہوگی، کہ اب بس بہت ہوگیا۔
الجزیرہ کے ڈپلومیٹک ایڈیٹر جیمز بیس کے مطابق سلامتی کونسل کے ارکان نے الاقصیٰ کمپاؤنڈ کی صورت حال اور کشیدگی میں اضافے کے خطرات کے بارے میں تشویش کا اظہار تو کیا گیا لیکن ان کے الفاظ محدود تھے اور اسرائیل پر بہت کم براہ راست تنقید کی گئی۔
فلسطینی سفیر، بیز نے کہا کہ اگر کونسل کوئی کارروائی نہیں کر رہی ہے اور اس نے کونسل کو خبردار کیا ہے کہ صورت حال بغاوت میں بدل سکتی ہے۔ الجزیرہ کے مطابق اقوام متحدہ کے سیاسی امور کے ایک سینئر اہلکار خالد خیری نے کونسل کے اجلاس کو بتایا کہ 2017 کے بعد کسی اسرائیلی کابینہ کے وزیر کا یہ پہلا دورہ ہے۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ یہ دورہ تشدد کے ساتھ نہیں ہوا یا اس کے بعد کوئی تشدد نہیں ہوا، لیکن بین گویر کا دورہ ان کی ماضی میں اسٹیٹس تبدیلی کی وکالت کے پیش نظر اسے خاص طور پر اشتعال انگیز انداز میں دیکھا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: