اسلام آباد: اقوام متحدہ کے بچوں کا ادارہ یونیسیف نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں آنے والے تباہ کن سیلاب کے مہینوں گزر جانے کے بعد بھی 10 ملین افراد سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں۔ یونیسیف نے اپنے بیان میں معاشی بحران سے دوچار پاکستان کی سنگین صورتحال پر زور دیا اور 220 ملین کی آبادی والا ملک سیلاب کے نتائج کے ساتھ ساتھ بڑھتے ہوئے معاشی بحران سے بھی نبرد آزما ہے۔ ماہرین موسمیات پاکستان میں آنے والے تباہ کن سیلاب کی وجہ موسمیاتی تبدیلی کو قرار دیتے ہیں، اس سیلاب میں 1,739 افراد ہلاک ہوئے، جن میں 647 بچے اور 353 خواتین شامل تھیں۔
سیلاب کے بعد پاکستان کی مدد کے لیے اب تک یونیسیف کی 173.5 ملین امریکی ڈالر میں سے صرف 45 فیصد فنڈنگ کا نصف سے بھی کم حصہ پورا ہوا ہے۔ یونیسیف کے مطابق گزشتہ جون میں آنے والے سیلاب سے پہلے پاکستان کے آبی نظام کے صرف 36 فیصد پانی کو انسانی استعمال کے لیے محفوظ سمجھا جاتا تھا۔ یونیسیف نے کہا کہ سیلاب نے متاثرہ علاقوں میں پانی کی پائپ لائنوں کے زیادہ تر نظام کو نقصان پہنچایا، جس کی وجہ سے 5.4 ملین سے زائد افراد تالابوں اور کنوؤں کے آلودہ پانی پینے پر مجبور ہیں۔
پاکستان میں یونیسیف کے نمائندے عبداللہ فادِل نے کہا کہ پینے کا صاف پانی کوئی استحقاق نہیں ہے بلکہ یہ ایک بنیادی انسانی حق ہے۔ اس کے باوجود، پاکستان میں ہر روز لاکھوں بچے اور بچیاں پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی غذائی قلت کے خلاف ہاری ہوئی بازی لڑ رہے ہیں۔ فادِل نے مزید کہا کہ ہمیں سیالب متاثرہ علاقوں میں محفوظ پانی فراہم کرنے، بیت الخلاء کی تعمیر اور ان خاندانوں کو جن کو ان کی سب سے زیادہ ضرورت ہے، صفائی کی اہم خدمات فراہم کرنے کے لیے اپنے عطیہ دہندگان کی مسلسل حمایت کی ضرورت ہے۔