اقوام متحدہ نے فلسطین پر اسرائیلی غیر قانونی قبضے کے متعلق قرارداد کو کثرت سے منظور کر لیا ہے۔ قرارداد پر ووٹنگ کے وقت مغربی ممالک تقسیم ہو گئے لیکن اسلامی ممالک نے متفقہ حمایت کی، بشمول وہ عرب ریاستیں جنہوں نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لایا ہے، فلسطین کے حق میں ووٹ دیا۔ UN on Israeli occupation
وہیں روس اور چین نے بھی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا اسرائیل، امریکہ، برطانیہ اور جرمنی سمیت 24 دیگر یورپی ممالک نے قرارداد کے خلاف ووٹ دیا، جب کہ فرانس، بھارت اور جاپان سمیت 53 ممالک نے اس قرارداد میں حصہ نہیں لیا۔ قرار داد میں عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کے غیر قانونی قبضے کے قانونی نتائج کے بارے میں رائے دے۔ قابل ذکر ہے کہ ہیگ میں قائم آئی سی جے، اقوام متحدہ کی اعلیٰ ترین عدالت ہے جو ریاستوں کے درمیان تنازعات کو نمٹاتی ہے۔ یہ عدالت اپنا فیصلہ تو سناتی ہے لیکن آئی سی جے کے پاس ان کو نافذ کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔
فلسطینی رہنماؤں نے ہفتے کے روز ووٹنگ کا خیرمقدم کیا، سینئر عہدیدار حسین الشیخ نے کہا کہ یہ فلسطینی سفارتکاری کی فتح کی عکاسی کرتا ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کے ترجمان نبیل ابو رودینہ نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ اسرائیل کو قانون کے تابع ریاست بنایا جائے اور ہمارے لوگوں کے خلاف جاری جرائم کے لیے جوابدہ ٹھہرایا جائے۔ اقوام متحدہ میں فلسطین کے سفیر ریاض منصور نے ذکر کیا کہ یہ ووٹ ایک نئی انتہائی دائیں بازو کی اسرائیلی حکومت کی حلف برداری کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے، جس حکومت نے غیر قانونی یہودی بستیوں کی توسیع کا وعدہ کیا ہے اور فلسطینیوں کے لیے نوآبادیاتی اور نسل پرستانہ پالیسیوں کو تیز کیا جائے گا۔ انہوں نے ان اقوام کی بھی تعریف کی جنہوں نے دھمکیوں اور دباؤ سے بے خوف ہوکر قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔
یہ بھی پڑھیں: Israeli Settlements in West Bank نیتن یاہو کے بیان سے خطے میں مزید کشیدگی کا خطرہ، فلسطینی حکام