اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دویارچ نے اس حوالے سے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ حملے روس اور اقوام متحدہ کے درمیان اس مطابقت کی خلاف ہے جس میں روس کی طرف سے خوراک، خوردنی تیل اور کھادوں کی یوکرینی بندرگاہوں سے برآمد کو آسان بنانے کا وعدہ کیا گیا تھا۔ دوریارچ نے کہا کہ سیکریٹری جنرل نے اوڈیسہ اور دیگر یوکرینی بندرگاہوں پر روس کے حملوں کی مذمت کی ہے، یہ حملے سول بنیادی ڈھانچوں کو نقصان پہنچانے سمیت عالمی حقوق انسانی کی بھی خلاف ورزی ہیں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ روس کی طرف سے اناج راہداری معاہدے سے دستبرداری اناج اور مکئی کی قیمتوں میں اضافے کا باعث بن رہی ہے بالخصوص جنوبی علاقوں کے ترقی پذیر ممالک میں عوام اس فیصلے سے متاثر ہو رہے ہیں، سیکریٹری جنرل عالمی فاقہ کشی اور خوراک کی مستحکم قیمتوں کے لے کوششیں صرف کر رہے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اوڈیسہ کے گورنر نے کہا تھا کہ روسی میزائلوں نے جنوبی علاقے میں مسلسل چوتھی رات فضائی حملے کیے جس میں زرعی انٹرپرائز پر اناج کے ٹرمینلز کو نشانہ بنایا گیا ہے جس کے نتیجے میں 100 ٹن کے قریب مٹر اور 20 ٹن کے قریب گندم تباہ ہوگئی جب کہ اس حملے دو شہری بھی زخمی ہوئے ہیں۔ گورنر اولے کیپر نے کہا کہ روس نے حملوں میں کلیبر کروز میزائل استعمال کیے جنہیں بحیرہ اسود سے داغا گیا تھا۔