یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (ناٹو) کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بلا تعطل فوجی امداد کی اپیل کی۔ یوکرین پر روس کے حملے کے حوالے سے امریکی صدر جو بائیڈن اور دیگر ممالک کے رہنما ناٹو کے ارکان کے ساتھ گزشتہ روز ہنگامی اجلاس منعقد کیا۔ زیلنسکی نے ناٹو اتحادیوں کے ساتھ پہلی دفعہ ویڈیو کے ذریعے اجلاس سے خطاب کیا، انھوں نے کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہم مغرب اور روس کے درمیان پھنس گئے ہیں اور اپنی مشترکہ اقدار کا دفاع کر رہے ہیں۔ جنگ کے دوران سب سے زیادہ خوفناک بات یہ ہے کہ جب ہم مدد مانگتے ہیں تو ہمیں واضح جواب نہیں ملتا ہے۔'Ukrainian president Addresses NATO Summit
زیلنسکی نے کہا کہ اپنے لوگوں اور شہروں کو بچانے کے لیے یوکرین کو بغیر کسی رکاوٹ کے فوجی مدد کی ضرورت ہے ٹھیک اسی طرح سے جس طرح روس یوکرین کے خلاف اپنے تمام ہتھیار بغیر کسی رکاوٹ کے استعمال کرتا رہا ہے۔ زیلنسکی نے دفاعی سازوسامان فراہم کرنے پر مغربی فوجی اتحاد کا شکریہ بھی ادا کیا، تاہم انہوں نے حملے کے لیے درکار ہتھیاروں کا بھی مطالبہ کیا۔ انھوں نے مزید کہا، "آپ ہمیں اپنے طیاروں کا ایک فیصد دیں، اپنے ٹینکوں کا ایک فیصد دیں، صرف ایک فیصد۔ زیلنسکی نے روس پر فاسفورس بم استعمال کرنے کا الزام بھی لگایا ہے، فاسفورس ایسا پاؤڈر ہوتا ہے جو آکسیجن کے رابطہ میں آنے کے بعد جسم میں شدید جلن پیدا کرتا ہے۔زیلنسکی نے کہا کہ اتحاد ایک بار پھر روسی حملے سے یوکرینی باشندوں کی جان بچا سکتا ہے، ہمیں تمام ضروری ہتھیار دے کر روسی جارحیت سے بچا سکتا ہے۔
جو بائیڈن انتظامیہ کے ایک اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ زیلنسکی نے یوکرین میں نو فلائی زون کی اپیل نہیں دہرائی، جسے ناٹو پہلے ہی مسترد کر چکا ہے۔ مغربی ممالک کے حکام کا کہنا ہے کہ ایسا کوئی بھی اقدام ناٹو اور روس کے درمیان براہ راست تصادم کا باعث بن سکتا ہے۔ بائیڈن کے مطابق اس سے تیسری عالمی جنگ چھڑ سکتی ہے۔ اس سے قبل زیلنسکی نے دنیا سے روس کے خلاف متحد ہونے کی اپیل کی۔