کیف: یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ہفتہ کو روس کے 33 افراد اور 225 کمپنیوں پر پابندیاں عائد کر دیں۔ یوکرین کی قومی سلامتی اور دفاعی کونسل کے انفرادی اقتصادی پابندیوں اور دیگر پابندیوں میں تبدیلی کے فیصلے پر ولادیمیر زیلنسکی کے حکم کے علاوہ روس کے 33 افراد اور 225 کمپنیوں کی پابندیوں کی فہرست شائع کی۔ اس حکم نامے میں پابندیوں کے اثاثوں کو منجمد کرنا، یوکرین سے سرمائے کے انخلاء پر پابندی، اقتصادی اور مالیاتی ذمہ داریوں کو پورا نہ کرنا، نیز ٹیکنالوجی اور دانشورانہ املاک کے حقوق کی منتقلی پر پابندیاں شامل ہیں۔ حکم نامے میں بتایا گیا کہ یہ پابندی 10 سال تک نافذ رہے گی۔
واضح رہے کہ فروری 2023 میں یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے دو سو روسی جوہری صنعتی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کیں تھی۔ یوکرینی صدر کے دفتر سے شائع ہونے والے زیلینسکی کے سرکاری حکم کے مطابق پابندیوں کی فہرست میں روسی ریاستی جوہری توانائی کارپوریشن روساٹم اور اس کے معاون کمپنیوں سمیت 200 کمپنیاں اور کاروباری ادارے شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ پابندیاں 50 سال کی مدت کے لیے لاگو کی جا رہی ہیں اور ان میں پابندیاں یا تجارتی کارروائیوں کی مکمل بندش، یوکرین کی سرزمین کے ذریعے وسائل کی آمدورفت، پروازوں اور ٹرانسپورٹ کی جزوی یا مکمل بندش شامل ہے۔ وہیں جنوری 2023 میں جاپان نے یوکرین میں روس کے خصوصی فوجی آپریشن کے تناظر میں 22 روسی افراد اور تین کمپنیوں کے اثاثے ضبط کر لیے۔ جن لوگوں کے اثاثے ضبط کیے گئے ہیں ان کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ یوکرین کے مشرقی اور جنوبی علاقوں میں روس کی کارروائیوں میں ملوث ہے۔