اردو

urdu

ETV Bharat / international

Ukraine NATO Membership نیٹو رکنیت کے حوالے سے یوکرین اتنا برہم کیوں ہے؟ - روس یوکرین جنگ

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ وہ جی 7 ممالک سے کچھ حفاظتی ضمانتیں ملنے کے بعد لیتھوانیا میں نیٹو سربراہی اجلاس سے اچھے نتائج کے ساتھ واپس لوٹے ہیں۔ لیکن نیٹو کی جانب سے یوکرین کی رکنیت پر کوئی ٹھوس یقین دہانی نہیں کرائی گئی ہے۔ جس کی وجہ سے کیف اب نیٹو رکنیت کے حوالے سے پش و پیش میں مبتلا ہے۔ ای ٹی وی بھارت کے ارونیم بھویاں کی رپورٹ۔

Etv Bharat
Etv Bharat

By

Published : Jul 13, 2023, 10:16 PM IST

Updated : Jul 13, 2023, 10:45 PM IST

نئی دہلی: نیٹو کی جانب سے یوکرین کی رکنیت کے تعلق سے کوئی تاریخ مقرر نہ کرنے کے فیصلے کو مضحکہ خیز قرار دینے کے بعد یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اب کہا ہے کہ وہ لیتھوانیا میں نیٹو سربراہی اجلاس سے اچھے نتائج کے ساتھ واپس لوٹے ہیں۔ اس حوالے سے زیلنسکی نے ٹویٹ کیا کہ ہم اپنے ملک کے لیے ہتھیار اور اپنے جنگجوؤں کے لیے بہت اہم نتائج کے ساتھ وطن واپس آ رہے ہیں۔ آزادی کے بعد پہلی بار یوکرین کے لیے نیٹو کے خطوط پر سیکیورٹی فاؤنڈیشن قائم کی گئی ہے۔ یہ ٹھوس حفاظتی ضمانتیں ہیں جن کی توثیق دنیا کی ٹاپ سات جمہوریتوں نے کی ہے۔ ہمارے پاس اس سے پہلے کبھی ایسی حفاظتی بنیاد نہیں تھی، اور یہ جی سیون لیول کی ہے۔

زیلنسکی نے یہ بھی کہا کہ یوکرین طاقتور ترین ممالک کے ساتھ دو طرفہ سیکیورٹی معاہدوں کا ایک نیا، قانونی طور پر پابند ڈھانچہ تشکیل دے گا۔ واضح رہے کہ منگل کو نیٹو رہنماؤں نے کہا تھا کہ وہ یوکرین کو اسی وقت اس اتحاد میں شامل ہونے دیں گے جب اتحادی متفق ہوں گے اور شرائط پوری ہوں گی۔ اتحاد کے رکن ممالک نے یوکرین کی رکنیت کے حوالے سے کوئی آخری تاریخ بھی مقرر نہیں کی۔ لیکن انھوں نے یوکرین کی رکنیت کی راہ میں حائل کچھ رکاوٹیں ضرور ہٹا دیں۔ نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے ولنیئس میں نیٹو سربراہی اجلاس کے موقع پر صحافیوں کو بتایا کہ ہم نے تصدیق کی کہ یوکرین نیٹو کا رکن بنے گا اور رکنیت کے ایکشن پلان کی شرط کو ختم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

زیلینسکی نے اس پر شدید ردعمل کا اظہار کیا اور ٹویٹ کیا کہ یہ بے مثال اور مضحکہ خیز ہے کہ نہ تو دعوت کے لیے کوئی آخری تاریخ مقرر کی گئی ہے اور نہ ہی یوکرین کی رکنیت کے لیے۔ ساتھ ہی یوکرین کو مدعو کرنے کی شرائط کے بارے میں مبہم الفاظ کا اضافہ کیا گیا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ یوکرین کو نیٹو میں مدعو کرنے یا اسے نیٹو کا رکن بنانے کی کوئی تیاری نہیں ہے۔ اگرچہ زیلنسکی کا اب کہنا ہے کہ وہ لیتھوانیا سے اچھے نتائج کے ساتھ واپس آئے ہیں، لیکن سچ یہ ہے کہ یوکرین کو نیٹو کی رکنیت ملے گی یا نہیں، اس بارے میں بالکل واضح نہیں ہے۔ درحقیقت یوکرین پر روسی حملہ کیف کی نیٹو میں شمولیت کی خواہش کا اظہار کرنے پر ہوا تھا۔

آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن کے رکن اور بین الاقوامی تعلقات کے ماہر نندن اننی کرشنن نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ یوکرین کو نیٹو میں شمولیت کی بہت امیدیں ہیں۔ جبکہ نیٹو روس کے ساتھ جنگ ​​میں شامل ہونے کے لیے تیار نہیں ہے۔ تو کیا یوکرین کو نیٹو کی رکنیت حاصل کرنے کے لیے اپنا علاقہ روس کے حوالے کرنا پڑے گا؟ اننی کرشنن نے کہا کہ بلاشبہ، روس اور یوکرین کے وزرائے خارجہ کے درمیان مارچ 2022 میں ترکیہ میں جو معاہدہ ہوا تھا وہ بھی اب میز پر نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

مارچ 2022 میں، روس اور یوکرین کے وزرائے خارجہ نے ترکیہ میں بات چیت کے بعد ایک معاہدہ کیا تھا، جس کے مطابق یوکرین نیٹو میں شامل نہ ہو کر غیر جانبدارانہ موقف اپنائے گا اور روسی افواج یوکرین کے تمام علاقوں سے اپنی جارحیت سے پہلے کی پوزیشنوں پر واپس آ جائیں گی۔ سوائے کریمیا کے جو موجودہ جنگ سے پہلے روس کے قبضے میں تھا، اسے بھی شامل کیا گیا۔ لیکن سابق برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے مبینہ طور پر کیف کے دورے کے دوران اس معاہدے کو ختم کر دیا۔

انہوں نے زیلنسکی پر زور دیا کہ وہ دو وجوہات کی بنا پر روس کے ساتھ امن مذاکرات جاری نہ رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ روسی صدر ولادی میر پوتن سے بات چیت نہیں ہو سکتی اور مغرب جنگ ختم کرنے کے لیے تیار نہیں۔ اس کے بعد زیلنسکی اپنے ملک کا کوئی علاقہ روس کو نہ دینے کے اپنے سابقہ ​​موقف پر واپس آگئے اور اب بھی نیٹو کی رکنیت کے خواہاں ہیں۔

کیف میں مقیم بین الاقوامی تعلقات کے ایک ماہر نے کہا ہے کہ یوکرین ایک منصفانہ اور دیرپا امن کے حصول کا خواہاں ہے جس میں نہ صرف ملک کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کی بحالی بلکہ بین الاقوامی ضمانتوں کا حصول بھی شامل ہے۔ نیٹو میں مکمل رکنیت کا حصول یوکرین کی بنیادی ترجیح ہے لیکن تنظیم میں شمولیت سے قبل یوکرین نیٹو سربراہی اجلاس میں اپنی سلامتی کی واضح اور تحریری ضمانتیں حاصل کرنا چاہتا ہے۔

لیکن زیلنسکی 31 ممالک پر مشتمل نیٹو کے درمیان G7 ممالک کی جانب سے کچھ حفاظتی ضمانتوں کے ساتھ ہی لتھوانیا سے واپس آگئے ہیں۔ نیٹو کی جانب سے یوکرین کی رکنیت اور روس کی جانب سے اپنی جارحیت جاری رکھنے کے بارے میں کوئی ٹھوس یقین دہانی نہ ہونے کی وجہ سے کیف اب خود پش و پیش میں مبتلا ہے۔

Last Updated : Jul 13, 2023, 10:45 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details