برطانیہ میں وزیراعظم بورس جانسن کی حکومت UK Government کے لیے حالات مشکل ہوتے جا رہے ہیں۔ UK Political Crisis سابق وزیر خزانہ رشی سنک اور وزیر صحت ساجد جاوید کے مستعفی ہونے کے بعد اب مزید دو وزراء نے استعفیٰ British Ministers Resign دے دیا ہے۔ برطانیہ کے وزیر برائے اطفال و خاندان وِل کوئنس نے استعفیٰ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے پاس مستعفی ہونے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔ جبکہ جونیئر ٹرانسپورٹ منسٹر لورا ٹراٹ نے استعفیٰ دیتے ہوئے کہا کہ ان کا حکومت پر سے اعتماد ختم ہو گیا ہے۔
ان وزراء کے استعفے نے وزیر اعظم بورس جانسن کی حکومت کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔ سنک نے اپنے خط میں کہا تھا کہ انہیں حکومت چھوڑنے کا دکھ ہے لیکن وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ہم اس طرح جاری نہیں رہ سکتے۔ رشی سنک نے اپنے استعفی خط میں کہا، عوام بجا طور پر توقع کرتے ہیں کہ حکومت کو صحیح، قابلیت اور سنجیدگی سے چلایا جائے گا۔ میں یہ تسلیم کرتا ہوں کہ یہ میرا آخری وزارتی عہدہ ہو سکتا ہے، لیکن مجھے یقین ہے کہ یہ معیارات لڑنے کے قابل ہیں اور اسی لیے میں استعفیٰ دے رہا ہوں۔"
جبکہ وزیر صحت ساجد جاوید نے کہا کہ وہ کئی بدعنوانیوں کے بعد قومی مفاد میں حکومت کرنے کی جانسن کی صلاحیت پر اعتماد کھو چکے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ وہ "اب ان کے ساتھ نہیں رہ سکتے۔"انہوں نے کہا کہ بہت سے قانون سازوں اور عوام نے جانسن کی قومی مفاد میں حکومت کرنے کی صلاحیت پر اعتماد کھو دیا ہے۔جاوید نے جانسن کو لکھے گئے خط میں کہا، ’’مجھے یہ کہتے ہوئے افسوس ہو رہا ہے کہ مجھ پر یہ واضح ہے کہ یہ صورتحال آپ کی قیادت میں نہیں بدلے گی اور اس لیے آپ نے میرا اعتماد بھی کھو دیا ہے‘‘۔