امرتسر: قومی کمیشن برائے اقلیتوں کے مشیر پروفیسر سرچند سنگھ خیالہ نے اتوار کو پاکستان میں اقلیتی سکھوں کے قتل کے بڑھتے ہوئے واقعات پر گہرے دکھ اور تشویش کا اظہار کیا۔ پروفیسر خیالہ نے اقلیتوں کے قومی کمیشن کے چیئرمین اقبال سنگھ لال پورہ سے اپیل کی ہے کہ وہ پاکستان میں سکھوں اور ہندوؤں کے جان و مال کے تحفظ کے لیے یہ معاملہ وزارت خارجہ کے سامنے اٹھائیں۔
لال پورہ کو لکھے گئے خط میں پروفیسر خیالہ نے کہا کہ پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے شہر پشاور میں دو دنوں میں دو الگ الگ حملوں میں دو سکھوں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا، جس میں 34 سالہ تاجر منموہن سنگھ موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔ منموہن سنگھ پر یکہ توت علاقے میں موٹر سائیکل سوار لوگوں نے فائرنگ کی تھی۔ اس سے قبل جمعہ کو پشاور کے علاقے رشید گڑھی میں سکھ دکاندار ترلوک سنگھ کو بھی گولی مار کر شدید زخمی کر دیا گیا تھا۔ ان حملوں کی ذمہ داری شدت پسند اسلامک اسٹیٹ آف خراسان (آئی ایس کے پی) نے قبول کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی افسوس اور تشویش کی بات ہے کہ ماضی میں اقلیتوں کے مذہبی اداروں پر حملوں کے بعد اب انتہا پسند نظریات کی حامل اسلامی تنظیمیں ٹارگٹ کلنگ پر اتر آئی ہیں۔ بدقسمتی سے حکومت پاکستان کو اقلیتوں کے تحفظ میں کوئی دلچسپی نہیں اور حال ہی میں پاکستان کی ریاست پنجاب میں ہندوؤں کے مذہبی مقامات پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہے کچھ لوگ گولہ بارود کے ساتھ پکڑے گئے تھے۔ جس کا مقصد ریاست میں ہندو مندروں پر حملہ کرکے کشیدگی کا ماحول پیدا کرنا تھا۔