استنبول: ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوغان نے امریکی صدر جو بائیڈن سے ٹیلی فونک بات چیت کی ہے۔ اس بات چیت میں اسرائیل کے غزہ سمیت فلسطینی سر زمین پر حملوں، ترکیہ امریکہ تعلقات، سویڈن کی نیٹو رکنیت کے عمل اور علاقائی و عالمی معاملات زیر غور آئے۔
اس دوران صدر اردوغان نے کہا کہ غزہ میں ہونے والے انسانی المیے کو جلد از جلد روکا جانا چاہیے، امریکہ کی اسرائیل کی غیر مشروط حمایت سے دستبرداری فوری طور پر جنگ بندی کو یقینی بنا سکتی ہے۔ عالمی اور امریکی رائے عامہ دونوں نے اس مطالبے پر مزید آوازیں بلند کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں جلد از جلد مستقل جنگ بندی کو یقینی بنانا امریکہ کی تاریخی ذمہ داری ہے۔
صدر اردوغان نے کہا کہ اسرائیل کے حملوں میں وسعت اور طول دینے کے منفی علاقائی اور عالمی نتائج ہو سکتے ہیں، ترکیہ کی طرف سے تجویز کردہ ضامن میکانزم کا قیام، کیے گئے وعدوں کی پاسداری اور 1967 کی سرحدوں پر مبنی ایک آزاد، خود مختار، علاقائی سالمیت پر مبنی اور دارالحکومت بیت المقدس ہونے والی ریاست فلسطین کا قیام سب سے مناسب اور ایک مستقل حل ہوگا۔ صدر اردوغان بائیڈن بات چیت میں ترکیہ کو ایف۔16 طیاروں کی حوالگی کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔
اسرائیلی اشتعال انگیزی کی شدید مذمت
ترکیہ نے اسرائیل کی جینن مہاجر کیمپ میں اشتعال انگیزی پر شدید مذمت کی۔ دفترِ خارجہ کے ترجمان اونجو کیچے لی نے سوشل میڈیا ایکس پر اپنی پوسٹ میں لکھا ہے کہ "ہم اسرائیلی فوجیوں کے اشتعال انگیزی کی شدید مذمت کرتے ہیں جنہوں نے جنین مہاجر کیمپ پر دھاوا بولا اور وہاں ایک مسجد میں گھس کر عبادت گاہ کے تقدس کو پامال کیا۔"