استنبول: ترکیہ کی صنعت اور ٹیکنالوجی کے وزیر مصطفی وارنک نے کہا کہ فروری میں آئے زلزلے سے ملک کے 5,600 صنعتی ادارے متاثر ہوئے اور ملک کی معیشت کے اسٹریٹجک شعبے کو نو ارب ڈالر کا نقصان پہنچا ہے۔ مصطفی وارنک نے ایک پریس ریلیز میں کہا کہ بنیادی ڈھانچے، عمارتوں، آلات اور شیئرز کو پہنچنے والے نقصان کا تخمینہ تقریباً 170 ارب ترکیہ لیرا (9 ارب ڈالر) لگایا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجموعی طور پر ترکیہ کے 34 صنعتی علاقوں میں تقریباً 5,600 کاروباری اداروں کو زیادہ یا کم حد تک نقصان پہنچا ہے۔ مزید 33,000 فیکٹریاں چل رہی ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ 06 فروری کو ترکیہ کے جنوب مشرقی علاقوں میں نو گھنٹے کے وقفے سے 7.7 اور 7.6 شدت کے دو زلزلوں نے ہزاروں مکانات کو نقصان پہنچایا تھا۔ ترکیہ کے 11 صوبوں اور پڑوسی ممالک بالخصوص شام میں زبردست جھٹکے محسوس کیے گئے تھے۔ ترکیہ میں زلزلے کے نتیجے میں 50 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ خطے میں 1,60,000 سے زیادہ عمارتیں منہدم ہو گئیں یا شدید نقصان پہنچا۔ اس زلزلے میں تقریباً 5,20,000 اپارٹمنٹس تباہ ہو گئے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے پہلے ہی 50 ہزار کے قریب افراد کی ہلاکت کا امکان ظاہر کیا تھا۔ صرف ترکیہ میں 44 ہزار افراد ہلاک ہوئے ہیں وہیں شام میں 5 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ امریکی بینک جے پی مورگن نے اندازہ لگایا کہ مکانات اور بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو پر 25 بلین ڈالر لاگت آئے گی۔ اردگان کی حکومت نے تباہی کے پیش نظر تعمیراتی معیار پر زور دیا۔ اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) نے کہا کہ ایک اندازے کے مطابق تباہ کن زلزلے سے 15 لاکھ افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔ اس کے علاوہ 500,000 نئے مکانات کی ضرورت ہے۔