اسلام آباد: پاکستان کے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے افغانستان کے اندر تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے بیان پر طالبان حکومت نے کہا کہ وہ کسی کو بھی امارت اسلامیہ پر حملہ کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔ پاکستانی میڈیا جیو نیوز نے رپورٹ کیا کہ وزیر داخلہ نے ایک پاکستانی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر کابل ٹی ٹی پی کو ختم کرنے کے لیے کارروائی نہیں کرتا تو اسلام آباد افغانستان میں ٹی ٹی پی کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ کیونکہ اگر کوئی دہشتگرد اپنے ٹھکانے سے آپ پر حملہ کرتا ہے تو بین الاقوامی قوانین کے مطابق آپ کو یہ حق حاصل ہے کہ آپ ان کے اوپر حملہ کر سکتے ہیں۔Taliban on Pak Minister over TTP
پاکستانی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا تھا کہ جب اس طرح کے مسائل پیدا ہوتے ہیں تو ہم سب سے پہلے اپنے اسلامی برادر ملک افغانستان سے کہتے ہیں کہ ان اڈوں کو ختم کر کے ان لوگوں کو ہمارے حوالے کیا جائے، لیکن اگر آگے سے تعاون نہیں ہوتا تو یہ ساری چیزیں ممکن ہیں۔
پاکستانی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے جواب میں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ وہ کسی کو بھی افغانستان پر حملہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ افغانستان پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے تو اس کے حکام کو بات کرتے ہوئے محتاط رہنا چاہیے۔ کسی ملک کو کسی دوسرے ملک کی سرزمین پر حملہ کرنے کا حق نہیں ہے۔ دنیا میں ایسا کوئی قانون نہیں جو اس طرح کی خلاف ورزیوں کی اجازت دیتا ہو۔ اگر کسی کو کوئی تشویش ہے تو وہ امارت اسلامیہ کے ساتھ شئیر کرے کیونکہ اس کے پاس کافی فوج ہے اور وہ کارروائی کر سکتی ہے۔
دریں اثنا، ایک الگ بیان میں طالبان کی وزارت دفاع نے کہا کہ پاکستانی اہلکار کے ریمارکس بے بنیاد اور اشتعال انگیز ہیں اور کسی بھی مسئلے یا تنازع کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔پاکستانی حکام کے ایسے دعوے دونوں ملکوں کے درمیان اچھے تعلقات کے لیے نقصان دہ ہیں۔ ٹی ٹی پی کے ٹھکانے پاکستان میں ہیں۔ افغان وزارت دفاع نے مزید کہا ہے کہ افغانستان لاوارث نہیں اور ماضی کی طرح اپنی خود مختاری اور آزادی کے لیے تیار ہے۔