کولمبو: سری لنکا Sri Lanka کے صدر گوٹابایا راجا پکسے نے ہفتہ کو اشارہ دیا کہ وہ مستعفی ہونے کے لیے تیار ہیں۔ آج صدر کے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے ہزاروں مظاہرین نے صدارتی محل پر دھاوا بول دیا تاہم وہ وہاں سے چلے گئے۔ اطلاع کے مطابق صدر نے وزیر اعظم رانیل وکرما سنگھے سے کہا کہ وہ وزیر اعظم کی طرف سے بلائی گئی پارٹی رہنماؤں کی میٹنگ میں لیے گئے کسی بھی فیصلے کا احترام کریں گے۔
سری لنکا کے صدر اس وقت کہاں ہیں اس بارے میں ابھی تک کوئی اطلاع سامنے نہیں آئی ہے ۔ خیال کیا جاتا ہے کہ وہ کسی فوجی یونٹ کے ساتھ ہے۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو میں کچھ نامعلوم افراد کو بحریہ کے جہاز پر کہیں جاتے ہوئے دکھایا گیا ہے، جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ صدر ہیں۔ سری لنکا کے میڈیا نے کہا کہ نیوی نے تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔
اس سے قبل سیکڑوں مظاہرین نے ہفتے کے روز صدر گوٹابایا راج پکسے کے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے صدارتی محل میں داخل ہونے کی کوشش کی جس کی وجہ سے سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں بڑی تعداد میں لوگ زخمی بھی ہوئے۔ پولیس نے مظاہرین کو روکنے اور منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس، واٹر کینن اور ہوا میں گولیاں چلائیں، لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا بلآخر مظاہرین صدارتی محل میں داخل ہوگئے۔ Sri Lanka Economical Crisis
کچھ مظاہرین باؤنڈری وال پار کر گئے اور کچھ مرکزی دروازے سے راشٹرپتی بھون میں داخل ہوئے۔ مظاہرین حکومت مخالف نعرے لگاتے ہوئے تیزی سے قلعہ نما عمارت میں داخل ہو گئے۔ذرائع کے مطابق ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ واقعہ کے وقت صدر مملکت کہاں تھے۔ یہ واقعہ وزیر اعظم مہندا راج پاکسے کے مستعفی ہونے اور ملک کے مشرقی حصے ٹرنکومالی میں ایک فوجی کیمپ میں پناہ لینے کے ایک ماہ بعد پیش آیا۔ قابل ذکر ہے کہ راج پاکسے برادران، جن کا ایک بڑا قبیلہ ہے، کو سری لنکا کی خراب معاشی حالت کا ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: