سری لنکا Sri Lanka میں معاشی اور سیاسی بحران کے درمیان جاری احتجاج Protest in Sri Lanka کے دوران سری لنکا کے چیف آف ڈیفنس اسٹاف (سی ڈی ایس) نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ملک میں امن و امان کی صورتحال کو بحال کرنے میں تعاون کریں اور سرکاری املاک کو نقصان نہ پہنچائیں۔ سری لنکا میں رانیل وکرماسنگھے کے قائم مقام صدر بننے کے بعد ہزاروں حکومت مخالف مظاہرین نے ملٹری سکیورٹی کا گھیرا توڑ کر وزیراعظم آفس پر دھاوا بول دیا۔ ملک کے عوام اس بحران کا ذمہ دار صدر گوتابایا راجا پاکسے کو سمجھ رہے ہیں۔ گوٹابایا نے وعدہ کیا تھا کہ وہ 13 جولائی کو مستعفی ہو جائیں گے لیکن گرفتاری کے بڑھتے ہوئے خوف کے پیش نظر وہ استعفیٰ دینے سے پہلے ہی ملک سے فرار ہو گئے۔
چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل شیویندرا سلوا نے ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے اور دیگر آرمی چیفس نے پارلیمنٹ کے اسپیکر سے کہا ہے کہ وہ ملک کے معاشی اور سیاسی بحران کا حل تلاش کرنے کے لیے ایک آل پارٹی میٹنگ بلائیں۔ بدھ کی شام آل پارٹی اجلاس کے بعد جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق وزیر اعظم رانیل وکرماسنگھے کو استعفیٰ دینے اور پارلیمنٹ کے اسپیکر کو نگراں صدر کی ذمہ داری سنبھالنے کے لیے کہا گیا ہے۔
اس سے قبل مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے اور صدر گوتابایا کے ملک سے فرار کے خلاف مظاہرہ کیا۔ مظاہرین وزیر اعظم رانیل وکرما سنگھے کے استعفے کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں۔ مظاہرین کو روکنے کے لیے آنسو گیس، واٹر کینن کا بھی استعمال کیا گیا لیکن ان کا غصہ کم نہیں ہوا۔ اس دروان ایک 26 سالہ نوجوان کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ آنسو گیس کے گولے داغے گئے اور احتجاجی مقام کے قریب ہی دم توڑ دیا۔ اطلاعات کے مطابق سکیورٹی اہلکاروں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ بھی کی۔
یہ بھی پڑھیں: