اردو

urdu

SIPRI Report 2022: ایس آئی پی آر آئی نے خبردار کیا، دنیا بھر میں جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں تیزی آسکتی ہے

آنے والے وقتوں میں دنیا بھر میں جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں تیزی آسکتی ہے۔ اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (SIPRI) کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ جوہری ہتھیاروں nuclear weapons سے مالا مال ممالک جوہری ہتھیاروں کی تعداد کم کرنے کے بجائے بڑھا سکتے ہیں۔ سنجیب بروا کی رپورٹ پڑھیں

By

Published : Jun 13, 2022, 10:55 PM IST

Published : Jun 13, 2022, 10:55 PM IST

SIPRI warns Nuclear missile numbers are set to grow for the first time since Cold War
ایس آئی پی آر آئی نے خبردار کیا، جوہری ہتھیاروں میں اضافے کا امکان

ایک طرف یوکرین میں روسی حملے ہورہے ہیں تو دوسری طرف تائیوان پر چینی حملے کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔ جنگ کے خطرے کے پیش نظر دنیا بھر کی ایٹمی طاقتوں کے مابین لفظی جنگ بھی شروع ہو گئی ہے۔ اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (SIPRI) کا کہنا ہے کہ اگر کوئی تنازعہ ہوا تو جوہری طاقت سے مالا مال نو میں سے پانچ ممالک براہ راست ملوث ہوں گے۔ سپری نے جوہری خطرے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کے جوہری ہتھیاروں سے مالا مال ممالک میں جوہری ہتھیاروں nuclear weapons کی تعداد بھی بڑھ سکتی ہے۔

اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (SIPRI) میں ویپنس آف ماس ڈسٹرکشن پروگرام کے ایسوسی ایٹ سینئر فیلو اور فیڈریشن میں نیوکلیئر انفارمیشن پروجیکٹ کے ڈائریکٹر ہنس ایم کرسٹینسن نے کہا کہ سرد جنگ کے بعد ممالک نے جوہری ہتھیاروں کی تعداد کو ختم کرنے پر اتفاق کیا تھا، لیکن جنگ جیسی صورتحال کے باعث اس مہم کو بڑا دھچکا لگا ہے۔ SIPRI دنیا کے معروف تھنک ٹینکس میں سے ایک ہے، جو ہتھیاروں کی تجارت اور ان کے پھیلاؤ کے علاوہ تخفیف اسلحہ اور بین الاقوامی سلامتی کی موجودہ صورتحال کا مطالعہ اور تجزیہ کرتا ہے۔

سِپری SIPRI کی ایک رپورٹ SIPRI Report 2022 میں پیر کو کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں جمع کیے گئے جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں معمولی کمی واقع ہوئی ہے۔گزشتہ ایک سال میں 375 ایٹمی ہتھیاروں میں کمی کی گئی۔جنوری 2021 سے جنوری 2022 کے عرصے میں جوہری ہتھیاروں کی تعداد 13,080 سے کم ہو کر 12,705 ہوگئی، تاہم آنے والی دہائی میں جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں اضافہ متوقع ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ امریکہ اور روس کے جوہری ہتھیاروں میں کمی کی بڑی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے اپنے پرانے ہتھیاروں کو تباہ کر دیا ہے۔ اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (SIPRI) کے ویپنز آف ماس ڈسٹرکشن پروگرام کے ڈائریکٹر ولفریڈ وان نے کہا کہ تمام جوہری ہتھیار رکھنے والے ممالک ایک بار پھر نئے ہتھیاروں کو تیار یا اپ گریڈ کر رہے ہیں۔ مختلف مسائل پر ان ممالک کے درمیان بیان بازی بھی تیز ہو گئی ہے۔ جوہری ہتھیار ان کی فوجی حکمت عملیوں میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ ایک انتہائی تشویشناک رجحان ہے۔

روس یوکرین تنازع میں ایٹمی حملے کے خدشے کو ہوا دی گئی۔ اتوار کو چینی وزیر دفاع وی فینگے نے تائیوان کے معاملے پر جنگ کی دھمکی دے دی۔چین تائیوان کو اپنا حصہ سمجھتا ہے اور امریکہ کی طرف سے ہتھیاروں کی فراہمی سے ناراض ہے۔ چینی وزیر دفاع نے کہا کہ اگر کوئی تائیوان کو چین سے الگ کرنے کی جرات کرتا ہے تو چینی پیپلز لبریشن آرمی (PLA) کے پاس کسی بھی قیمت پر لڑنے اور 'تائیوان کی آزادی' کی کسی بھی کوشش کو کچلنے کا اختیار ہے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ چین پہلے ہی اپنے جوہری ہتھیاروں کے ذخیرے کو بڑھا رہا ہے۔ سیٹلائٹ کی حالیہ تصاویر سے پتہ چلتا ہے کہ اس نے 300 سے زیادہ جوہری میزائل بنائے ہیں۔اس کے علاوہ 2021 میں آبدوز پر نئے موبائل لانچرز اور اضافی جوہری ہتھیاروں کو تعینات کیا گیا۔

24 فروری کو یوکرین میں روسی فوجی کارروائی شروع ہونے کے فوراً بعد صدر ولادیمیر پوتن نے 27 فروری کو اعلان کیا تھا کہ وہ روس کی جوہری قوت کو الرٹ حالت میں لا رہے ہیں۔ یکم جون کو روس نے ماسکو کے شمال مشرق میں ایوانوو کے علاقے میں اپنے جوہری اثاثوں کا استعمال شروع بھی کردیا ہے۔ روسی وزارت دفاع کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسٹریٹجک راکٹ مین میزائل سسٹم کو فیلڈ پوزیشن پر لانے کے لیے کام کر رہا ہے۔

امریکہ اور روس کے پاس دنیا کے 90 فیصد جوہری ہتھیار ہیں، اس کے بعد سات دیگر ممالک برطانیہ، فرانس، چین، بھارت، اسرائیل، پاکستان اور شمالی کوریا ہیں۔ 2022 کے اوائل تک، یہ اندازہ لگایا گیا تھا کہ دنیا کے 12,705 جوہری ہتھیاروں میں سے 9,440 ممکنہ استعمال کے لیے فوجی ذخیرے میں رکھے گئے تھے۔ 3,732 میزائلوں اور طیاروں کے ساتھ جوہری وار ہیڈز تعینات کیے گئے تھے۔ روس اور امریکہ نے تقریباً 2000 جوہری وار ہیڈز ہائی آپریشنل الرٹ کی حالت میں رکھے ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details