لیبیا کے دارالحکومت میں اس کی دو حریف انتظامیہ کی حمایت یافتہ ملیشیاؤں کے درمیان ہفتے کے روز مہلک جھڑپیں ہوئیں، جس نے طویل سیاسی تعطل کے درمیان تشدد کی واپسی کا اشارہ دیا۔ ملک کی وزارت صحت کے مطابق اس جھڑپ میں کم از کم 23 افراد ہلاک اور 140 زخمی ہوئے اس کے علاوہ 64 خاندانوں کو لڑائی کے آس پاس کے علاقوں سے نکالا گیا ہے۔ لیبیا کے دارالحکومت طرابلس میں ہفتے کے روز ہونے والی لڑائی دو برسوں میں وہاں کی بدترین لڑائی تھی جس نے خدشہ پیدا کر دیا ہے کہ ملک دوبارہ مکمل جنگ میں ڈوب سکتا ہے۔Deadly Clashes in Libya Capital
ہلاکتوں میں ایک مزاحیہ اداکار مصطفی براکا بھی شامل تھا جو ملیشیا اور بدعنوانی کا مذاق اڑانے والی ویڈیوز سوشل میڈیا پر اپلوڈ کرنے کے لیے جانا جاتا ہے۔ ایمرجنسی سروسز کے ترجمان ملک مرسیٹ نے بتایا کہ براکا کی موت اس کے سینے میں گولی لگنے کے بعد ہوئی۔ مرسیٹ نے کہا کہ ہنگامی خدمات ابھی تک لڑائی میں پھنسے زخمی لوگوں اور شہریوں کو نکالنے کی کوشش کر رہی ہیں، جو رات بھر شروع ہوئی اور ہفتے کی شام تک جاری رہی۔ وزارت صحت نے ایک بیان میں کہا کہ دارالحکومت میں ہسپتالوں اور طبی مراکز پر گولہ باری کی گئی اور ایمبولینس ٹیموں کو شہریوں کو وہاں سے نکالنے سے روک دیا گیا، جو کہ جنگی جرائم کے مترادف ہیں۔
طرابلس کی میونسپل کونسل نے دارالحکومت کی بگڑتی ہوئی صورت حال کا ذمہ دار حکمران سیاسی طبقے کو ٹھہرایا اور عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ لیبیا میں شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔ تشدد سے طرابلس کے رہائشیوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ لیبیا میں اقوام متحدہ کے مشن نے کہا کہ لڑائی میں طرابلس کے شہری آبادی والے محلوں میں اندھا دھند بھاری گولہ باری کی گئی۔ مشن نے فوری طور پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا اور لیبیا میں تمام فریقین سے کسی بھی قسم کی نفرت انگیز تقریر اور تشدد پر اکسانے سے گریز کرنے کی اپیل بھی۔
یہ بھی پڑھیں: