غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق نورہ بنت سعید القحطانی، جن کا تعلق سعودی عرب کے ایک بڑے قبیلے سے ہے، ان کی دیگر سرگرمی کی کوئی واضح معلومات نہیں ہے، سعودی عرب کی خصوصی فوجداری عدالت نے سوشل میڈیا کے ذریعے معاشرے کی ہم آہنگی میں خلل ڈالنے اور سماجی تانے بانے کو غیر مستحکم کرنے کے پاداش میں تقریباً نصف صدی 45 سال قید کی سزا سنائی ہے۔ جج نے یہ بھی فیصلہ دیا کہ القحطانی نے انفارمیشن نیٹ ورک کے ذریعے امن عامہ کو مجروح کیا۔Saudi Woman Sentenced
یہ واضح نہیں ہے کہ القحطانی نے آن لائن کیا پوسٹ کیا یا اس کی سماعت کہاں ہوئی۔ واشنگٹن میں قائم انسانی حقوق کے نگراں ادارے ڈیموکریسی فار دی عرب ورلڈ ناؤ (DAWN) کا حوالہ دیتے ہوئے فاکس نیوز کے مطابق، اسے 4 جولائی 2021 کو حراست میں لیا گیا تھا۔ DAWN میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ریسرچ ڈائریکٹر عبداللہ علاؤد نے اس کیس کے بارے میں کہا، "یہ ایسے نئے ججوں کی طرف سے سزاؤں کی ایک نئی لہر کا آغاز لگتا ہے جنہیں خصوصی فوجداری عدالت میں رکھا گیا ہے۔ علاؤد کا کہنا ہے کہ القحطانی کو صرف اپنی رائے کو ٹویٹ کرنے کے جرم میں جیل بھیج دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: