یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے جمعرات کو روس کے ساتھ بات چیت کے تعلق سے شکوک کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین ڈونباس کے مشرقی علاقے میں حملوں کی نئی لہر کی تیاری کر رہا ہے۔ زیلنسکی نے اپنے تازہ ترین ویڈیو پیغام میں کہا، "ہاں، ہمارے پاس مذاکرات کا عمل ہے، لیکن یہ صرف الفاظ ہیں، کچھ بھی ٹھوس نہیں ہے۔" انہوں نے کہا، ’’کیف اور چیرنیہیو سے روسی فوجیوں کے مبینہ انخلاء اور ان علاقوں میں قبضہ کرنے والوں کی سرگرمیوں میں کمی کے بارے میں بھی بات چیت جاری ہے۔ یہ پیچھے ہٹنا نہیں ہے، یہ ہمارے محافظوں کے کام کا نتیجہ ہے، جنہوں نے انہیں پیچھے دھکیل دیا۔ انہوں نے کہا کہ روس از سرِ نو حملہ کرنے کے لیے ڈونباس علاقے میں اپنی افواج تعینات کر رہا ہے۔Russia Ukraine War
برطانوی اخبار دی گارجین نے زیلنسکی کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ان کی حکومت "ڈونباس پر نئے حملوں کے لیے روسی افواج کی تعیناتی کو دیکھ رہی ہے اور ہم اس کے لیے تیاری کر رہے ہیں۔" اس سے قبل ڈونیٹسک پیپل ریپبلک کے رہنما ڈینس پوشیلین نے بدھ کے روز کہا تھا کہ جارحانہ کارروائیاں تیز ہو رہی ہیں۔ وہیں روس نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کے فوجی کچھ علاقوں سے واپس چلے جائیں گے اور ڈونباس علاقے کو آزاد کرنے پر توجہ مرکوز کریں گے۔ ان دعوؤں کے باوجود روسی فوج یوکرین کے چیرنیہیو اور کیف کے کچھ حصوں پر گولہ باری کر رہی ہے۔