ماسکو:روس کی ایک عدالت نے پیر کے روز روسی صدر ولادیمیر پوتن کے سخت ناقد ولادیمیر کارا مُرزا کو غداری اور فوج کی تذلیل کرنے کے جرم میں 25 سال قید کی سزا سنائی ہے جو کہ روس کے یوکرین پر حملے کے بعد سے اپنی نوعیت کی سب سے سخت سزا ہے۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق کارا مرزا کے خلاف الزامات 15 مارچ کو ایک تقریر کیے جانے کے بعد سے عائد کیے گئے، جس میں انہوں نے یوکرین میں روس کی جنگ کی مذمت کی تھی۔ اس کے بعد تفتیش کاروں نے ان پر غداری کے الزامات اس وقت لگائے جب وہ حراست میں تھے۔
دراصل روس نے 24 فروری 2022 کو یوکرین میں فوج بھیجنے کے فوراً بعد اپنی فوج کے بارے میں غلط معلومات پھیلانے کو جرم قرار دینے والا ایک قانون پاس کیا تھا اور روسی حکام نے جنگ کے وقت کے اس قانون کو باقاعدگی سے استعمال کیا تاکہ روس پر تنقید کو روکا جاسکے کیونکہ روس اسے جنگ کا نام نہ دے کر خصوصی فوجی آپریشن کے نام سے بیان کرتا ہے۔
41 سالہ کارا مرزا، جو تین بچوں کے والد ہیں اور ایک اپوزیشن سیاست دان بھی ہیں جن کے پاس روسی اور برطانوی پاسپورٹ ہے، انھوں نے صدر ولادیمیر پوتن کے خلاف برسوں تک بولے اور انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں پر روس اور انفرادی روسیوں پر پابندیاں لگانے کے لیے مغربی حکومتوں سے لابنگ کی۔ وہیں برطانوی حکومت نے پیر کے روز روسی سفیر کو طلب کیا تاکہ اس سزا کی مذمت کرکے اور اس نے اس فیصلے کو سیاسی طور پر محرک سزا کے طور پر بیان کیا ہے۔