اردو

urdu

ETV Bharat / international

Obama On Indian Muslims اگر میں صدر ہوتا تو مودی سے بھارتی مسلمانوں سے متعلق بات کرتا، براک اوبامہ - بھارتی مسلمانوں سے متعلق بات چیت

امریکہ کے سابق صدر براک اوباما نے سی این این نیوز چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر میں امریکہ کا صدر ہوتا تو وزیر اعظم مودی سے بھارت میں مسلمانوں کے تحفظ سے متعلق بات چیت کرتا۔

س
س

By

Published : Jun 23, 2023, 8:50 AM IST

Updated : Jun 23, 2023, 12:05 PM IST

دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی (پی ایم مودی) امریکہ کے اپنے پہلے سرکاری دورے پر گئے ہیں۔ جمعرات (22 جون) کو وائٹ ہاؤس میں ان کا شاندار استقبال کیا گیا۔ انہوں نے امریکی صدر جو بائیڈن سے بھی دو طرفہ ملاقات کی۔ وہیں سابق امریکی صدر براک اوباما نے بھارت میں مسلم اقلیتوں کے تحفظ کے حوالے سے بڑا بیان دیا۔ براک اوباما نے جمعرات کو سی این این نیوز چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صدر جو بائیڈن کو وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کے دوران بھارت میں مسلم اقلیتوں کی سلامتی کا مسئلہ اٹھانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر میں صدر ہوتا تو اس مسئلہ پر وزیر اعظم مودی کے ساتھ بات چیت کرتا، جنہیں میں اچھی طرح جانتا ہوں اور میں دلیل دیتا کہ اگر آپ بھارت میں اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ نہیں کرتے تو اس بات کا قوی امکان ہے کہ بھارت تنہا ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے دیکھا ہے کہ جب بڑے اندرونی جھگڑے ہوتے ہیں تو کیا ہوتا ہے۔ یہ نہ صرف مسلمانوں بلکہ ہندوؤں کے مفادات کے خلاف ہوگا۔ میرے خیال میں ان چیزوں کے بارے میں ایمانداری سے بات کرنے کے قابل ہونا ضروری ہے۔ آپ کو بتا دیں کہ باراک اوباما نے 2014 اور 2016 میں بطور امریکی صدر پی ایم مودی کی میزبانی کی تھی۔ اسی وقت پی ایم مودی نے جنوری 2015 میں دہلی میں براک اوباما کی میزبانی کی تھی جب وہ بھارت کے یوم جمہوریہ کی تقریبات میں مہمان خصوصی کے طور پر پہنچے تھے۔اوبامہ کے بیان کا ویڈیو ٹویٹر پر شیئر کرتے ہوئے کانگریس رہنما سپریہ شرینے نے پی ایم مودی پر نشانہ لگایا۔ انہوں نے لکھا کہ پی ایم مودی کے دوست براک اوباما کے پاس ان کے لیے ایک پیغام ہے۔ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ وہ بھی مودی کے خلاف بین الاقوامی سازش کا حصہ ہیں؟ کم از کم مودی بھکت تو یہی الزام لگائیں گے۔

پی ایم مودی منگل (20 جون) کو امریکی صدر جو بائیڈن اور خاتون اول جل بائیڈن کی دعوت پر امریکہ کے اپنے پہلے سرکاری دورے پر پہنچے۔ پی ایم مودی نے جمعرات کو امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ دو طرفہ میٹنگ کی۔ اس دوران دونوں رہنماؤں نے مشترکہ مفادات سے متعلق علاقائی اور عالمی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ اس بات چیت کا مقصد دفاع، خلائی، صاف توانائی اور ٹیکنالوجی سمیت ہند-امریکہ کے اسٹریٹجک تعلقات کو مزید رفتار دینا ہے۔ دو طرفہ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں پی ایم مودی سے ایک صحافی نے بھارت میں اقلیتوں کے تحفظ کے بارے میں سوال کیا جس پر انہوں نے کہا کہ میں حیران ہوں کہ آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ لوگ کہتے ہیں کہ بھارت ایک جمہوری ملک ہے۔ لوگ کہتے ہیں نہیں بلکہ بھارت ایک جمہوری ملک ہے۔ جیسا کہ صدر بائیڈن نے کہا کہ جمہوریت بھارت اور امریکہ دونوں کے ڈی این اے میں ہے۔

مزید پڑھیں:Boycott of Modi Address in Congress امریکی مسلم قانون سازوں کا پی ایم مودی کے خطاب کے بائیکاٹ کا اعلان

وزیراعظم نے کہا کہ جمہوریت ہماری رگوں میں ہے، ہم جمہوریت کو جیتے ہیں۔ ہمارے آباؤ اجداد نے اسے لفظوں میں ڈھالا ہے۔ ہمارا آئین اور ہماری حکومت اور ہم نے ثابت کر دیا ہے کہ جمہوریت ڈیلیور کر سکتی ہے، جب میں ڈیلیوری کہتا ہوں تو ذات پات، مذہب، مذہب کی تفریق کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ جب آپ جمہوریت کہتے ہیں تو جانبداری کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

Last Updated : Jun 23, 2023, 12:05 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details