دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی (پی ایم مودی) امریکہ کے اپنے پہلے سرکاری دورے پر گئے ہیں۔ جمعرات (22 جون) کو وائٹ ہاؤس میں ان کا شاندار استقبال کیا گیا۔ انہوں نے امریکی صدر جو بائیڈن سے بھی دو طرفہ ملاقات کی۔ وہیں سابق امریکی صدر براک اوباما نے بھارت میں مسلم اقلیتوں کے تحفظ کے حوالے سے بڑا بیان دیا۔ براک اوباما نے جمعرات کو سی این این نیوز چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صدر جو بائیڈن کو وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کے دوران بھارت میں مسلم اقلیتوں کی سلامتی کا مسئلہ اٹھانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر میں صدر ہوتا تو اس مسئلہ پر وزیر اعظم مودی کے ساتھ بات چیت کرتا، جنہیں میں اچھی طرح جانتا ہوں اور میں دلیل دیتا کہ اگر آپ بھارت میں اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ نہیں کرتے تو اس بات کا قوی امکان ہے کہ بھارت تنہا ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے دیکھا ہے کہ جب بڑے اندرونی جھگڑے ہوتے ہیں تو کیا ہوتا ہے۔ یہ نہ صرف مسلمانوں بلکہ ہندوؤں کے مفادات کے خلاف ہوگا۔ میرے خیال میں ان چیزوں کے بارے میں ایمانداری سے بات کرنے کے قابل ہونا ضروری ہے۔ آپ کو بتا دیں کہ باراک اوباما نے 2014 اور 2016 میں بطور امریکی صدر پی ایم مودی کی میزبانی کی تھی۔ اسی وقت پی ایم مودی نے جنوری 2015 میں دہلی میں براک اوباما کی میزبانی کی تھی جب وہ بھارت کے یوم جمہوریہ کی تقریبات میں مہمان خصوصی کے طور پر پہنچے تھے۔اوبامہ کے بیان کا ویڈیو ٹویٹر پر شیئر کرتے ہوئے کانگریس رہنما سپریہ شرینے نے پی ایم مودی پر نشانہ لگایا۔ انہوں نے لکھا کہ پی ایم مودی کے دوست براک اوباما کے پاس ان کے لیے ایک پیغام ہے۔ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ وہ بھی مودی کے خلاف بین الاقوامی سازش کا حصہ ہیں؟ کم از کم مودی بھکت تو یہی الزام لگائیں گے۔