اوٹاوا: رواں ہفتے کینیڈا کے اپنے 6 روزہ دورے کے دوران 85 سالہ پوپ فرانسس Pope Francis نے فرسٹ نیشنز، میٹیس اور انوئٹ کے لوگوں کو تاریخی معافی پیش کی، جو برسوں سے دنیا کے ایک ارب 30 کروڑ کیتھولک عوام کے سربراہ کی جانب سے اس طرح کے اعتراف کا انتظار کر رہے تھے۔Pope Francis on Child Abuse at Canada Church
پوپ فرانسس نے جہاز میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کینیڈا میں بچوں کے خلاف کئی دہائیوں سے جاری بدسلوکی اور جنسی استحصال کو بیان کرنے کے لیے لفظ 'نسل کشی' استعمال کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے یہ لفظ کینیڈا میں اس لیے نہیں کہا کیونکہ یہ لفظ اس وقت میرے ذہن میں نہیں آیا تھا، اس لفظ کو میں نے خاص طور پر نسل کشی کو بیان کرنے کے لیے جان بوجھ کر استعمال کیا ہے اور میں نے اس عمل کے لیے معافی مانگی جو کہ اصل میں نسل کشی ہے۔ اگرچہ پوپ فرانسس کی بے مثال معافی کا پورے کینیڈا میں خیر مقدم کیا گیا، مغربی البرٹا سے لے کر کیوبیک اور شمال کے دور دراز علاقوں تک ان کے بیان کو سراہا گیا، تاہم کچھ متاثرین نے کہا کہ اعتماد کی بحالی کے لیے اب بھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔
گھٹنے کے درد کی وجہ سے زیادہ تر سفر وہیل چیئر پر کرنے والے پوپ فرانسس نے کہا کہ وہ کافی عالمی دورے کرچکے، مجھے نہیں لگتا کہ اب میں اسی رفتار سے اتنی ہی تعداد میں عالمی دورے کر سکتا ہوں جیسا کہ میں ماضی میں کرتا رہا ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ اس عمر میں اور گھٹنے کی تکلیف کے ساتھ مجھے چرچ کی خدمت کرنے کے لیے اپنی توانائی کو بچانا ہوگا یا پھر متبادل طور پر، مستعفی ہونے کے امکان کے بارے میں سوچنا ہوگا۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب پوپ فرانسس نے اس طرح کے خیالات کا اظہار کیا ہے، اس سے قبل بھی وہ کہہ چکے ہیں کہ اگر ان کی صحت کی ضرورت ہو تو وہ اپنے پیشرو بینیڈکٹ 16 کی مثال سے رہنمائی لے سکتے ہیں جنہوں نے 2013 میں گرتی ہوئی جسمانی اور ذہنی صحت کی وجہ سے عہدہ چھوڑ کر تاریخ رقم کی تھی۔