واشنگٹن: عالمی بینک نے کہا کہ غزہ میں اسرائیل اور حماس کی جنگ فلسطینی معیشت کو شدید متأثر کر رہی ہے جس کی وجہ سے اس سال اور اگلے سال شدید اقتصادی تنگی کا امکان ہے۔ عالمی بینک نے ایک بیان میں کہا کہ مستقل اثاثہ جات کو پہنچنے والے نقصانات، رفتار اور نقصان کی حد اور فلسطینی علاقوں میں آمدنی کی روانی میں غیر معمولی کمی آئی ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق دو ماہ سے جاری جنگ کے نتیجے میں غزہ میں 18,400 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ یہ تشدد 7 اکتوبر کو حماس کے سرحد پار حملوں سے شروع ہوا جس میں اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق 1,200 افراد ہلاک ہوئے اور 240 کے قریب یرغمالیوں کو غزہ لے جایا گیا۔
اقوامِ متحدہ کا تخمینہ ہے کہ غزہ کے 2.4 ملین افراد میں سے 1.9 ملین جنگ کی وجہ سے بے گھر ہیں جن میں سے نصف بچے ہیں۔ اقوامِ متحدہ کی ایجنسیوں اور امدادی گروپوں کو خدشہ ہے کہ فلسطینی سرزمین جلد ہی بھوک اور بیماری کی لپیٹ میں آجائے گی اور وہ اسرائیل سے شہریوں کے تحفظ کے لیے کوششوں کو بڑھانے کی درخواست کر رہے ہیں۔
منگل کو شائع ہونے والے ایک نئی رپورٹ میں ورلڈ بینک نے اندازہ لگایا ہے کہ نومبر کے وسط تک معلومات اور مواصلات کے بنیادی ڈھانچے کے تقریباً 60 فیصد حصے کے ساتھ ساتھ صحت اور تعلیم کی سہولیات کو نقصان پہنچایا تباہ ہو گئی ہیں۔ اور کامرس سے متعلقہ 70 فیصد انفراسٹرکچر تباہ یا مفلوج ہو چکا تھا۔
تمام بنیادی، ثانوی اور ثلاثی درجے کی سڑکوں میں سے بھی تقریباً نصف کو نقصان پہنچا یا تباہ ہو گئیں اور نصف ملین سے زیادہ لوگ تنازعات کی وجہ سے بغیر گھر کے رہ رہے تھے۔ عالمی بینک نے کہا کہ فوری انسانی قیمت کے علاوہ اسرائیل حماس تنازع نے فلسطینی معیشت کو بھی شدید متأثر کیا ہے۔