کابل: پاکستان اور افغانستان کے تعلقات حالیہ ہفتوں میں کافی زیادہ خراب ہوئے ہیں۔ پاکستان میں تحریک طالبان کی جانب سے ملک میں دہشت گردانہ حملوں میں اضافے کے بعد یہ تعلقات مزید کشیدہ ہوگئے۔ چند روز قبل ہی سرحد پر سیکورٹی اہلکار کے درمیان جھڑپ کی بھی خبر سامنے آئی تھی، جس کے بعد افغان پاکستان کا سب سے اہم تجارتی سرحدی گزرگاہ طورخم بارڈر کو بھی بند کر دیا گیا۔ ایسے بہت سے معاملات پاکستان اور افغانستان کے درمیان پروان چڑھنے لگے تھے جس کو دور کرنے کے لیے دونوں ممالک کے رہنماؤں کا ایک میز پر آنا لازمی تھا۔ وہیں آج پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے ٹویٹ کیا گیا کہ وزیر دفاع کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطح کا وفد کابل میں ہے تاکہ افغانستان میں عبوری حکومت کے ساتھ سکیورٹی مسائل پر تبادلہ خیال کیا جاسکے۔
اس ملاقات کی افغان نائب وزیراعظم کے دفتر نے ٹویٹ کرکے چند تصاویر بھی شیئر کی ہے جس میں پاکستانی وفد کو افغانستان کے نگراں نائب وزیراعظم برائے معاشی امور عبدالغنی کے ساتھ میٹنگ کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ اس تصویر میں وزیر دفاع خواجہ آصف، ڈی جی آئی ایس آئی ندیم انجم، سیکریٹری داخلہ اسد مجید خان اور افغانستان کے لیے پاکستان کی خصوصی نمائندے محمد صادق کو دیکھا جاسکتا ہے۔ افغانستان کے نائب وزیراعظم کے دفتر کی جانب سے کیے گئے ایک سلسلہ وار ٹویٹ میں لکھا گیا ہے کہ نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور، ملا عبدالغنی برادر اخوند نے ایک اعلیٰ سطحی وفد کی قیادت کرتے ہوئے پاکستانی وزیر دفاع سے ملاقات کی۔ جس دوران دونوں جماعتوں نے اقتصادی تعاون، علاقائی روابط، تجارت اور دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا۔