ٹوکیو: جاپان کے گنما پریفیکچر میں برڈ فلو کی ایک نئی وباء کا پتہ چلا ہے اور 450,000 مرغیوں کو مارنے کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔ جاپان کی خبر رساں ایجنسی کیودو نے جمعرات کو مقامی انتظامیہ کے اعداد و شمار کے حوالے سے یہ خبر دی۔ خبر رساں ایجنسی نے بتایا کہ میباشی شہر کے ایک فارم میں اس مشتبہ بیماری کا پتہ چلا۔ جینیاتی ماہرین نے ہائی ایویئن انفلوئنزا بیماری کی موجودگی کی تصدیق کی۔
حکام نے پہلے سے ہی بیماری والے مقامات کے ارد گرد تین کلومیٹر کے دائرے میں مرغیوں اور انڈوں کی نقل و حمل کے ساتھ ساتھ 10 کلومیٹر کے دائرے سے باہر مرغیوں اور انڈوں کی برآمد پر پابندی عائد کردی ہے۔اس نئی وبا کے پیش نظراس سیزن میں جاپان میں ہلاک کی گئی مرغیوں کی تعداد پہلے ہی ایک کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے، جو اب جاپان کے لیے سب سے زیادہ ہے۔ گزشتہ سیزن سے پہلے نومبر 2020 سے مارچ 2021 کے آخر تک پولٹری انڈسٹری کو برڈ فلو کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان پہنچا تھا۔
ماہرین اس وبا کی وجہ اس سال مہاجر پرندوں کی معمول سے پہلے واپسی کو قرار دے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ حکام نے برڈ فلو پھیلنے والی جگہوں کے ارد گرد تین کلومیٹر کے دائرے میں مرغیوں اور انڈوں کی نقل و حمل کے ساتھ ساتھ 10 کلومیٹر کے دائرے سے باہر مرغیوں اور انڈوں کی برآمد پر پابندی عائد کر دی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سال ہجرت کرنے والے پرندے معمول سے پہلے واپس آئے ہیں اور یہ انفکشن تمام خطوں میں تیزی سے پھیل رہا تھا۔ پہلے ہی زیادہ مہنگائی ہونے اور کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کے باعث انڈوں کی قیمت برڈفلو کے بعد 29 سال کے عروج پر پہنچ گئی ہے۔جاپان میں ایویئن انفلوئنزا کا پہلا کیس اکتوبر 2022 میں سامنے آیا تھا۔ جاپان کی وزارت زراعت کے مطابق، برڈ فلو کے پھیلاؤ کے درمیان گرواٹ کی شروعات کے بعد سے ملک میں ریکارڈ ایک کروڑ 80 ہزار مرغیاں ماری گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Japan New Bird Flu نئے برڈ فلو کی وجہ سے جاپان تقریباً ایک لاکھ مرغیاں مارے گا
یواین آئی