یروشلم: فلسطین میں غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے میں ہلاکتوں کی تعداد ایک غیر معمولی تعداد تک پہنچ گئی ہے۔ فلسطینی وزارت صحت کی جانب سے چھ نومبر کو جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اب تک اسرائیلی حملوں میں دس ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 4100 بچے بھی شامل ہیں یعنی اوسط ہر دس منٹ میں ایک بچے کی ہلاکت ہو رہی ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن سمیت بعض عالمی رہنماوں نے فلسطینی وزارت صحت کی جانب سے دیے گئے اعداد و شمار کے مصدقہ ہونے پر سوال اٹھائے ہیں لیکن عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ اس کا خیال ہے کہ اعداد و شمار قابل اعتماد ہیں۔
اسرائیلی حکام کی طرف سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق سات اکتوبر کے دن ہلاک ہونے والوں میں سے 1159 کی شناخت کی گئی ہے، ان میں 828 عام شہری اور 31 بچے تھے۔ اسرائیلی حکام اور فلسطینی وزارت صحت کے مطابق بالترتیب اسرائیل میں 5,400 زخمی اور غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے میں 25,400 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں تقریباً 2,260 افراد لاپتہ ہیں جن میں 1,270 بچے بھی شامل ہیں۔ ان میں سے اکثر کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔ سات اکتوبر کو حماس کے اچانک حملے کے بعد بڑی تعداد میں اسرائیلی و غیر ملکی شہریوں کو یرغمال بنایا گیا۔ اسرائیلی حکام کے مطابق تقریباً 242 اسرائیلی اور غیر ملکی شہری حماس کی قید میں ہیں جن میں 30 سے زائد بچے بھی شامل ہیں۔
حماس کا کہنا ہے کہ غزہ پر اسرائیلی حملوں میں یرغمالیوں میں سے 57 افراد مارے گئے ہیں۔ 20 اکتوبر سے حماس نے 17 سالہ نوجوان سمیت چار یرغمالیوں کو رہا کیا ہے۔ اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے 29 اکتوبر کو زمینی کارروائی کے دوران سات اکتوبر سے قید ایک خاتون اسرائیلی فوجی کو بازیاب کرایا۔ غزہ کی نصف سے زیادہ آبادی مقامی طور پر نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوئی ہے۔ غزہ کی پٹی میں 22 لاکھ سے زیادہ افراد آباد ہیں، جن میں سے نصف سے زیادہ بچے ہیں۔ 13 اکتوبر کو اسرائیل نے غزہ کے شہریوں کو خبردار کیا تھا کہ وہ شمالی غزہ کو خالی کر کے جنوبی علاقے میں چلے جائیں۔