رملہ: اسرائیل کی انتہائی دائیں بازو کی کابینہ نے مقبوضہ مغربی کنارے میں نو غیر قانونی اسرائیلی بستیوں کو قانونی حیثیت دینے کی منظوری دی ہے، جس پر فلسطینی اتھارٹی (PA) کی جانب سے مذمت کی گئی ہے اور اسرائیل کے اس اقدام کو اپنے لوگوں کے خلاف کھلی جنگ قرار دیا ہے۔ اتوار کو وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کے دفتر سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مزید ہاؤسنگ یونٹس علیحدہ، موجودہ غیر قانونی بستیوں میں تعمیر کیے جانے کا امکان ہے۔
وہیں فلسطینی حکام نے اسرائیلی کابینہ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ فلسطینی صدارتی ترجمان نبیل ابو رودینہ نے کہا کہ اسرائیلی کابینہ کی طرف سے نو غیر قانونی بستیوں کو قانونی حیثیت دینے کا فیصلہ عرب اور بین الاقوامی کوششوں کے لیے ایک چیلنج اور فلسطینی عوام کے لیے اشتعال انگیزی ہے۔ انہوں نے ایک پریس بیان میں کہا کہ یہ یکطرفہ اقدامات بین الاقوامی قراردادوں اور دستخط شدہ دوطرفہ معاہدوں کے تحت ناقابل قبول ہیں اور اس سے کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگا۔
فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) کی ایگزیکٹو کمیٹی کے سیکرٹری جنرل حسین الشیخ نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی کابینہ کے فیصلے فلسطینیوں کے خلاف کھلی جنگ ہے۔ فلسطینی وزارت خارجہ نے اتوار کے روز ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل کا تازہ ترین فیصلہ تمام سرخ لکیروں کو عبور کرتا ہے اور امن عمل کی بحالی کو نقصان پہنچاتا ہے۔