تل ابیب: اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی میں اپنی زمینی کارروائی کو وسعت دینے کے بعد رات کے وقت ٹینک اور پیدل فوج بھیجی گئی۔ اسرائیل نے غزہ پر ہوا، سمندر اور زمین کے راستے سے حملے کردئیے ہیں۔ اسی حوالے سے اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلانٹ نے کہا کہ جنگ ایک نئے مرحلے میں داخل ہو گئی ہے۔
العربیہ کے مطابق گیلانٹ نے چیف آف سٹاف اور سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کے سینئر ارکان کے ساتھ ملاقات کے بعد اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ غزہ کی پٹی میں گزشتہ رات فوج کی طرف سے شروع کی گئی کارروائیوں سے زمین ہل گئی ہے۔
گیلانٹ نے مزید کہا غزہ میں زمینی کارروائی اس وقت تک جاری رہے گی جب تک اس کے برعکس دوسرا حکم جاری نہیں کیا جاتا۔ ہم جنگ میں ایک مرحلے سے گزر چکے ہیں - غزہ میں زمین ہل گئی ہے۔ ہم نے زمین کے اوپر اور زیر زمین حملہ کیا ہے۔ ہم نے ہر سطح پر اور تمام مقامات پر دہشت گرد عناصر پر حملہ کیا۔
یہ بیانات شمال اور مشرق میں 3 محوروں سے غزہ کی پٹی میں رات کی دراندازی کے بعد سامنے آئے۔ اس حملے میں 100 طیاروں نے غزہ پر بمباری کی۔ سات اکتوبر کو شروع ہونے والی جنگ میں یہ سب سے زیادہ پر تشدد حملہ تھا۔ طیاروں نے 150 اہداف پر بمباری کی۔ دوسری طرف فلسطینی شہری دفاع نے اعلان کیا کہ حالیہ چھاپوں نے غزہ کی پٹی میں سینکڑوں عمارتوں کو تباہ کر کے زمین بوس کر دیا ہے۔ غزہ سے تعلق رکھنے والے فلسطینیوں نے جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب جو کچھ ہوا اسے زلزلے کے مترادف قرار دیا۔
غزہ کی پٹی بیچ کیمپ سے تعلق رکھنے والے علا مہدی نے اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں کیمپ میں ہونے والی تباہی کو "زلزلہ" قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ساحل پر جو کچھ ہوا وہ زلزلے سے زیادہ پرتشدد تھا۔ اگر یہ خدائی زلزلہ ہوتا تو یہ بحری، توپ خانے اور فضائی بمباری سے کم ہوتا۔ یہ ایک قتل عام کیا گیا ہے۔ اگر مختلف ممالک مل کر لڑ رہے ہوتے تو یہ تمام تباہی نہ ہوتی۔ اسرائیلی حملوں نے بہت سی عمارتیں تباہ کر دیں۔ مکمل طور پر تباہ شدہ گلیوں میں بڑے بڑے گڑھے بن گئے ہیں۔ مواصلات اور انٹرنیٹ خدمات منقطع کردی گئی ہیں۔
- اسرائیلی اور ترکی کا اپنے اپنے سفارتی عملے کو واپس بلانے کا فیصلہ
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوغان کے سخت بیانات کے بعد اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن نے ترکیہ سے اپنے ملک کے سفارتی نمائندوں کو واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایلی کوہن نے ’’ایکس‘‘ پر کہا کہ ترکیہ کی جانب سے جاری سخت بیانات کے پیش نظر میں نے اسرائیل اور ترکیہ کے درمیان تعلقات کا ازسرنو جائزہ لینے کے لیے وہاں سے سفارتی نمائندوں کی واپسی کا حکم دیا ہے۔ ترک صدر نے استنبول میں فلسطینیوں کی حمایت میں نکالی گئی ریلی میں اسرائیل پر کڑی تنقید کی تھی۔
وہیں ترکی نے بھی جواب میں اسرائیل سے اپنے سفارتی عملے کو واپس بلانے کا اعلان کر دیا ہے۔ ترکی کے وزیر خارجہ نے اسرائیل کے فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا کے سامنے انسانیت کے خلاف جرائم کے ارتکاب کے باوجود اسرائیل کو تنقید اور مذہب بھی برداشت نہیں ہے۔ اسی کے ساتھ انہوں نے کہا کہ ترکی نے بھی اپنے سفارتی عملے کو واپس بلانے اور اسرائیل سے اپنے تعلقات پر نظر ثانی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔